کوئٹہ، آئینی ترامیم کیخلاف وکلاء برادری کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کیخلاف کوئٹہ میں وکلاء برادری نے احتجاج کیا۔ وکلاء نے عوام، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کیلیے تعاون کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وکلاء برادری نے کوئٹہ میں عدالتی احاطے میں 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان ترامیم کو جمہوری اقدار، عدلیہ کی آزادی اور شہری حقوق کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وکلاء کی جانب سے احتجاجی ریلی کی قیادت وکیل رہنماء علی احمد کرد نے کی، جبکہ احتجاجی ریلی میں وکلاء نے آئینی ترامیم کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھاکر، اور نعرے بازی کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ یہ ترامیم آئین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور آئین کے اصل جوہر کو کمزور کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلیاں اختیارات کی علیحدگی پر منفی اثر ڈالیں گی، ادارہ جاتی ہم آہنگی میں خلل ڈالیں گی اور ملک کے جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچائیں گی۔
وکلاء نے خبردار کیا کہ ان ترامیم سے بعض اداروں کو ضرورت سے زیادہ اختیارات حاصل ہوں گے، جس سے آئینی چیک اینڈ بیلنس کمزور ہوں گے اور یہ اقدامات آمرانہ طرز عمل کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور قانونی ماہرین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شفاف مشاورت کی جائے۔ وکلاء نے عوام، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کے لیے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ صوبے بھر میں تحریک جاری رکھیں گے اور آئین، عدلیہ کی آزادی اور جمہوری اصولوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم، منحرف سینیٹرز کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف
26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اپنی پارٹی سے انحراف کر کہ ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹرز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں، سینیٹر سیف ابڑو، اسلم ابڑو اور نسیمہ احسان نے سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں مگر سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک میں عدالتی نظام انصاف پر مبنی نہیں، 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
چیئرمین کمیٹی نے حکم دیا کہ جب تک صوبائی تھریٹ اسسمنٹ کمیٹیاں معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں کر لیتی، آئی جی اسلام آباد، آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان تینوں سینیٹرز کو فوراً سیکیورٹی فراہم کریں۔
واضح رہے کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں اور انہوں نے پارٹی پالیسی سے انحراف کر کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہچ کا تعلق اختر مینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی سے تھا اور انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت پارٹی پالیسی سے انحراف کر کہ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، 27ویں ترمیم میں بھی انہوں نے ووٹ دیا ہے، جبکہ سینیٹر اسلم ابڑو پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی
سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ڈی جی ایف آئی اے (این سی سی آئی اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ سینیٹر فلک ناز چترالی کے نام پر کیے گئے فراڈ کیس میں ملوث افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے زیر التوا اور نمٹائے گئے کیسز کے اعدادوشمار بھی پیش کیے، مگر زیر التواء مقدمات میں بڑے اضافے پر کمیٹی نے سخت تشویش کا اظہار کیا۔
سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان نے بتایا کہ ایف آئی اے اور این سی سی آئی اے کے باعث عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایک ساتھی سے ’مہدی شاہ‘ کے نام پر رقم مانگی گئی، جب کہ یوٹیوبر کے بھائی کی اہلیہ سے 10 کروڑ روپے کا مطالبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عام شہریوں کا استحصال کس قدر بڑھ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایف آئی اے کے ایک افسر کی ایک سال میں اربوں روپے کی جائیدادیں بنانے کی نشاندہی کرتے ہوئے افسران کی دیانت داری پر سوال اٹھایا۔ ارکان نے ذمہ داران کی نشاندہی کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کی تجویز دی، تاہم چیئرمین نے فوری طور پر ذیلی کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت سے اتفاق نہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تحقیقات مکمل کرکے جلد از جلد کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔
ایڈیشنل آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان کے نمائندوں نے سینیٹر محمد اسلم ابڑو کے بھائی اور بھتیجے کے قتل کیس پر تعمیلی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ملزمان کا پیچھا کرنے کے لیے پولیس ٹیمیں کوئٹہ میں موجود ہیں، جب کہ ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کا عمل جاری ہے، جبکہ شناختی کارڈز بلاک اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں 2 مشتبہ افراد کے کال ڈیٹا ریکارڈ حاصل ہو چکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ڈی آئی جی سندھ کو 20 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
senate اسلم ابڑو سیف اللہ ابڑو سینیٹ سینیٹر سینیٹر نسیمہ ابڑو