اسلام آباد(نیوزڈیسک)اجلاس کے دوران اپوزیشن نے جیل ملاقاتوں پر پابندی کا معاملہ اٹھایا، سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کئی ہفتوں سے اہلخانہ اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا،جو انسانی حقوق اور جیل مینول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ کئی ہفتوں سے مکمل طور پر تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ قانونی ٹیم اور نہ ہی اہل خانہ کو رسائی دی جا رہی ہے۔ قیدیوں سے ملاقات روکنا جیل قوانین، انسانی حقوق کے خلاف ہے، جس پر ایوان میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

سینیٹ نے گھریلو تشدد کے خلاف اور ٹرانسجینڈرز کے حقوق سے متعلق بل منظور کر لیا۔ بل شیری رحمان نے پیش کیا۔ بل کی منظوری پر جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے ایوان میں احتجاج کیا۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں میں ایسے قوانین پہلے سے موجود ہیں اور یہ قانون سازی کئی سالوں سے التوا کا شکار تھی، جو آج مکمل ہوئی ہے۔ پندرہ سال بعد ہونے والی اس پیش رفت پر حکومت اور اس کے اتحادی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

بل کے خلاف جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسے غیر شرعی قرار دیتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ ایوان کی کاروائی جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام

فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان واضح الفاظ میں خواتین کی عزت و تکریم کی ضمانت دیتا ہے اور برابری کے حقوق فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام دنیا کے ساتھ اس اہم مقصد کو اُجاگر کرنے کے لیے اپنی آواز بلند کر رہا ہے، اس سال یہ دن خواتین کیخلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہونے کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے، یہ دن ہمیں سوچنے اور اس عہد کی تجدید کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متحد ہو کر خواتین پر تشدد کے خلاف جدوجہد کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کے مکمل انسداد کے لیے کثیرالجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، جس میں ایسے واقعات کے سدباب کے اقدامات، متاثرہ خواتین سے ہمدردی اور معاشرے کے استحصالی نظام کی اصلاح شامل ہونی چاہیے۔

صنفی تشدد کے بڑھتے واقعات، پائلر کی جانب سے کمیونٹی ڈائیلاگ کا انعقاد

کراچی خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے...

انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد انسانیت اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ معاشرے کے امن و سکون اور ترقی و خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے، ہمارے معاشرے میں خواتین کو کئی مواقع پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حکومت پاکستان عالمی سطح پر خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی معاہدے کو تسلیم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے پالیسی، قانون سازی، انتظامی، ادارہ جاتی اور دیگر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جس میں وزیراعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا پیکج بھی شامل ہے، حکومت پاکستان تشدد سے متاثرہ خواتین کے لیے ادارہ جاتی امداد کو یقینی بنانے کی بھی بھرپور کوشش کر رہی ہے، اسی تناظر میں آزادانہ کمیشنز قائم کیے گئے ہیں، جس میں قومی انسانی حقوق کمیشن، بچوں کے لیے قومی کمیشن اور خواتین کے لیے قومی کمیشن شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران سے بلوچستان کیلئے درآمدی بجلی 18 روپے فی یونٹ، سینیٹ میں حکومتی وضاحت پیش
  • سینیٹ کا اہم اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، 7 نکاتی ایجنڈا جاری
  • سینیٹ اجلاس میں نیشنل ایگری ٹریڈ اتھارٹی بل اور صحافیوں کے مسائل پر غور
  • صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش,دوران حراست تشدد کی مذمت
  • آسٹریلین انتہاپسند پارلیمنٹرین کی برقعہ پوشی، ایوان سے معطل ہوگئیں
  • وزیراعظم شہباز شریف کا خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام
  • خواتین پر تشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہونا ہوگا: صدر آصف علی زرداری
  • گلگت بلتستان اسمبلی نے 24 منٹ میں 13 بل منظور کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا