رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی انخلا کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں نے "المجد یورپ" نامی ایک تنظیم کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں جس نے غزہ کی پٹی سے جنوبی افریقہ تک پروازیں منظم کیں۔ یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے پردے میں یہ تنظیم مبینہ طور پر انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے۔ یہ انکشاف الجزیرہ انگلش کی نشر کردہ ایک ویڈیو رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں اس تنظیم کے بارے میں نہایت تشویشناک معلومات بیان کی گئی ہیں جو خود کو انسانی خدمت کا علمبردار ظاہر کرتی ہے تاہم دستیاب شواہد اس کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق "المجد یورپ" نے 13 نومبر کو ایک پرواز کا اہتمام کیا جس کے ذریعے 153 فلسطینیوں کو غزہ سے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ منتقل کیا گیا، ایسے وقت میں جب غزہ محاصرے کی سنگین حالت اور تباہ کن انسانی المیے سے دوچار ہے۔ یہ پرواز محض دو ہفتوں میں اپنی نوعیت کی دوسری پرواز تھی جو غزہ کے شہریوں کو جنوبی افریقہ لے گئی۔

رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ مجھے اس بارے میں وزیر داخلہ نے آگاہ کیا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جب وزیر داخلہ نے دریافت کیا کہ ان افراد کے بارے میں کیا کیا جائے تو میں نے جواب دیا کہ ہم انہیں واپس نہیں بھیج سکتے۔ اگرچہ ان کے پاس ضروری دستاویزات نہیں لیکن وہ جنگ زدہ اور بحرانوں سے تباہ حال خطے سے آئے ہیں۔ انسانیت اور رحم کے تقاضے ہیں کہ ہم انہیں قبول کریں۔ رپورٹ کے مطابق کئی مسافروں نے بتایا کہ طیارہ قابض اسرائیل سے اڑا تھا جہاں انہیں غزہ سے منتقل کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آن لائن درخواستیں دیں اور ہر شخص نے پانچ ہزار ڈالر ادا کیے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تنظیم کا انحصار ایسے ویب سائٹ پر ہے جس کی رجسٹریشن آیس لینڈ میں کرائی گئی ہے اور وہ عام شہریوں کے لیے نام نہاد انسانی انخلا کی خدمات فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کے ریگولیٹری ادارے ان سرگرمیوں کی نوعیت، مالی معاونت اور اصل پس منظر کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔

مزید یہ بات بھی کھل کر سامنے آئی کہ تنظیم صرف ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے چندے قبول کرتی ہے جس کے باعث اس کی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ ساتھ ہی ویب سائٹ پر موجود جن افراد کی تصاویر انتظامی ٹیم کے طور پر دکھائی گئی ہیں وہ دراصل مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر ہیں جس نے اس تنظیم کی ساکھ کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بار بار رابطے کی کوششوں کے باوجود اس نام نہاد تنظیم نے کوئی ردعمل دینے سے انکار کر دیا جس سے اس کے گرد پھیلا ہوا راز اور گہرا ہو گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق فی الحال جانچ پڑتال کا محور یہ ہے کہ آیا یہ پروازیں غیر قانونی طریقے سے افراد کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کی گئیں اور غزہ کے تباہ کن انسانی بحران کو دھوکے کے طور پر استعمال کیا گیا۔رپورٹ اس امر کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ تنازعہ زدہ علاقوں میں سرگرم ایسی تنظیموں پر نگرانی کرنے والے اداروں کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر جب وہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں جیسے مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتی ہیں جنہیں جعل سازی اور پردہ پوشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس صورتحال میں مزید سخت جانچ اور جواب دہی کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ انسانی بحرانوں کو مشکوک مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور بعض نام نہاد خیراتی ادارے انسانی خدمت کے پردے میں خطرناک سرگرمیوں میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ رپورٹ اس اہم سوال پر اختتام پذیر ہوتی ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری کیا ہے تاکہ انسانی امداد حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچ سکے نہ کہ اسے اسمگلنگ یا انسانی تجارت کے لیے استعمال ہونے دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ کے کے لیے استعمال بین الاقوامی استعمال کی رپورٹ میں کے مطابق کرتی ہے غزہ کے کیا جا

پڑھیں:

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے متعلق ، برطانوی جریدہ کے بڑے انکشاف

برطانوی جریدے "دی اکانومسٹ" نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔ سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں، جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ”روحانی مشاورت“ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی۔بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔ بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشری بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی "روحانی بصیرت“ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • مشہور مینکور ہرم مصر میں خفیہ راستے کا انکشاف
  • مشہور ہرمِ مصر میں خفیہ راستے کا انکشاف
  • اسرائیلی حمایت یافتہ گروپ نے سینکڑوں فلسطینیوں کو پراسرار طریقے سے جنوبی افریقہ کیسے پہنچایا؟
  • ماہانہ 3 ہزار سے زائد اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عبرانی میڈیا کا انکشاف
  • فلسطینیوں کو جنوبی افریقہ لانے والی پرُ اسرار فلائٹ کی تحقیقات شروع
  • بشریٰ بی بی پر برطانوی جریدے کی خصوصی رپورٹ کی شریف مصنفہ کے ہوشربا انکشاف
  • عمران خان دورِ حکومت میں بشریٰ بی بی کے غیر معمولی اثرات اور کردار کا انکشاف
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے متعلق ، برطانوی جریدہ کے بڑے انکشاف