معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی جیل سے رہا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو کیمپ جیل سے رہا کردیا گیا۔
ڈکی بھائی کو جیل کے پچھلے گیٹ سے گاڑی میں بیٹھا کر روانہ کیا گیا، ڈکی بھائی کی روبکار آج عدالت نے جاری کی تھی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم بھٹو نے رہائی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ اگر ڈکی بھائی کسی اور مقدمے میں مطلوب یا ملوث نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل کو باضابطہ روبکار بھی ارسال کی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ پیر کو جوئے کی ایپلیکیشنز کی پروموشن سے متعلق مقدمے میں 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایسے نوعیت کے کیسز میں ضمانت نہ ہونا غیر معمولی بات ہے۔
ڈکی بھائی کے خلاف این سی سی آئی اے میں آن لائن جواء کو فروغ دینے کا مقدمہ درج ہے۔
https://www.facebook.com/share/v/1EuPSErbmL/
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
جوا ایپ پروموشن کیس: یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ضمانت منظور
لاہور(نیوز ڈیسک) یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو لاہور ہائیکورٹ سے جوئے کی ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت مل گئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں درخواست ضمانت منظور کر لی، عدالت نے دس لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ملزم کی ضمانت منظور کی۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا، درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران چڈھر اور شہریار گورایہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈکی بھائی کو این سی ایس آئی اے نے 17 اگست 2025 میں لاہور ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا، ملزم پر جوئے کی اپلیکشنز کی پروموشن کا الزام عائد ہے۔
یوٹیوبر کے خلاف مقدمہ ریاست کی جانب سے این سی سی آئی اے لاہور کے ذریعے درج کیا گیا، جس میں ان پر الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کی دفعات 13 (الیکٹرانک جعلسازی)، 14 (الیکٹرانک فراڈ)، 25 (اسپامنگ)، اور 26 (اسپوفنگ) کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات بی-294 (تجارتی مقاصد کے لیے انعام کی پیشکش) اور 420 (دھوکہ دہی اور جائیداد کی فراہمی کے لیے بدنیتی سے عمل کرنا) شامل ہیں۔
مقدمہ ایک انکوائری سے متعلق ہے جو 13 جون کو معتبر ذرائع سے معلومات حاصل ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ بعض یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوائنسرز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے جوا اور بیٹنگ ایپلیکیشنز کی تشہیر کر رہے تھے تاکہ وہ مالی فوائد حاصل کر سکیں۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عوام نے اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگائی اور مالی نقصان اٹھایا، اس میں سعد الرحمان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے مختلف جوئے اور بیٹنگ ایپس (1xBet، Bet365، B9 Game اور Binomo) کی تشہیر اپنے یوٹیوب چینل پر کی اور ان میں سے ایک کے لیے وہ بطور ’کنٹری منیجر‘ کام کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں اس کے اکاؤنٹ سے 27 ویڈیوز کے لنکس شامل کیے گئے تھے جو ان ایپلیکیشنز کی تشہیر کرتے تھے، جن میں سے کئی اب دستیاب نہیں ہیں۔
یوٹیوبر نے ضلع کچہری اور سیشن عدالت میں ضمانت کے لیے درخواست دی تھی، لیکن ان کی درخواستیں مسترد ہو گئیں، جس کے بعد انہیں ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔
رواں ماہ کے آغاز میں عدالت نے این سی سی آئی اے کو سعد الرحمان کی درخواست پر دلائل جمع کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے، یوٹیوبر کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری سے پہلے ایجنسی کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔
اکتوبر کے آخر میں این سی سی آئی اے کے نو افسران پر بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، سعد الرحمان سے پیسے وصول کیے اور رشوت لی۔