اسرائیلی انخلا کے بعد حماس سے کھلی جنگ کریں گے؛ گینگسٹر ابوشباب کے جانشیں کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگ ’القوات الشعبیہ‘ نے اپنے سرغنہ کے قتل کے بعد حماس کو کھلی جنگ کی دھمکی دیدی۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ دھمکی گینگ کے نئے سربراہ غسان الدہینی نے دی جس نے یاسر ابوشباب کے قتل کا بدلہ حماس سے لینا کا اعلان کیا ہے۔
غسان الدہینی خود بھی اس حملے میں زخمی ہوا جس میں ابو شباب مارا گیا تھا تاہم غسان کو بعد میں ابو شباب کے جنازے میں بھی دیکھا گیا۔
ابو شباب کی ہلاکت کی سب سے پہلے خبر نشر کرنے والے اسرائیلی ریڈیو نے بتایا کہ غسان اس حملے میں معمولی زخمی ہوا اور علاج کے بعد گینگ کی سربراہی سنبھال لی۔
سوشل میڈیا پر بھی کئی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں غسان الدہینی کو مسلح افراد کے ساتھ چہل قدمی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
گینگ کے نئے سربراہ کا انٹرویو اسرائیلی ٹی وی چینل 12 پر نشر کیا گیا جس میں اس نے دھمکی دی کہ حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ کرتے رہیں گے۔
اسرائیلی گینگ کے نئے سربراہ نے مزید کہا کہ حماس تنظیم اتنی کمزور ہوچکی ہے کہ اب وہ غزہ کی پٹی میں کسی کا حوصلہ پست کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اقوام متحدہ قرارداد، اسرائیلی انخلا کا مطالبہ بھاری اکثریت سے منظور
اسرائیلمقبوضہ فلسطینی علاقوں سے یہودی آبادکاروں کو نکالے،عالمی برادری کامؤقف
قرارداد فلسطین کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی
اقوام متحدہ قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری کے بعد فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ قرارداد کے مطابق عالمی برادری نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اب مشرقِ وسطیٰ میں امن کا راستہ صرف مذاکرات اور انصاف پر مبنی حل سے ہی ممکن ہے۔قرارداد فلسطین کے سوال کے پرامن حل کے عنوان سے پیش کی گئی، جس کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مکمل پابندی کرے، غیرقانونی قبضہ ختم کرے، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔اس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غزہ میں کسی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کو مسترد کیا جائے، جبکہ غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے انتظام میں متحد ہونا چاہیے۔ قرارداد میں اسرائیل کے 1967 سے قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کا مطالبہ دہرایا گیا تاکہ فلسطینی عوام اپنے حقِ خود ارادیت کا آزادانہ استعمال کر سکیں۔پاکستان کے مستقل مندوب اسامہ افتخار احمد نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اپنے وعدوں کو حقیقت بنانا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی، خودمختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کے مطابق غزہ میں سیزفائر کا مکمل نفاذ، اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد کی رسائی اور علاقے کی فوری تعمیر نو بنیادی تقاضے ہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ مقبوضہ علاقوں کی جبری تبدیلی، الحاق یا بے دخلی کسی صورت قابلِ قبول نہیں، اور پائیدار امن کا واحد راستہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔