بھارتی تیجاس طیارے کی تباہی کے پاکستان، ایران اور دفاعی مارکیٹ پر اثرات
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
دبئی ایئر شو میں بھارتی ساختہ HAL Tejas لڑاکا طیارے کے حالیہ حادثے نے بھارت کے دفاعی برآمدات اور بین الاقوامی ساکھ پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ عالمی تجزیہ نگاروں نے بھارت کی “Make in India” دفاعی برانڈنگ کی ساکھ پر سوال اٹھایا ہے، جبکہ پاکستان کے JF-17 لڑاکا طیارے کی battle-tested مارکیٹنگ اور ملٹی-فلیٹ اسٹریٹیجی کو زیادہ قابلِ اعتماد اور پرکشش قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی دوران علاقائی سیاسی حرکیات بھی سرگرم ہیں، جس میں پاکستان اور ایران کے تعلقات اور بھارت کی اندرونی و بیرونی پالیسیوں پر تنقید شامل ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی بیان کی مذمتپاکستان نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے سندھ صوبے کے بارے میں بیانات کو ’خواب خرگوشی، تاریخی حقائق کی تبدیلی، اور ہندوتوا ذہنیت کی عکاسی‘ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی ایئرشو میں تیجاس طیارے کا حادثہ، ‘بھارتی طیاروں کی برآمدات کا امکان تقریباً ختم ہوگیا’
پاکستانی حکومت نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ صرف زبان کے بیانیے میں نہ الجھے بلکہ اپنی اندرونی اقلیتوں کی حفاظت پر توجہ دے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستانایران کے وزیر خارجہ علی لاریجانی نے پاکستان کے ساتھ تعاون اور ایران، اسرائیل/امریکا جنگ کے دوران دیے گئے مدد پر شکریہ ادا کیا اور اپنی حالیہ دورہ پاکستان کا اعلان کیا۔ اس دورے کو خطے میں مضبوط سفارتی تعلقات کے فروغ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دبئی حادثے کے پس منظر میں دفاعی مارکیٹ کا تجزیہدبئی ایئر شو میں تیجاس کے حادثے کے بعد 3 بڑے نکات ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ سب سے پہلے، بھارتی single-engine پلیٹ فارم پر اعتماد ایک بڑے بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ دوسرا ’ Make in India ‘ دفاعی برانڈنگ کی چمک مدھم پڑتی نظر آ رہی ہے اور عالمی خریدار اسے reputation risk کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ تیسرا، پاکستان کے JF-17 لڑاکا طیارے کی battle-tested مارکیٹنگ اور چین کے J-10C سمیت دیگر پلیٹ فارمز کے ساتھ پاکستان کا ملٹی-فلیٹ فائدہ زیادہ قابلِ اعتماد اور پرکشش قرار پا رہا ہے، جیسا کہ عالمی اور علاقائی میڈیا خصوصاً Reuters اور The Express Tribune نے اپنی رپورٹنگ اور تجزیوں میں اشارہ کیا ہے۔
اگر انکوائری رپورٹ میں تیجاس میں کسی بنیادی design یا سسٹم فالٹ کی نشاندہی ہوتی ہے تو HAL کو وسیع اضافی ٹیسٹنگ، retrofit اور certification کے مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ اس کے نتیجے میں کمپنی کے اخراجات اور ڈیلیوری ٹائم لائن پر دباؤ بڑھے گا، شیئر ویلیو متاثر ہوگی، اور بیرونی منڈیوں میں جاری ایکسپورٹ نیگوشیئشنز تاخیر، دوبارہ evaluation یا ممکنہ منسوخی کا شکار ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:2 سال میں 2 کریش، تیجاس طیارے کی پروڈکشن ناقص کیوں؟
اس سے خطے میں ایسا خلا پیدا ہو گا جسے پاکستان اور دیگر متبادل سپلائرز اپنے فائٹر پلیٹ فارمز کے ذریعے بھرنے کی کوشش کریں گے۔
اثراتدبئی ایئر شو میں تیجاس حادثہ نہ صرف بھارت کی دفاعی برآمدات کے لیے چیلنج بن گیا ہے بلکہ خطے میں فوجی اور سفارتی توازن پر بھی اثر ڈال رہا ہے۔ پاکستان کے JF-17 لڑاکا طیارے کی مضبوط مارکیٹنگ، ساتھ ہی چین کے J-10C اور دیگر پلیٹ فارمز کے ساتھ مل کر پاکستان کا ملٹی-فلیٹ فائدہ بھارت کے مقابلے میں زیادہ قابلِ اعتماد اور پرکشش دکھائی دے رہا ہے، جس سے خطے میں دفاعی مارکیٹ کی نئی سمتیں واضح ہو رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
دبئی ایئر شو میں تباہ ہونے والا طیارہ 550 کروڑ روپے مالیت کا تھا، بھارتی وزیر دفاع
دبئی ایئر شو کے دوران بھارت کا پہلا مکمل طور پر دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ ’تیجس‘ گر کر تباہ ہو گیا، جس میں ایک پائلٹ ہلاک ہو گیا، طیارے کی مالیت سامنے آنے کے بعد عوام حیران رہ گئی، مظاہرے کے دوران کرتب دکھاتے ہوئے اچانک زمین بوس ہو گیا اور جل کر خاکستر ہو گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہاکہ تیجس طیارے کی مجموعی کھیپ 83 یونٹس پر مشتمل ہے، جس کی مالیت 45,696 کروڑ بھارتی روپے بنتی ہے، اس کے حساب سے ہر ایک طیارے کی قیمت تقریباً 550 کروڑ روپے ہے جو بھارت کے دیگر موجودہ لڑاکا طیاروں سے نمایاں زیادہ ہے۔
تیجس طیارہ بھارت کا پہلا مکمل طور پر دیسی ساختہ لڑاکا ہے، جس کا 50 فیصد سے زائد حصہ بھارت میں تیار کیا گیا ہے، اس طیارے کی تیاری کئی دہائیوں تک تاخیر اور تکنیکی مشکلات کی شکار رہی، جس کی وجہ پیشہ ورانہ مہارت اور ضروری صلاحیتوں کی کمی بتائی جاتی ہے۔
ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل منموہن بہادر کے مطابق اس منصوبے کی بنیاد سنہ 1983 میں رکھی گئی تھی، اور اس وقت سے لے کر اب تک کئی بار دعوے کیے گئے کہ طیارہ تیار ہو گیا ہے، لیکن عملی طور پر یہ منصوبہ بار بار تاخیر اور تکنیکی مسائل کا شکار رہا۔
بھارتی فضائیہ کے دعوے کے مطابق یہ طیارہ ہلکا، جدید ریڈار سے لیس اور 52 ہزار فٹ کی بلندی پر آواز کی رفتار سے 1.8 گنا زیادہ تیز رفتاری کے قابل ہے، دبئی ایئر شو میں ہونے والے اس حادثے نے اس دعوے کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا اور بھارت کے لیے مالی نقصان کے ساتھ عالمی سطح پر سبکی کا سبب بھی بنا۔