اقوام متحدہ قرارداد، اسرائیلی انخلا کا مطالبہ بھاری اکثریت سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسرائیلمقبوضہ فلسطینی علاقوں سے یہودی آبادکاروں کو نکالے،عالمی برادری کامؤقف
قرارداد فلسطین کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی
اقوام متحدہ قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری کے بعد فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ قرارداد کے مطابق عالمی برادری نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اب مشرقِ وسطیٰ میں امن کا راستہ صرف مذاکرات اور انصاف پر مبنی حل سے ہی ممکن ہے۔قرارداد فلسطین کے سوال کے پرامن حل کے عنوان سے پیش کی گئی، جس کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مکمل پابندی کرے، غیرقانونی قبضہ ختم کرے، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔اس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غزہ میں کسی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کو مسترد کیا جائے، جبکہ غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے انتظام میں متحد ہونا چاہیے۔ قرارداد میں اسرائیل کے 1967 سے قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کا مطالبہ دہرایا گیا تاکہ فلسطینی عوام اپنے حقِ خود ارادیت کا آزادانہ استعمال کر سکیں۔پاکستان کے مستقل مندوب اسامہ افتخار احمد نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اپنے وعدوں کو حقیقت بنانا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی، خودمختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کے مطابق غزہ میں سیزفائر کا مکمل نفاذ، اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد کی رسائی اور علاقے کی فوری تعمیر نو بنیادی تقاضے ہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ مقبوضہ علاقوں کی جبری تبدیلی، الحاق یا بے دخلی کسی صورت قابلِ قبول نہیں، اور پائیدار امن کا واحد راستہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: فلسطینی علاقوں سے
پڑھیں:
بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کیخلاف بل اکثریت سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-08-21
اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈ یسک) بائیو لوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کیا گیا جس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ بل کے متن کے مطابق پاکستان میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے پر سزائے موت، عمر قید اور ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔ بائیو ویپن کی تیاری کیلیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عاید کیا جائے گا۔