ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ ـدہشت گرد افغان تھے، آئی جی پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-08-9
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے دستیاب شواہد کے مطابق دہشتگرد افغان تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے، دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹرسائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرکے نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں، پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری اس کی شناخت کرلی گئی ہے، ابھی تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کا مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور میں گزشتہ روز فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پولیس نے واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا ہے۔
مقدمے کے مطابق دہشت گردی کی یہ کارروائی 3 موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کی، جنہوں نے منصوبہ بندی کے ساتھ ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق پہلے حملہ آور نے داخلی گیٹ پر پہنچتے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں شدید دھماکا ہوا اور سیکورٹی لائن متاثر ہوئی۔ خودکش دھماکے کے فوراً بعد دیگر 2 حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہو گئے۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں مسلح دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی اور عمارت کے اندرونی حصوں تک پہنچنے کی کوشش کی، جس پر اہلکاروں نے فوری جوابی کارروائی کی۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوع سے 27 سے زائد خالی خول اور دھماکے سے متعلق شواہد برآمد کیے گئے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھجوایا گیا ہے۔
واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ دہشت گردوں کے اس حملے کا مقصد ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور سرکاری املاک کو تباہ کرنا تھا۔
واقعے میں 3 بہادر جوان شہید جب کہ 11 زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق شہید ہونے والے اہلکاروں نے حملہ آوروں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور مزید بڑے نقصان کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ زخمی اہلکاروں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جنہیں طبی عملہ خصوصی نگہداشت میں رکھے ہوئے ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور تربیت یافتہ اور کسی منظم گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو نہ صرف حملے کے محرکات بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی نشاندہی کے لیے کام کر رہی ہے۔ شہر میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور ہیڈکوارٹر کے اطراف میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔