عوام کو 28ویں ترمیم اور نئی انتظامی اکائیوں کی بحث میں نہ الجھایا جائے، محمود مولوی
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
سینئر سیاستدان نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے دوران سندھ حکومت اپنی واضح کارکردگی دکھائے اور ٹاؤن چیئرمینز مثال قائم کریں، اگر چھ ماہ بعد بھی سندھ کے حالات نہ بدلے تو عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ موجودہ نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں یا نئے انتظامی یونٹس ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو 28ویں ترمیم اور نئی انتظامی اکائیوں کی بحث میں مت الجھایا جائے اور نہ ہی عوام کو آپس میں لڑایا جائے بلکہ حقیقی حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ محمود مولوی نے سوال کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر سب سے زیادہ مسائل کا شکار کیوں ہے؟ ان کے مطابق کراچی کا اصل بحران اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا اور کرپشن ہے، سندھ میں پہلے ہی چھ ڈویژن اور تیس اضلاع موجود ہیں مگر مقامی حکومتیں بے اختیار ہیں اور ٹاؤن چیئرمینز بھی اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر فنڈز دیئے گئے تھے تو کام کیوں نہیں ہوا اور سندھ حکومت کو سخت احتساب کرتے ہوئے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنا چاہیئے۔
سینئر سیاستدان نے واضح کیا کہ مسئلہ نقشے یا انتظامی تقسیم کا نہیں، بلکہ سیاسی طور پر اختیارات نہ دینے کی ضد کا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ میئرز اور ڈسٹرکٹ کونسلز کو ان کا حق دیا جائے تاکہ مقامی سطح پر حقیقی ترقی اور اصلاحات ممکن ہوں۔ محمود مولوی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے دوران سندھ حکومت اپنی واضح کارکردگی دکھائے اور ٹاؤن چیئرمینز مثال قائم کریں، اگر چھ ماہ بعد بھی سندھ کے حالات نہ بدلے تو عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ موجودہ نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں یا نئے انتظامی یونٹس ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود مولوی عوام کو چھ ماہ
پڑھیں:
اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں، وفاقی وزیر
اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں، وفاقی وزیر WhatsAppFacebookTwitter 0 23 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے تاہم27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اگر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے
نجی ٹی وی چینل میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ اٹھائیسویں ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے، کچھ ترامیم ہم 27 ویں آئینی ترمیم میں لانا چاہ رہے تھے مگر وہ نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے ورنہ نہیں لائے جائے گی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اپنے موقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ اگر اتفاق رائے ہو گیا تو 28 ویں ترمیم بھی آجائے گی، ابھی فی الحال 28 ویں ترمیم کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط پروپیگنڈا ہے کہ ہم 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتے تھے، ہم کوئی بھی اقدام اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کریں گے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے، ہم نے کوشش کی اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تناو کی صورتحال کو کم سے کم کیا جائے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں یہ کلچر شروع کیا۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پالیمان میں وہ اپنا اپوزیشن کا کردار ادا کریں، حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی ایوان میں اپنی تجاویز دے، ہمیں اس سے کیا غرض کہ کون اپوزیشن لیڈر لگایا جائے، رولز کی وضاحت ہم کر چکے ہیں، ان رولز کو فالو کریں، رولز فالو ہوں گے تو لگا دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپوزیشن والوں سے ہاتھ تک نہیں ملاتے تھے، لیکن ہم سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی نہیں سمجھتے، سابق وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور جتنی دیر وزیر اعلیٰ رہے احتجاج کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری وسائل استعمال کر کے یلغار کی جاتی رہی ۔ لیگی رہنماوں کو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے متعلق سوال کا جواب دیتے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سب کی ذمے داری ہوتی ہے کہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کی جائے، الیکشن کمیشن نے خلاف ورزی پر ہمارے لوگوں کیخلاف بھی نوٹس لیے، ایکٹ کے مطابق کارروائیاں بھی ہوتی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کو ڈیجیٹل دنیا سے مزید جوڑنے کی جانب پیشرفت، عالمی سطح کی سب میرین کیبل کراچی پہنچ گئی پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا سے مزید جوڑنے کی جانب پیشرفت، عالمی سطح کی سب میرین کیبل کراچی پہنچ گئی جی 20 اجلاس: فلسطین، سوڈان، یوکرین اور کانگو کے تنازعات کے منصفانہ حل کا مطالبہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے جاری، حماس نے ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کردی پاک افغان سرحدی بندش؛ افغانستان کو کتنے ملین ڈالر کا نقصان ہونے لگا؟ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے وفد کا اسکانکم کا دورہ جی 20 سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ، فلسطین، سوڈان، یوکرین، کانگو تنازع کے منصفانہ حل کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم