رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف صہیونی درندگی کا مقصد جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسلامی مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن بین الاقوامی فریقوں اور ثالثوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنا رہا ہے اور رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف اس کے وحشیانہ اقدامات جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے مطابق، فلسطینی تحریک حماس نے ایک بیان میں صہیونی قابض فوج کی جانب سے رفح کے شہر میں محاصرے میں پھنسے فلسطینی مجاہدین کا تعاقب، انہیں نشانہ بنانا اور گرفتار کرنا جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور زور دیا کہ یہ جارحانہ اقدامات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ قابض قوتیں جنگ بندی کو کمزور کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔ حماس نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران تنظیم نے مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں اور ثالثوں کے ساتھ وسیع مذاکرات کیے تاکہ رفح میں محصور فلسطینی مجاہدین کے مسئلے کو حل کیا جائے اور انہیں اپنے گھروں تک واپس لایا جائے۔ حماس کے مطابق، اس سلسلے میں مخصوص تجاویز اور عملی طریقہ کار بھی پیش کیے گئے تھے، اور امریکہ — جو جنگ بندی کا ضامن ہے، ان کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے باوجود صہیونی قابض حکومت نے تمام کوششوں کو سبوتاژ کیا اور قتل و غارت، تعاقب اور گرفتاری کی اپنی پالیسی جاری رکھی۔ یہ طرزِ عمل اُن ثالثوں کی تمام کوششوں کی ناکامی کی علامت ہے جنہوں نے رفح میں محصور بہادر مجاہدین کی تکالیف ختم کرنے کے لیے وسیع کوششیں کی تھیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ان مجاہدین کی جان کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیلی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، اور ثالثوں کو چاہیے کہ وہ صہیونی حکومت پر فوری اور سنجیدہ دباؤ ڈالیں تاکہ ہمارے فرزندوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی جائے۔ حماس نے کہا کہ یہ مجاہدین قربانی، بہادری، استقامت اور فلسطینی قوم کی عزت و آزادی کی بے مثال علامت ہیں۔ دوسری جانب، غزہ میں مزاحمت کی سلامتی سروس نے گزشتہ شب ایک بیان میں خبردار کیا کہ قابض صہیونی انتظامیہ رفح میں فلسطینی مجاہدین کی گمراہ کن اور منتخب کردہ تصاویر پھیلا کر نفسیاتی جنگ چلا رہی ہے، تاکہ جعلی کامیابی کا تاثر پیدا کیا جائے اور اپنی زمینی اور انٹیلی جنس ناکامیوں پر پردہ ڈالا جائے۔ سلامتی سروس نے مزید کہا کہ صہیونیوں کی جانب سے میڈیا پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا سہارا لینا ان کی سلامتی ایجنسیوں کی شدید الجھن کی عکاسی کرتا ہے، اور اسرائیلی بیانیے اور رفح کی زمینی حقیقتوں میں واضح تضاد ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض طاقتوں کے اس دعوے کے باوجود کہ انہوں نے میدان پر وسیع کنٹرول حاصل کر لیا ہے، وہ نہ ہمارے مجاہدین کی تعداد جان سکے ہیں، نہ ان کے ٹھکانوں تک پہنچ سکے ہیں—جو اسرائیل کی کھلی انٹیلی جنس اور عملی میدان کی ناکامی ہے۔ مجاہدین کی ثابت قدمی اور ان کا پسپائی یا ہتھیار ڈالنے سے انکار کرنا اسرائیلی انٹیلی جنس کو براہِ راست نقصان پہنچا رہا ہے۔ سلامتی سروس نے یہ بھی بتایا کہ صہیونی فوج نے خوراک کی ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجاہدین کو جھانسہ دینے یا نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو اسرائیلی فوج کی اخلاقی و عملی دیوالیہ پن کا ایک اور ثبوت ہے۔ مزید کہا گیا کہ صہیونیوں کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر حقیقی میدان کی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتیں، بلکہ اس مقصد سے پھیلائی جا رہی ہیں کہ وہ اپنی اس ناکامی پر پردہ ڈال سکیں کہ وہ ان محصور مجاہدین تک نہیں پہنچ سکے جو بغیر غذا یا دوا کے بھی استقامت دکھا رہے ہیں۔ بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے جس کا ہدف فلسطینی داخلی محاذ ہے اور جس کے ذریعے قابض قوتیں غزہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی مجاہدین سلامتی سروس نے مجاہدین کی کہا گیا کہ کہ صہیونی کی سلامتی
پڑھیں:
اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے دو سال بعد لاپتا اسرائیلی شہری درور اُور کی لاش واپس کر دی، جو غزہ کے وسطی علاقے نصیرات میں ملبے تلے ملی تھی۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا کہ لاش کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ابو کبیر فورینزک انسٹی ٹیوٹ تل ابیب میں کی گئی، جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ 48 سالہ درور اُور ہی ہیں۔
درور اُور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے جنگجو کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے اور ان کی لاش غزہ لے جائی گئی تھی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق درور کی اہلیہ یونت بھی اسی حملے میں جان کی بازی ہار گئی تھی جبکہ ان کے دو بچے اغوا کر لیے گئے تھے، جنہیں 25 نومبر 2023 کو جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا کہ درور اُور کی لاش نصیرات میں ملبے تلے ملی۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اسی معاہدے کے تحت بدھ کو 15 فلسطینیوں کی میتیں ریڈ کراس کے حوالے کیں۔ جاری جنگ بندی کے تحت طے پایا ہے کہ ہر اسرائیلی مغوی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
اب غزہ میں دو اسرائیلی مغویوں کی لاشیں باقی ہیں، جنہیں جلد واپس کیا جائے گا اور اس کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کی باقیات حماس کو تدفین کے لیے فراہم کی جائیں گی۔ اس اقدام سے دونوں جانب انسانی حقوق اور جنگ بندی کے اصولوں کی پاسداری کے حوالے سے عالمی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔