کے پی میں رواں سال کارروائیوں میں 955 دہشت گرد ہلاک: رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں سال کے دوران مختلف کارروائیوں میں مجموعی طور پر 955 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔
خیبر پختونخوا میں رواں سال سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ صوبائی پولیس کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق مختلف آپریشنز کے دوران مجموعی طور پر 955 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
سینٹرل پولیس آفس کے مطابق پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے صوبے بھر میں آپریشنز کے دوران 423 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جبکہ دیگر سکیورٹی فورسز نے مزید 532 دہشت گردوں کو مار گرایا۔ کارروائیوں کے دوران ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر جنگی ساز و سامان بھی برآمد کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہلاک دہشت گردوں میں 33 اہم کمانڈرز شامل تھے، جن کا تعلق وزیرستان، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، مردان، کوہاٹ اور دیگر اضلاع سے تھا۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں بنوں، ڈی آئی خان، شمالی و جنوبی وزیرستان اور خیبر میں ریکارڈ کی گئیں، جبکہ کرم، اورکزئی اور ملاکنڈ میں بھی اہم دہشت گرد کمانڈرز سمیت متعدد شدت پسند مارے گئے۔
یہ اعداد و شمار صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سکیورٹی اداروں کی مسلسل جدوجہد کا ثبوت ہیں۔ صوبائی پولیس کا کہنا ہے کہ آئندہ بھی دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ خیبر پختونخوا میں دیرپا امن قائم رکھا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان، آئی جی خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل تین خودکش حملہ آور آئے تھے، جنہیں پولیس نے موقع پر ہی ختم کر کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ تحقیقات کے لیے حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے گئے ہیں اور پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں واقعے کی مکمل چھان بین کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے لی گئی ہے، جس سے فنگر پرنٹس بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم تمام حملے بروقت ردعمل کی وجہ سے ناکام ہوئے۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے اور پولیس کی حکمت عملی میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ کل پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا، جبکہ اینٹی ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی پولیس کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران تک بلٹ پروف گاڑیاں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد پشاور میں کس راستے سے داخل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی رات گزارنے کی جگہ کی شناخت کر لی گئی ہے۔ تاہم، اب تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔