سعودی عرب اور امریکا نے منگل کے روز متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔

یہ پیش رفت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے موقع پر ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شہزادہ محمد بن سلمان نے اسٹریٹجک ڈیفینس معاہدے پر دستخط کیے، جس کی تفصیل سعودی پریس ایجنسی نے جاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا

وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے باہمی تعلقات، اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کی مشترکہ کوششوں، علاقائی و بین الاقوامی صورتِ حال، خطے اور دنیا کے امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے اقدامات اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر گفتگو کی۔

https://Twitter.

com/WhiteHouse/status/1990933729145995471

اس موقع پر کئی دوطرفہ معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں بھی طے پائیں جن میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اسٹریٹجک شراکت داری، سول نیوکلیئر توانائی میں تعاون سے متعلق مذاکرات کی تکمیل کا مشترکہ اعلامیہ، یورینیم، معدنیات، مستقل میگنیٹس اور اہم دھاتوں کی سپلائی چین کے تحفظ کے لیے اسٹریٹجک فریم ورک شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملاقات، سرمایہ کاری ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا اعلان

اس کے علاوہ سعودی سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے طریقہ کار سے متعلق معاہدہ، مالی و اقتصادی شراکت داری کے انتظامات، مالیاتی مارکیٹ کے اداروں کے شعبے میں تعاون کے انتظامات، تعلیم و تربیت کے میدان میں مفاہمتی یادداشت، اور گاڑیوں کے حفاظتی معیارات سے متعلق لیٹرز بھی شامل ہیں۔

ملاقات کی صدارت صدر ٹرمپ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مشترکہ طور پر کی، جبکہ اعلیٰ سعودی اور امریکی حکام بھی شریک تھے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ، کونسی اہم شخصیات شریک ہوئیں؟

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اسٹریٹجک ڈیفینس معاہدہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ سعودی عرب اور امریکا قابلِ اعتماد سکیورٹی شراکت دار ہیں اورعلاقائی و عالمی چیلنجزاورخطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ معاہدہ طویل المدتی دفاعی تعاون کو مزید گہرا کرتا ہے، دفاعی صلاحیتوں اور تیاری کو مضبوط بناتا ہے اور دونوں ممالک کی دفاعی استعداد کے باہمی انضمام کی حمایت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ریاض میں بلیک ہیٹ 2025: سعودی عرب ایک بار پھر عالمی سائبر سیکیورٹی کا مرکز بننے کو تیار

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک معاہدہ دونوں ممالک کے پختہ عزم کا اظہار ہے جو اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے، علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنے اور عالمی امن و استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکا میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ یہ معاہدے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کے فروغ، سعودیوں اور امریکیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور علاقائی و عالمی سلامتی کے مشترکہ عزم کو مضبوط کریں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی وزیرِ دفاع کی وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات

اس سے قبل اوول آفس میں صدر ٹرمپ نے شہزادہ محمد بن سلمان کا پُرتپاک استقبال کیا۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ مملکت کی امریکی سرمایہ کاری کو بڑھا کر تقریباً ایک ٹریلین ڈالر تک لے جایا جائے گا، جو اس سال کے اوائل میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کے وعدے سے کہیں زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا ایک تحفہ ہے اور اس کا اثاثہ اس کے لوگ ہیں، سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ آج دونوں ممالک کی تاریخ کا انتہائی اہم لمحہ ہے۔

انہوں نے دہائیوں پر محیط امریکی اور سعودی شراکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے حوالے سے بھی بہت سے شعبوں میں کام جاری ہے اور سعودی عرب کو امریکا کے مستقبل پر اعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے یہ معاہدے یکساں طور پر دونوں فریقین کے مفاد میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریٹجک ڈیفنس معاہدہ امریکا اوول آفس سرمایہ کار سعودی عرب سعودی ولی عہد شراکت داری شہزادہ خالد بن سلمان شہزادہ محمد بن سلمان صدر ٹرمپ وزیر دفاع وہائٹ ہاؤس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹریٹجک ڈیفنس معاہدہ امریکا اوول ا فس سرمایہ کار سعودی ولی عہد شراکت داری شہزادہ خالد بن سلمان وزیر دفاع وہائٹ ہاؤس سعودی ولی عہد دونوں ممالک سرمایہ کاری شراکت داری مزید پڑھیں کو مضبوط کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

سعودی ولی عہد امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے؛ ٹرمپ نے پرتپاک استقبال کیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر کی دعوت پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں صدر ٹرمپ نے اُن کا پُرتپاک استقبال کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا اور تعریفی کلمات کہے۔ محمد بن سلمان کی آمد پر امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے انھیں سلامی دی۔ صدر ٹرمپ نے کابینہ سے تعارف بھی کرایا۔

یاد رہے کہ پہلی بار 2018 میں سعودی ولی عہد نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور اُس وقت بھی ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔جبکہ موجودہ دورہ ولی عہد محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی کے قتل سے پیدا ہونے پیچیدہ صورت حال اور کڑی تنقید کے دوران کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اب 40 سالہ محمد بن سلمان نے عالمی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوالیا ہے اور ایک ابھرتے ہوئے لیڈر کی حیثیت سے مانے جاتے ہیں۔چنانچہ امید ہے کہ اس بار سعودی ولی عہد امریکا کے ساتھ پہلے سے کئی بڑے دفاعی اور توانائی کے معاہدے طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لڑاکا طیاروں کی خریداری، مشرق وسطی کی صورتحال اور بالخصوص اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث لائے جانے کا امکان ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
  • سعودی ولی عہد امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے؛ ٹرمپ نے پرتپاک استقبال کیا
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • سعودی ولی عہد ٹرمپ سے ملنے امریکا پہنچ گئے؛ لڑاکا طیاروں نے سلامی دی
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، صدر ٹرمپ کی جانب سے استقبال
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان تاریخی دورہ پر واشنگٹن روانہ
  • سعودی ولی عہد امریکا کے دورے پر روانہ؛ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کا امکان
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ٹرمپ سے ملنے امریکا روانہ
  • صدر ٹرمپ کی دعوت: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سرکاری دورے پر امریکا روانہ