مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا، جسٹس جمال کا فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا، جسٹس جمال کا فیصلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس)
مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل کا اکثریتی فیصلے پر جزوی اپیلیں منظور کرنے کا فیصلہ جاری کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیا گیا جسٹس جمال مندوخیل کا فیصلہ 12 صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں انہوں نے مخصوص 39 نشستوں پر اپنا اصل فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے کے مطابق 41 نشستوں کے معاملے میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں۔ انہوں نے 41 نشستوں پر اکثریتی فیصلے کو ریویو میں تبدیل کر دیا۔ فیصلے کے مطابق 41 امیدواروں کو آزاد قرار دینے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 41 نشستوں سے متعلق فیصلہ آئین اور حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ عدالت کسی امیدوار کی سیاسی وابستگی تبدیل نہیں کر سکتی۔ 41 امیدواروں کا معاملہ عدالت کے سامنے زیرِ التوا نہیں تھا۔
فیصلے کے مطابق 41 امیدواروں کے بارے میں اکثریتی فیصلہ ’’اختیار سے تجاوز‘‘ تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ نے پاکستان کی قرارداد برائے حق خود ارادیت متفقہ طور پر منظور کر لی عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں کا اختیار ہے: یورپی یونین سفیر ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی، وائٹ ہاؤس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز ، پاکستان نے زمبابوے کو 5وکٹوں سے شکست دیدی آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کا ملک بھر کے وکلا سے آئینی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ خیبرپختونخوا کی زمین دہشتگردوں پر تنگ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 23خواج ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال نہیں تھا کا فیصلہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔