Juraat:
2025-11-19@01:43:11 GMT

حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی

قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی
قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اورغزہ میں امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے

حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کریگی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔حماس کا مؤقف ہے کہ قرارداد سے فلسطینیوں سے ان کی حکمرانی چِھن جائیگی، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا مطلب غیرملکی سرپرستی ہوگا۔حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی فلسطینی اداروں کے پاس ہونا چاہیے۔حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے یا فلسطینیوں سے مزاحمت کا حق چھیننے کو مستردکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی پر عملدرآمد اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کا قیام شامل ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرار داد اور اس کے تحت بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مسترد کردیا۔

الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے مطالبات اور حقوق پر پورا نہیں اترتی۔

مزید پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن

بیان میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کے مطابق غزہ کا کنٹرول ایک بین الاقوامی سرپرستی میں چلا جائےگا جسے فلسطین کے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔

حماس نے کہاکہ اگر بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر مزاحمتی دھڑوں کو غیر مسلح کرنے کا اختیار دیا جائےگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فورس غیرجانبدار نہیں رہے گی بلکہ فلسطین میں کارروائیاں کرےگی۔

مزاحمتی تنظیم نے کہاکہ بین الاقوامی فورس اگر بنائی جاتی ہے تو ضروری ہے کہ اسے صرف سرحدوں تک محدود رکھا جائے، جو صرف جنگ بندی کی نگرانی کرے، اور یہ سارا عمل اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔

حماس نے کہاکہ ہمارے نزدیک اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور اس کے خلاف ہر طرح کی جدوجہد جائز ہے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

حماس نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جس سے جنگ کا مکمل خاتمہ ہو اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

مزید پڑھیں: پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟

واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ہے۔

اس سے قبل حماس نے بھی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کی تھی، تھی جس کے تحت حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے قیدی رہا کیے تھے، اور لاشوں کا بھی تبادلہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ بین الاقوامی فورس حماس فلسطین مزاحمتی تنظیم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا