عدیس ابابا: ایتھوپیا کے شمال مشرقی خطے میں واقع ہیلی گُبی (Hayli Gubbi) آتش فشاں کا پھٹنا ماہرین کے مطابق غیر معمولی واقعہ ہے۔

برطانوی ماہر ارضیات جولیئٹ بگز کے مطابق یہ آتش فشاں defense volcano کی قسم سے ہے، جو عام طور پر لاوے کے بہاؤ کے لیے مشہور ہوتے ہیں، نہ کہ راکھ کے بڑے بادل پیدا کرنے کے لیے۔

برطانوی جیولوجیکل سروے کے آرٹیکل کے مطابق آتش فشاں صرف قریبی نہیں بلکہ سینکڑوں یا ہزاروں کلومیٹر دور علاقوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، راکھ (Ash) اور آتش فشاں کے مواد کے ٹکڑے (Tephra) فضا میں بکھر جاتے ہیں اور تیز ہواؤں کے ذریعے یہ ذرات دور دراز علاقوں تک پہنچ سکتے ہیں

آرٹیکل کے مطابق آتش فشاں کے پھٹنے سے خارج ہونے والی راکھ اور زہریلی گیسیں، جیسے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ ناصرف فضا بلکہ انسانی صحت، زراعت اور فضائی سفر اور طیاروں کے انجنوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔

دوسری جانب فرانسیسی موسمیاتی ادارے ٹولوز وولکینک ایش ایڈوائزری سینٹر (VAAC) کے مطابق، ہیلی گُبی (Hayli Gubbi) آتش فشاں سے اُٹھنے والا دھواں 14 کلومیٹر (45 ہزار فٹ) کی بلندی تک جا پہنچا۔

ادارے کے مطابق آتش فشاں سے اُٹھنے والی راکھ کے بادل یمن، عمان، بھارت اور پاکستان میں دیکھے گئے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے مطابق

پڑھیں:

ایتھوپیا کے آتش فشاں کے راکھ کے بادل گوادر تک پہنچ گئے، محکمہ موسمیات کا آتش فشاں الرٹ جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ایتھوپیا میں پھٹنے والے ہیلی گوبی آتش فشاں کے راکھ کے بادل پاکستانی حدود میں بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

 محکمہ موسمیات کے مطابق یہ راکھ کے بادل گوادر کے جنوبی علاقوں میں تقریباً 60 ناٹیکل میل کی دوری پر پہنچ گئے ہیں۔

ترجمان محکمہ موسمیات انجم نذیر ضیغم نے بتایا کہ محکمہ نے آج یکے بعد دیگرے دو آتش فشاں الرٹ جاری کیے ہیں،  45 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والے ہوائی جہازوں کے عملے کو راکھ کے بادلوں کے بارے میں احتیاط کی ہدایات دی گئی ہیں کیونکہ بین الاقوامی پروازیں عموماً پاکستانی حدود میں اس بلندی یا اس سے زیادہ پرواز کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آتش فشاں سے اٹھنے والے راکھ کے بادل یمن، عمان، بھارت اور شمالی پاکستان تک پھیل چکے ہیں، جس کے سبب فضائی جہازوں کے لیے احتیاطی اقدامات لازمی قرار دیے گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے آتش فشاں الرٹ کے تحت پروازوں کی سمت، بلندی اور حفاظتی اقدامات کی نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ مسافروں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ واقعہ دوبارہ یاد دلاتا ہے کہ رِفٹ ویلی جیسے جغرافیائی سرگرم علاقوں میں موجود آتش فشاں خطے کے موسمی اور فضائی حالات پر براہِ راست اثر ڈال سکتے ہیں، جس کے لیے فضائی اور موسمیاتی اداروں کی پیشگی تیاری ناگزیر ہے۔

واضح رہے کہ آتش فشاں ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا سے تقریباً 800 کلومیٹر شمال مشرق میں رِفٹ ویلی میں واقع ہے، جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں اور زمین کے اندر شدید آتش فشاں سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ، پاکستانی فضائی حدود سے متعلق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی نے کیا کہا؟
  • ایتھوپیا آتش فشاں: راکھ کے بادل بھارت پہنچ گئے، پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟
  • ایتھوپیا میں غیر معمولی آتش فشانی دھماکا، پروازیں منسوخ، راکھ کا بادل پاکستان کے قریب
  • محکمہ موسمیات پاکستان کا ایتھوپیا کے آتش فشاں سے متعلق الرٹ جاری
  • ایتھوپیا کے آتش فشاں کے راکھ کے بادل گوادر تک پہنچ گئے، محکمہ موسمیات کا آتش فشاں الرٹ جاری
  • ایتھوپیا: 12 ہزار سال سے خاموش آتش فشاں پھٹ پڑا
  • ایتھوپیا میں پھٹنے والے آتش فشاں کی راکھ پاکستان تک پہنچ گئی
  • ’ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے سے راکھ کا بادل جنوبی پاکستان تک پہنچ سکتا ہے
  • ایتھوپیا: 12 ہزار سال سےخاموش آتش فشاں پھٹ گیا