دہلی اور اسکے اطراف میں بدترین فضائی آلودگی، معاملہ پر غور کیلئے سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج قومی دارالحکومت دہلی میں ہوا کے بگڑتے معیار سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی مستقل بنیادوں پر نگرانی کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے دہلی این سی آر کی خطرناک فضائی آلودگی کے مسئلے پر 3 دسمبر کو سماعت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جویمالیہ باغچی پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ اپراجیتا سنگھ، جو بنچ کی معاون ہیں، کی عرضیوں کا نوٹس لیا، جس میں کہا گیا کہ دہلی-این سی آر میں ایک تشویشناک صورتحال ہے اور یہ ایک صحت کی ہنگامی صورتحال ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ صورتحال خطرناک ہو چکی ہے اور اس پر مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔
بنچ نے کہا کہ ہم سب مسئلے سے واقف ہیں، سوال یہ ہے کہ عملی حل کیا ہے۔ جادوئی چھڑی عدالت کے پاس نہیں، حل تو ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔ 19 نومبر کو عدالت نے کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) سے کہا تھا کہ وہ دہلی-این سی آر کے اسکولوں کو شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے نومبر و دسمبر میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں کو ملتوی کرنے کی ہدایت پر غور کرے۔ واضح رہے کہ 26 نومبر کو دارالحکومت دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فضائی آلودگی سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
فضائی آلودگی میں بڑھتی کھانسی سے بچاؤ اور مؤثر علاج کے طریقے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملک میں سردیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ماحول میں دھند اور دھواں بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کھانسی ایک عام مسئلہ بن گیا ہے۔
زیادہ تر لوگ کھانسی کو نزلہ یا الرجی کے ساتھ جوڑتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق آلودہ ہوا میں موجود باریک ذرات اور کیمیائی مادے گلے کی نازک جھلیوں کو متاثر کرتے ہیں، جس سے مختلف صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس میں گلے میں جلن یا خراش، خشک یا مسلسل کھانسی، سانس لینے میں ہلکی یا کبھی کبھار شدید دشواری اور پہلے سے موجود الرجی یا سانس کی بیماریوں میں اضافہ شامل ہے۔ بعض افراد میں گلے کی خراش کی وجہ سے نیند متاثر ہو سکتی ہے یا روزمرہ کے معمولات میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے کھانسی سے بچاؤ کے لیے چند آسان اقدامات تجویز کیے ہیں۔ سب سے پہلے ہوا کے معیار (AQI) کی معلومات حاصل کریں اور ایپ یا ویب سائٹ کے ذریعے جانچیں۔ جب ہوا کا معیار خراب ہو تو صبح اور شام کے اوقات میں غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں، کیونکہ یہ وقت دھند اور دھوئیں کے زیادہ ہونے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اگر باہر جانا ضروری ہو تو N95 یا FFP2 ماسک پہنیں، جو کپڑے کے ماسک کے مقابلے میں چھوٹے ذرات کو مؤثر طریقے سے روک سکتا ہے۔
گھر کے ماحول کو صاف اور محفوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ کھڑکیاں بند رکھیں اور ایئر پیوریفائر استعمال کریں۔ اگر یہ دستیاب نہیں تو گھر میں پودے رکھ کر ہوا کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور دھواں پیدا کرنے والی سرگرمیوں سے گریز کریں۔
خشک ہوا گلے کو زیادہ چبھاتی ہے، اس لیے ہیومیڈیفائر یا پانی کے پیالے کے ذریعے ہوا میں ہلکی نمی برقرار رکھیں۔ گلے کو سکون دینے کے لیے گرم نمکین پانی سے غرارے کریں اور 5 سے 10 منٹ بھاپ لیں۔
گرم مشروبات، جیسے جڑی بوٹیوں کی چائے، سوپ، ادرک اور تلسی کے مشروبات کھانسی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ناک کو صاف رکھنا بھی اہم ہے؛ نمکین پانی یا نیٹی پاٹ سے ناک دھونے سے ذرات نکل جاتے ہیں اور کھانسی میں کمی آتی ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ آلودہ موسم میں غیر ضروری باہر جانے سے گریز کریں اور دن کے درمیانی اوقات میں مختصر طور پر باہر نکلیں۔
صحت مند رہنے کے لیے سگریٹ نوشی ترک کریں، گھر میں دھواں کم کریں اور آسان سانس کی مشقیں کریں کیونکہ یہ اقدامات آلودہ ہوا کی وجہ سے ہونے والی کھانسی کو کم کرتے ہیں اور مجموعی صحت بہتر بناتے ہیں۔
اگر کھانسی، گلے کی خراش یا سانس لینے میں دشواری طویل عرصے تک برقرار رہے تو فوراً ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور خود سے ادویات استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ دمہ یا دیگر سانس کی بیماری والے افراد کو خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے۔