کراچی:

نورا فتیحی، شردھا کپور سمیت متعدد بالی ووڈ شخصیات پر انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی مبینہ ڈرگ پارٹیوں میں شرکت کا الزام لگ گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس کے اینٹی نارکوٹکس سیل نے داؤد ابراہیم سے منسلک ایک مبینہ بین الاقوامی ڈرگ نیٹ ورک کی تحقیقات کے دوران کئی بالی وڈ اداکاروں کے نام سامنے آنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق یہ نیٹ ورک سلیم ڈولا نامی شخص چلا رہا تھا جبکہ اس کے بیٹے طاہر ڈولا کے بیانات نے معاملے کو مزید وسعت دے دی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سلیم ڈولا ملک اور بیرونِ ملک ایسی پارٹیاں منعقد کرتا تھا جن میں داؤد ابراہیم کی بھانجی علیشاہ پارکر کے علاوہ فیشن اور فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شریک ہوتی تھیں۔

طاہر ڈولا کو بیرون ملک سے گرفتار کرکے اگست میں بھارت واپس لایا گیا تھا جہاں اس نے مبینہ طور پر بتایا کہ ان پارٹیوں میں اداکار، ماڈلز، ریپرز اور فلم ساز بھی موجود ہوتے تھے۔

تحقیقات میں شردھا کپور، نورا فتحی اور سدھارتھ کپور سمیت متعدد ناموں کا ذکر سامنے آیا ہے۔

نورا فتحی نے اس حوالے سے انسٹاگرام پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ پارٹیوں میں شرکت نہیں کرتیں اور مسلسل کام اور سفر میں رہتی ہیں۔ نورا نے میڈیا رپورٹس کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا نام بلا وجہ اسکینڈلز میں شامل کیا جا رہا ہے، میرا ان افراد یا سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں۔

نورا فتحی کے مطابق یہ پہلی بار نہیں کہ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، تاہم وہ اس مرتبہ خاموش نہیں رہیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔

اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔

مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔

اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فورسز نے سرینگر میں ڈاکٹر اور ان کی اہلیہ سمیت متعدد کشمیریوں کو گرفتار کر لیا
  • سعودی عرب اور امریکا کا اسٹریٹجک ڈیفینس سمیت متعدد اہم معاہدوں پر دستخط
  • کلاوڈ فلیئر سسٹم میں خرابی کے باعث ٹوئٹر اور چیٹ جی پی ٹی سمیت متعدد ویب سائٹس ڈائون
  • کراچی، ابراہیم حیدری میں پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار، دوسرا فرار
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
  • امریکی فوج کا منشیات بردار مبینہ کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • داؤد ابراہیم کے بھانجے کی پارٹی میں شرکت کا معاملہ، اداکارہ نورا فتیحی نے خاموشی توڑ دی
  • ماہانہ 3 ہزار سے زائد اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عبرانی میڈیا کا انکشاف