قائدِ عوام یونیورسٹی کی انتظامیہ کےخلاف طلبہ کا زبردست احتجاج،دھرنا دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ: (رپورٹ کاشف رضا) نواب شاہ میں قائدِ عوام یونیورسٹی کے طلبہ کا یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جبکہ دھرنا بھی دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نواب شاہ تھانہ کی حدود میں واقع قائدِ عوام یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نثار سولنگی، نواز زہری، کامل رند، ارسلان لہڑی، عبدالحق رند اور دیگر کی قیادت میں سخت احتجاج کیا۔مسلسل نعرے بازی جاری ہے جبکہ دھرنا خم کرانے کے لئے پولیس کے ساتھ مذاکرات بھی ناکام ہوگئے ہیں۔
میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے طلبہ کا کہنا تھا کہ قائدِ عوام یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ہمارے خلاف ظلم، جبر اور سختیاں بڑھا دی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری فیسوں میں بلاجواز اضافہ کر دیا گیا ہے، اور رات 11 بجے مین گیٹ بند کر دیا جاتا ہے۔
طلبہ نے کہا کہ اگر کوئی طالبِ علم رات گئے کھانے کے لیے باہر جانا چاہے یا بیماری کی صورت میں اسپتال جانا ہو تو گیٹ بند ہونے کی وجہ سے باہر نہیں جا سکتے۔
طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ جب تک وائس چانسلر ہم سے بات کرکے مسائل حل نہیں کرتے، ہمارا احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوام یونیورسٹی طلبہ کا
پڑھیں:
خوبی نہ ظاہر میں، نہ باطن میں: ٹرمپ کا صحافیوں کےخلاف زہریلاروّیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: خوبی نہ ظاہر میں، نہ باطن میں،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر صحافیوں کے خلاف اپنے سخت اور جارحانہ رویّے کا مظاہرہ کیا ہے اور اس بار نشانے پر نیویارک ٹائمز کی رپورٹر کیٹی راجرز آگئیں۔
صدرٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئے رپورٹر کو “a third rate reporter who is ugly, both inside and out” یعنی “تیسری درجے کی رپورٹر جو اندر اور باہر دونوں طرف سے بدنما ہے” جیسے الفاظ سے مخاطب کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس تازہ بیان نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر اور میڈیا کے درمیان جاری کشیدہ تعلقات کو نمایاں کردیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں متعدد بار صحافیوں کو نشانہ بنایا، انہیں جھوٹا، جانبدار اور عوام دشمن تک قرار دیا، تاہم کسی صحافی کی ذاتی صورت یا کردار پر اس قدر سنگین حملہ غیرمعمولی سمجھا جا رہا ہے۔
یہ حملہ گزشتہ چند ہفتوں میں خاتون صحافیوں کے خلاف ٹرمپ کی مسلسل تنقید اور توہین کی ایک اور مثال ہے۔ جب صحافی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں، تب ان پر ذاتی حملے کرنا صرف ان کی عزت کو نہیں بلکہ آزادی اظہار اور جمہوری صحافت کو نشانہ بناتا ہے۔
ریاست اور حکمرانوں کی طرف سے صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوششوں پر آزادی اظہارِ رائے کے ہر حامی کو آواز اٹھانی چاہئےکیونکہ تنقید، اظہار کی آزادی اور حقائق تک عوام کی رسائی جمہوریت کی بنیاد ہے،
یاد رہے کہ کیٹی راجرز نے ایک مضمون میں صدر کی عمر اور اس سے منسلک ضعف پر سوالات اٹھائے تھے۔