7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کو روکنے کی ناکامی کا ملبہ حکومت اور فوج نے ایک دوسرے پر ڈال دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے درمیان لفظی گولہ باری نے حکومت اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور تلخی کو بے نقاب کردیا۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے تحقیقاتی رپورٹ پر کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے کی ناکامی صرف فوج پر عائد نہیں ہوتی بلکہ یہ حکومتی پالیسیوں کا شاخسانہ بھی تھا۔

انہوں نے آزاد اور غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگرچہ فوج نے بطور ادارہ اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں مگر 7 اکتوبر کا واقعہ صرف فوج کی ناکامی نہیں تھا۔

اسرائیلی فوج کے چیف نے کہا کہ حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی میں قومی سطح پر کئی اداروں اور ملکی پالیسیوں کا بھی بڑا حصہ ہے۔ سب سے زیادہ حماس کو پیسے سے خریدنے کا تصور تباہ کن ثابت ہوا۔

اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ برسوں تک اسرائیلی حکومتوں خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت میں غزہ میں قطری رقوم بھیج کر حماس کو خاموش رکھنے کی پالیسی اختیار کی گئی۔

ایال زمیر نے اسے ایک ’’گھمبیر غلطی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکمتِ عملی نے حماس کو بڑے پیمانے پر عسکری تیاری اور مضبوطی کا موقع فراہم کیا جس کا مظاہرہ انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرکے کیا۔

آرمی چیف ایال زمیر نے یہ بھی کہا کہ فوج نے حکام کو 2023 کے دوران متعدد مرتبہ خبردار کیا کہ اسرائیل کے اندرونی سیاسی انتشار، خصوصاً عدالتی اصلاحات پر پیدا ہونے والے بحران، سے دشمن یہ تاثر لے رہے ہیں کہ اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف نے تسلیم کیا کہ نہ تو سیاسی قیادت نے اور نہ ہی فوج نے ان انتباہات کے مطابق الرٹ لیول یا تعیناتیوں میں مناسب تبدیلیاں کیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ برسوں میں جاری فوجی کارروائیوں خصوصاً 2014 کی جنگ نے ہماری یہ غلط فہمی مضبوط کردی کہ حماس اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گی۔

ایال زمیر نے کہا کہ جس کی وجہ سے نہ فیصلہ کن آپریشنل منصوبے تیار کیے گئے بلکہ بعد میں کچھ جاری منصوبے ختم بھی کر دیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ ان خیالات کا اظہار اسرائیلی آرمی چیف نے فوجی تحقیقاتی رپورٹ پر کیا جس کا خلاصہ مختلف افسران اور حکومتی حکام کو بھیجا گیا ہے۔ 

اسرائیلی فوج کی تحقیقاتی رپورٹ کا خلاصہ

7 اکتوبر 2023: حماس نے اسرائیل پر اچانک اور بڑے پیمانے کا حملہ کیا، جس میں جانی نقصان ہوا اور عسکری ناکامیاں سامنے آئیں۔

2023 سے قبل: اسرائیلی حکومتیں غزہ میں قطری فنڈنگ کی اجازت دیتی رہیں، اس امید پر کہ مالی سہولت کے بدلے سرحدی سکون برقرار رہے گا۔

2024–2025: حملے سے متعلق فوجی اور سیاسی سطح پر متعدد تحقیقات ہوئیں، مگر ریاستی کمیشن کے قیام سے حکومت گریز کرتی رہی۔

5 دسمبر 2025: آرمی چیف ایال زمیر نے دوبارہ زور دیا کہ 1973 کی یومِ کپور جنگ کی طرح ایک آزاد قومی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ سیاسی، عسکری اور پالیسی سطح کی تمام ناکامیوں کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔

دوسری جانب وزیر دفاع یسرائیل نے حماس کے حملے کو روکنے کی مکمل ذمہ داری فوج اور انٹیلی جنس پر عائد کرتے ہوئے اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے سابق فوجی افسران کے بجائے اپنی وزارت کے چند سینئیر حکام سے از سرنو تفتیش کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

یہی اعلان ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان سنگین اختلافات کا باعث بنا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف اس سے قبل کئی بار وزیر دفاع کے احکامات کو ہوا میں اُڑا چکے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی ا رمی چیف حملے کو روکنے اسرائیلی فوج ایال زمیر نے اسرائیل پر اکتوبر 2023 وزیر دفاع حماس کو کہا کہ

پڑھیں:

پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے 33 ہزار 830 کلیمز واجب الادا ہیں، وزارت مواصلات

سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت مواصلات نے  تحریری جواب میں کہا کہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے 33 ہزار 830 کلیمز واجب الادا ہیں، اس وقت 8165 ملین روپے کے کلیم واجب الادا ہیں۔ 

وزارت مواصلات کے مطابق سال2025-26 میں 8400 ملین روپے مانگے گئے، 3 ہزار ملین روپے کی منظوری ہوئی، یہ رقم انشورنس کلیمز کی ادائیگی کیلئے انتہائی ناکافی ہے، کلیم کنندگان میں بعض ریٹائرڈ افراد اور بیوہ خواتین ہیں۔ 

وزارت مواصلات کے تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ یہ التوا عوامی اعتماد کو نقصان پہنچاتا ہے، یہ ہماری قانونی ذمہ داری سے انحراف ہے۔ 

وزارت مواصلات کے مطابق 6 ارب اضافی بجٹ کی درخواست کی ہے تاکہ زیر التوا کلیم ادا ہوسکیں، وزارت کی درخواست کو مکمل منظور نہیں کیا گیا۔ 

وزارت مواصلات کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ صرف 3 ارب روپے جاری کیے گئے جس میں سے 2.75 ارب روپے استعمال کرچکے۔ 

وزیر مواصلات علیم خان نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی اور نالائقی ہے، حکومت نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ آپ کو پیسے دیے جائیں گے جو ادا نہیں کیے گئے۔ 

وزیر مواصلات علیم خان نے کہا کہ وزارت خزانہ کو ہم نے لکھا کہ پیسے ادا کریں، آج پھر لکھ رہے ہیں کہ پیسے جاری کیے جائیں، یہ پیسے وزارت خزانہ کے ہیں ہی نہیں۔ 

انھوں نے کہا یقنیی بنائیں گے کہ لوگوں کی واجب الادا رقم انہیں دیں، یہ پیسے ہمارے پاس نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے پاس ہیں۔ 

وزیر مواصلات کا کہنا تھا کہ اب ہم ہر سال جا کر وزارت خزانہ سے مانگتے ہیں، یہ حکومت کے لیے بدنامی کا معاملہ ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ آپ واحد وزیر ہیں جنہوں نے حکومت کی نااہلی کا اعتراف کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کی بہن کی بھارتی میڈیا سے بات چیت تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی: وزیر دفاع
  • غزہ، لبنان میں جنگ بندی کی خلاف ورزی،7افراد شہید، 4عمارتیں تباہ
  • اسرائیلی جنگی جنون ختم نہ ہوا، بجٹ 2026 میں افواج کیلیے 35 بلین ڈالر مختص
  • غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگسٹر ابو شباب کون تھا؟ کیسے قتل ہوا؟
  • اسرائیلی وزیراعظم نے جنرل رومن گوفمین کو موساد کا نیا سربراہ نامزد کردیا
  • پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے 33 ہزار 830 کلیمز واجب الادا ہیں، وزارت مواصلات
  • روسی نژاد جنگی مجنون موساد کا نیا سربراہ بننے کو تیار
  • شہباز سرکار کی پیٹرول پر ٹیکسوں کی بھرمار،عوام 167 روپے کا پیٹرول 263 میں خریدنے پر مجبور
  • حکومتی سطح پرہمارے پیسوں سے عیاشیاں ہو رہی ہیں: حافظ نعیم الرحمٰن