بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے والا نایاب سامبر جنگل میں چھوڑ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
شکرگڑھ کے گاؤں سنیاری میں داخل ہونے والا نایاب جنگلی سامبر طبی معائنے کے بعد دوبارہ قدرتی ماحول میں چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:کہوٹہ: ہرن اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
شہریوں نے سرحد پار سے بھٹک کر آنے والے اس جانور کو محفوظ طریقے سے پکڑ کر محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کیا، جس کے بعد رینجرز اور وائلڈ لائف حکام نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے اسے تغل پور جنگل میں آزاد کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سامبر بھارت کی طرف سے سرحد عبور کرکے سنیاری کے علاقے میں داخل ہوا تھا، جہاں مقامی افراد نے اسے محفوظ رکھا اور متعلقہ اداروں کو اطلاع دی۔ سامبر کی بحفاظت رہائی کی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے ماحول دوست جنگلی جانوروں کی بقا ضروری ہے۔ ادارے کے مطابق اس سے قبل بھی متعدد بھارتی نایاب جانوروں کو مناسب دیکھ بھال کے بعد آزاد کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سامبر ہرن شکرگڑھ نایاب ہرن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان شکرگڑھ نایاب ہرن
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ،فیڈرل بی ایریا غیرقانونی عمارتوں کے جنگل میں بدلنے لگا
پلاٹ C-26اور C-10پر بے لگام تعمیرات ، بائی لاز اور نگرانی سب روند دیے گئے
ڈائریکٹر ایس بی سی اے جعفر امام صدیقی کی چشم پوشی، انتظامی بدعنوانی سے شکوک گہرے
وسطی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 10میں پلاٹ نمبر C-26اور C-10 پر تیزی سے کھڑی کی جانے والی بلند و بالا، بے قابو تعمیرات نے پورے علاقے کی فضاء کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ تعمیراتی مافیا نے قانون کو روندتے ہوئے جس ڈھٹائی سے غیر قانونی تعمیرات جاری رکھی ہوئی ہیں، اس نے شہریوں کو شدید غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کے مطابق ان عمارتوں پر جاری کام کسی بھی قانونی اجازت، نقشے کی وضاحت اور آفیشل نگرانی سے بالکل عاری دکھائی دیتا ہے ۔ نہ پارکنگ کا کوئی تصور، نہ اسٹرکچر کی منظوری، نہ بائی لاز کی پاسداری بس طاقت، اثرورسوخ اور پیسے کا بے دریغ استعمال!مکینوں نے اس صورتحال کو قانون کا سرِعام قتل قرار دیا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی کی مبینہ چشم پوشی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بلڈر مافیا کو کہیں نہ کہیں سے مضبوط پشت پناہی حاصل ہے ۔ متعدد شکایات کے باوجود ایس بی سی اے کی طرف سے مکمل خاموشی، عدم دلچسپی اور عدم کارروائی نے شکوک کو حقیقت کا رنگ دینا شروع کر دیا ہے ۔مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ انتظامی اداروں کی یہ بے حسی نہ صرف شہر کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہے بلکہ بدعنوانی کے مضبوط نیٹ ورک کی بھی نشان دہی کرتی ہے ۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تعمیرات کے تمام پہلوؤں کی شفاف تحقیقات کر کے ملوث عناصر کے خلاف فوری اور سخت ایکشن لیا جائے، ورنہ پورا علاقہ ناقابلِ رہائش بننے میں دیر نہیں لگے گی۔