تائیوان کے قریب جاپانی میزائل یونٹ کی تنصیب پر چین کو شدید ردعمل، خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
چین نے جاپان کے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت وہ تائیوان کے قریب واقع جزیرے یوناگونی پر میزائل یونٹ تعینات کرنے جا رہا ہے۔ چین نے اسے علاقائی کشیدگی بڑھانے اور فوجی محاذ آرائی کو اشتعال دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین جزیرہ تائیوان پر روس کے تعاون سے حملہ ہوگا، امریکی میڈیا
جاپان کے وزیرِ دفاع شنجیرو کوئزومی نے کہا کہ منصوبہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور یہ جزیرہ تائیوان کے ساحل سے صرف 110 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
چین نے ریاستی میڈیا میں تنقیدی مہم، جاپانی سی فوڈ پر پابندی اور اپنے شہریوں کو جاپان کے سفر سے روکنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔
تائیوان نے جاپان کے حقِ خودمختاری اور اپنی سرزمین کے دفاع کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس دوران، چین کی فوج نے جنگی لہجے میں متعدد ویڈیوز جاری کیں، جن میں میزائل فائرنگ، فوجیوں کی تیاری اور دشمن کے لیے سخت پیغامات دکھائے گئے۔
جاپان کا کہنا ہے کہ میزائل سسٹم جزیرے کی حفاظت کے لیے ضروری ہے، لیکن چین اسے براہِ راست اشتعال انگیزی سمجھتا ہے، جس سے خطے میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تائیوان جاپان چین میزائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تائیوان جاپان چین جاپان کے
پڑھیں:
چین کا ایک اور کارنامہ: مصنوعی جزیرے کی تیاری زور و شور سے جاری
چین ایک 78,000 ٹن وزنی مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے جو جوہری دھماکوں کے اثرات کو برداشت کرنے کےبھی قابل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سائنسدانوں نے 9000 گھنٹے چلنے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد کرلی
اس جزیرے میں 238 افراد بغیر نئی فراہمی کے 4 ماہ تک رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔
جزیرہ چین کے فوجیان ایئرکرافٹ کیریئر کے برابر سائز کا ہوگا اور یہ متوقع طور پر سنہ 2028 تک فعال ہوجائے گا۔
یہ 6 سے 9 میٹر بلند لہروں اور کٹیگری 17 کے طوفانوں کو برداشت کر سکے گا جو سب سے طاقتور ٹراپیکل سائیکلونز میں شمار ہوتے ہیں۔
پروجیکٹ کی قیادت کرنے والے ماہر لن ژونگچن نے کہا کہ ہم ڈیزائن اور تعمیر مکمل کرنے کی دوڑ میں ہیں اور سنہ 2028 تک اسے عملی شکل دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے جزیرے میں ’میٹا میٹریل سینڈوچ پینلز‘ استعمال کیے ہیں جو شدید جھٹکوں کو نرم دباؤ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: چین کی 10 انقلابی ایجادات، قدیم سے جدید تک دنیا پر چھا جانے کی داستان
سرکاری طور پر اسے Deep-Sea All-Weather Resident Floating Research Facility کہا جاتا ہے اور یہ چین کا دور سمندر میں تیرتا ہوا موبائل جزیرہ ہے جو ایک دہائی کی تحقیق اور منصوبہ بندی کے بعد تیار کیا جا رہا ہے۔
جزیرہ 138 میٹر لمبا اور 85 میٹر چوڑا ہوگا جس کا مین ڈیک پانی کی سطح سے 45 میٹر بلند ہوگا۔
مزید پڑھیں: چین چاند کی مٹی سے بنی اینٹیں کہاں استعمال کرنا چاہتا ہے؟
اگرچہ چین اس پلیٹ فارم کو سائنسی تحقیقی ڈھانچے کے طور پر بیان کرتا ہے اس کا ڈیزائن GJB 1060.1-1991 فوجی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ شدید ترین جوہری حملوں کا بھی مقابلہ کرنے کے قابل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چین چین کا مصنوعی جزیرہ مصنوعی جزیرہ