بی جے پی سمیت متعدد ہندو تنظیموں نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مسلم طلبہ کے داخلوں کو منسوخ کرکے انہیں کسی اور ادارے میں داخلہ دینے، نیز اس ادارے میں ہندو طلبہ کیلئے داخلوں کو مخصوص رکھنے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویشنو دیوی میڈیکل کالج جموں میں مسلم طلبہ کے داخلوں پر جموں میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چند روز قبل بجرنگ دل کے بعد آج شیوسینا ڈوگرا فرنٹ نے بھی جموں کے رانی پارک علاقے میں احتجاج کرتے ہوئے "ہندو کالج" کو ہندو طلبہ کے لئے مخصوص رکھنے اور مسلم طلبہ کا داخلہ کسی اور میڈیکل کالج میں کرانے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کر رہے ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنان نے مظاہرے کے دوران ایل جی انتظامیہ کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ تنظیم کے صدر اشوک گپتا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ہندو مذہبی بورڈ، شری ماتا ویشنو دیوی کٹرا یونیورسٹی کے زیر انتظام چلایا جا رہا ہے، اس لئے جموں و کشمیر بورڈ آف پروفیشنل انٹرنس اگزامینیشن کا مسلم طلبہ کو یہاں داخلہ دینے کا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔

جموں میں گزشتہ کئی روز سے اس معاملے پر احتجاج جاری ہے اور بی جے پی سمیت متعدد ہندو تنظیموں نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مسلم طلبہ کے داخلوں کو منسوخ کرکے انہیں کسی اور ادارے میں داخلہ دینے، نیز اس ادارے میں ہندو طلبہ کے لئے داخلوں کو مخصوص رکھنے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سخت گیر ہندو تنظیموں کے رہنماؤں نے ایل جی دفتر میں ایک یادداشت بھی پیش کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اکتوبر میں شری ماتا ویشنو دیوی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس میں کل 50 میں سے 42 نشستوں پر مسلم طلبہ کے داخلے کے بعد یہ تنازع شروع ہوا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر داخلوں کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج مزید سخت کیا جائے گا۔ ادھر جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ان داخلوں کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلے مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ میرٹ (اہلیت) کی بنیاد پر دئے گئے ہیں اور کالج نے کبھی بھی "اقلیتی ادارہ" (Minority Institute) ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ عمر عبداللہ کے مطابق جب ویشنو دیوی یونیورسٹی کا بل اسمبلی نے منظور کیا تھا، تب کہاں لکھا تھا کہ ایک مذہب کے بچوں کو (اس ادارے سے) باہر رکھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم طلبہ کے داخلوں ویشنو دیوی کرتے ہوئے داخلوں کو کیا ہے

پڑھیں:

پڈعیدن،اسکول ٹیچر کویرغمال بناکر طلبہ وا ساتذہ کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پڈعیدن( نمائندہ جسارت) لاکھاروڈ ستار ڈنو لنک روڈ پر تین مسلح افراد نے اسکول ٹیچر کو یرغمال بنا کر موٹرسائیکل موبائل فون اور نقدی چھین لی، واقعے کے خلاف طلبا و اساتذہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹیچر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • تعلیم کو مذہبی رنگ دینا گہری سازش ہے، عمر عبداللہ
  • ’راجناتھ مردہ باد‘، بھارتی وزیر دفاع کے بیان کیخلاف دادو کے ہندو استاذہ و طلبہ میدان میں آگئے
  • شہداد پور: گیارہویں جماعت کے نتائج دیکھ کر طلباء مشتعل، بورڈ کیخلاف احتجاج
  • مقبوضہ کشمیر:میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے میرٹ پر داخلوں پر ہندو انتہا پسند چراغ پا
  • بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن
  • پڈعیدن،اسکول ٹیچر کویرغمال بناکر طلبہ وا ساتذہ کا احتجاج
  • کوئٹہ، آئینی ترامیم کیخلاف وکلاء برادری کا احتجاج
  • جموں و کشمیر ریزرویشن پالیسی پر آغا سید روح اللہ مہدی نے احتجاج کا اعلان کیا
  • ایودھیا میں رام مندر، ہندوتوا پروجیکٹ کی تکمیل پر انتہا پسندوں کا جشن