ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی
انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے کے ذمہ دار ممکنہ طور پر افغان شہری ہیں۔سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقاتی اور انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں، واضح ر ہے کہ حملے میں 3 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوئے تھے ۔حملہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار نے ہیڈکوارٹر کے داخلی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، تاہم اہلکاروں نے فوری رد عمل دکھاتے ہوئے خود کش بمبار کے دیگر 2 ساتھیوں کو ہلاک کر دیا، جس سے وہ اندر داخل ہو کر کوئی بڑا نقصان پہنچانے میں ناکام رہے ۔تحقیقات کی پیش رفت اور حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کے شواہد کے بارے میں پوچھے جانے پر آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ ہم یہ اس لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ اب تک جو بھی شواہد ملے ہیں، ان کے مطابق جب کسی کے پاس شہریت کا ریکارڈ نہیں ہوتا تو اسے افغان یا کسی مشابہہ ملک کا شہری سمجھا جاتا ہے ۔انہوں نے تصدیق کی کہ حکام نے وہ جگہ بھی شناخت کر لی ہے جہاں دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے سے قبل رات گزاری تھی، تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک کوئی سہولت کار گرفتار نہیں ہوا۔آئی جی ذوالفقار حمید نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ان کی شناخت کی تصدیق کر رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ حکام یہ بھی معلوم کر رہے ہیں کہ دہشت گرد پشاور میں داخل ہونے کے لیے کون سا راستہ استعمال کر کے آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی موٹر سائیکل قبضے میں لے لی گئی اور گاڑی سے حاصل شدہ فنگر پرنٹس اب فرانزک تحقیقات کا حصہ ہیں۔آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس کی حالیہ اقدامات کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور صوبائی پولیس فورس کو جدید ہتھیاروں، ٹیکنالوجی، اینٹی ڈرون سسٹمز، بلٹ پروف جیکٹس اور گاڑیوں سے آراستہ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے خیبر پختونخوا پولیس کی بہادری کی بھی تعریف کی اور کہا کہ سخت حالات کے باوجود پولیس خطے میں امن کے لیے قربانیاں دے رہی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انہوں نے حملے کے کہا کہ
پڑھیں:
بنوں میں 3 ماہ کے دوران 140 دہشتگردوں کے حملے ناکام بنائے گئے
—فائل فوٹوبنوں ریجن میں 3 ماہ کے دوران پولیس تھانوں اور چوکیوں پر دہشت گردوں کے ہوئے 140 سے زائد حملے ناکام بنا دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں 14 دہشت گردوں کو ہلاک اور 22 کو زخمی کیا گیا۔
پولیس حکام نے بنوں ریجن میں دہشت گردی کے واقعات اور پولیس آپریشنز سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
آپریشن کی نگرانی کرنے والے آر پی او سجاد خان نے کہا ہے کہ بنوں کے بعض علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جدید وسائل ہونے کے باعث ڈرون حملوں سمیت دہشت گردوں کے بڑے حملے ناکام بنا دیے گئے ہیں، دہشت گردوں کے خلاف عوام نے ساتھ دیا۔