Jasarat News:
2025-11-19@01:31:00 GMT

شیخ حسینہ: سزائے موت کا فیصلہ!

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائرمقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔ حسینہ واجد پر قتل پر اکسانا، طاقت استعمال کرنے کا براہ راست حکم دینا، ظلم روکنے میں ناکامی، اور انسانیت کے خلاف جرائم کے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ شیخ حسینہ کو عمر قید اور دیگر 3 الزامات میں سزائے موت سنائی گئی۔ ٹربیونل کی جانب سے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلے کے وقت ملک میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالتی فیصلے کے وقت شیخ حسینہ واجد کے گھر کے باہر مظاہرین کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔ بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، ملزمہ نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کے لیے توہین آمیز اقدامات کیے۔ شیخ حسینہ واجد کو 6 لوگوں کو جلانے کے مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی۔ عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال ابھی تک مفرور ہیں، پیشی کے لیے بھیجے گئے متعدد نوٹس کے باوجود دونوں ملزمان کا مفرور ہونا ان کے جرم کا اعتراف ہے، المامون واحد ملزم ہے جو عدالت میں موجود تھے، جولائی میں سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف جرم کیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ حفاظتی اور تعزیری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں، ملزمہ شیخ حسینہ نے الزام نمبر 2 کے تحت ڈرون، ہیلی کاپٹر اور مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیکر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ فیصلے میں عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات میں استغاثہ نے سزائے موت کی درخواست کی تھی۔ واضح رہے کہ حسینہ واجد کے خلاف ملک بھر میں رد عمل کا آغاز اس وقت شروع ہوا جب 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فی صد کوٹا دیے جانے کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے جن میں 1400 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کوٹا سسٹم کو ختم کر دیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دی تھی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے۔ شیخ حسینہ واجد 19 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ 2024 میں چوتھی مرتبہ بنگلا دیش کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں، ان پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے اور ان کی حکومت نے جماعت اسلامی بنگلادیش پر پابندی بھی لگائی تھی جسے عبوری حکومت میں عدالت نے ختم کر دیا تھا۔ شیخ حسینہ واجد پرتشدد مظاہروں کے بعد اگست 2024 میں بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ حسینہ واجد کے خلاف سنائے گئے سزائے موت کے فیصلے کا بنگلا دیش کے عوام نے زبردست خیر مقدم کیا ہے، جولائی 2024 کے احتجاج کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والے مظاہرین کے خاندانوں نے فیصلے پر جشن منایا ہے اور اطمینان کا اظہار کیا ہے، ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبہ نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور خوشی کا اظہار کیا۔ بنگلا دیش حکومت کے عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ بنیادی اصول ثابت ہوتا ہے کہ ’’اقتدار سے بالاتر کوئی نہیں‘‘۔ جماعت ِ اسلامی بنگلا دیش کے سیکرٹری جنرل میاں غلام پرور نے شیخ حسینہ واجد کو سنائی گئی سزائے موت کے فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کیا اور اسے خوش آئند اقدام قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ 18 کروڑ عوام کی امنگوں کو پورا کرتا ہے اور اس سے ظلم، فاشزم، اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف ایک اہم عدالتی مثال قائم ہوئی ہے۔ پیر کے روز بنگلا دیش حکومت نے بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا باضابطہ مطالبہ کردیا کہ وہ برطرف کی گئی سابق وزیر ِ اعظم شیخ حسینہ واجد کو واپس بھیجے، کیونکہ چند گھنٹے پہلے ہی عدالت نے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم پر پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ حسینہ واجد سے متعلق عدالتی فیصلے سے باخبر ہے۔ جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ بھارت بنگلا دیش کے عوام کے مفاد، جیسے امن، جمہوریت، شمولیت اور استحکام کے لیے ہمیشہ تعاون کرے گا، تاہم بھارت نے یہ نہیں بتایا کہ وہ حسینہ واجد کو واپس کرے گا یا نہیں۔ حسینہ واجد کے خلاف سنائے گئے فیصلے بعد ازاں بنگلا دیشی حکومت کی جانب سے حسینہ واجد کی حوالگی کے مطالبے سے بھارت سخت مشکلات سے کا شکار ہوگیا ہے، بنگلا دیش سے فرار کے بعد حسینہ واجد نے بھارت میں پناہ لی دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ بھی موجود ہے، بھارت کا موقف ہے کہ وہ جمہوریت، امن اور استحکام کی حمایت کرتا ہے اور بنگلا دیش کی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہے تاہم عبوری حکومت کے سرابراہ محمد یونس نے بھارت پر الزام عاید کیا ہے کہ ہ وہ شیخ حسینہ کی حمایت کر رہا ہے۔ اگر بھارت حوالگی سے انکار کرتا ہے تو دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس امر میں کوئی شعبہ نے کہ حسینہ واجد کے مظالم اور عوام دشمن اقدامات کو بھارت کی آشیر واد حاصل تھی، بنگلا دیشی عوام کا استحصال بھارت کی حمایت اور سرپرستی کے ساتھ کیا گیا۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کے حسینہ واجد نے اپنے دورِ حکومت میں جس طرح مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا بالخصوص جماعت ِ اسلامی بنگلا دیش کے رہنماؤں کو جنگی جرائم ٹریبونل قائم کر کے پھانسیاں دیں دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن، اپوزیشن رہنماؤں ور کارکنوں کی بلاجواز گرفتاری، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، سیاسی کارکنوں کو غائب کرنا، آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا، انتخابی دھاندلی، کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت ایسے متعدد جرائم ہیں جن کا حسینہ واجد نے ارتکاب کیا ہے۔ یہ بھی ایک المیہ تھا کہ حسینہ واجد نے جماعت ِ اسلامی کا راستہ روکنے کے لیے ظلم تشدد، اور جبر کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کیا، حتیٰ کہ جماعت اسلامی پر پابندی عاید کی، اس صورتحال میں جو کچھ ہورہا ہے یہ ایک فطری مکافاتِ عمل ہے جس سے مفر ممکن نہیں، حسینہ واجد کے خلاف آنے والا یہ فیصلہ نہ صرف یہ کہ بنگلا دیش کی سیاسی تاریخ کا اہم سنگ میل ہے بلکہ ان عناصر کے لیے بھی ایک پیغام ہے جو عوامی احساسات و جذبات کے برخلاف آئین، قانون اور انصاف کی دھجیاں بکھیر کر عوام کے سروں پر مسلط رہنے کے آرزو مند ہیں۔ بنگلا دیش کے سیاسی افق پر جو کرنیں ابھریں ہیں، امید ہے یہ بنگلا دیش کے عوام کے لیے یہ ایک نئی صبح کا پیغامبر ثابت ہوں گی۔

اداریہ سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انسانیت کے خلاف جرائم حسینہ واجد کے خلاف شیخ حسینہ واجد کو حسینہ واجد نے کہ حسینہ واجد عدالتی فیصلے سزائے موت کا بنگلا دیش کے کی جانب سے عدالت نے اور ان کے لیے کا حکم خلاف ا کیا ہے اور اس ہے اور

پڑھیں:

بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم دے دیا

ڈھاکا(انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا موت سنادی۔

بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے معزول و مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو اعلیٰ عہدیدار ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں یہ فیصلہ دیا ہے۔

مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون کو بھی شریک جرم نامزد کیا گیا ہے۔

اسد الزماں تاحال مفرور ہیں جبکہ مامون زیر حراست ہیں اور اعتراف جرم کیا ہوا ہے۔ مامون ریاستی گواہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ 2010 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد سے وہ ریاستی گواہ بننے والے پہلے مجرم ہیں۔

کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کا حصہ پڑھنے کے بعد دیا۔

اس سے قبل ٹربیونل نے 78 سالہ شیخ حسینہ واجد کو بھارت سے واپس آکر ٹرائل میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی جسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے ہدایت کو مسترد کردیا تھا۔

استغاثہ نے ٹربیونل سے تینوں مجرمان کے اثاثے ضبط کرنے اور متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ کی سزائے موت کا فیصلہ؛ بھارت کیا کرے گا؟
  • حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل
  • شیخ حسینہ واجد کی سزائے موت کے ساتھ ہی مودی کا علاقائی تسلط کا قیام زمین بوس
  • بھارت کا شیخ حسینہ کیخلاف بنگلادیشی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا
  • انسانیت کیخلاف جرائم کا کیس،بھارت نواز شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم
  • بنگلادیش: حسینہ واجد کودار پرلٹکانے کا حکم،بھارت سے فوری حوالگی کا مطالبہ
  • سزائے موت کا حکم، بنگلادیش کا بھارت سے فوری طور پر شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ
  • ’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
  • بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم دے دیا