امریکی صدرکا جارحانہ رویہ، حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے اتحادی ممالک کے حوالے سے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو ان کے اتحادی غزہ میں ایک بڑی فوجی قوت کے ساتھ داخل ہو کر حماس کو سبق سکھا سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ اگر میں نے اپنے اتحادیوں سے درخواست کی تو وہ لمحوں میں غزہ میں داخل ہو کر حماس کو ایسا سبق سکھائیں گے جو وہ یاد رکھیں گے،انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اس وقت جو یکجہتی، محبت اور جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے وہ صدیوں بعد دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ یہ وہ اتحاد اور جوش ہے جو ہزار سال سے نہیں دیکھا گیا۔ یہ ایک نہایت خوبصورت منظر ہے، انہوں نے اسرائیل سمیت اپنے اتحادی ممالک کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فی الحال حماس کے خلاف کسی کارروائی کی ضرورت نہیں کیونکہ اب بھی امید باقی ہے کہ تنظیم اپنے رویے میں بہتری لائے گی۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر حماس نے اپنا طرزِ عمل نہ بدلا تو اس کا انجام نہایت تیز، شدید اور بےرحمانہ ہوگا۔ ان کے مطابق ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر امن کے راستے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو کارروائی بےحد سخت ہوگی۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
’میری زندگی کے سب سے بڑے اعزازات میں سے ایک‘، فیفا پیس ایوارڈ ملنے پر ٹرمپ کا ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیفا پیس پرائز ایوارڈ سے نوازے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اِسے اپنی زندگی میں ملنے والے بڑے اعزازات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متعدد جنگیں رکوانے، بات چیت کو فروغ دینے اور تناؤ میں کمی لانے کی کوششوں کے لیے اپنے پہلے ’فیفا پیس پرائز‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔
فیفا کی تقریب واشنگٹن کے کینیڈی سینٹر میں ٹرمپ کی خواہش پر منعقد کی گئی۔
فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے ٹرمپ کی دنیا کے بڑے تنازعات میں ڈائیلاگ اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اِنہیں ایوارڈ پیش کیا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے فیفا امن ایوارڈ کو اپنی زندگی کے ’سب سے بڑے اعزازات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے، کسی انعام کے لیے نہیں، وہ انعامات کے بجائے زندگیاں بچانے کو اہم سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے دس ماہ کے دورِ صدارت میں ’آٹھ جنگیں ختم‘ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس امن ایوارڈ کا ملنا اِن کی زندگی کے عظیم ترین لمحوں میں سے ہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ اِن کی صدارت سے قبل امریکا ’اچھی حالت میں نہیں تھا‘ لیکن اب ’دنیا بھر کا سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ملک‘ بن گیا ہے۔