یاسین ملک رہائی کیلئےاہلیہ اور بیٹی کی عوامی رابطہ مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک) یاسین ملک کو ہندوستان کی عدلیہ نے پھانسی کی سزا سنا دی ہے، اہلیہ کی میڈیا سے گفتگو۔حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے آج سے عوامی رابطہ مہم کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشال ملک کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کو ہندوستان کی عدلیہ نے پھانسی کی سزا سنا دی ہے، میں نے اور میری بیٹی نے آج سے عوامی رابطوں کا آغاز کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی جلسہ یا ریلی نہیں نکالنے لگے، ہم بس لوگوں سے رابطہ کریں گے۔
مشال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کو پھانسی چڑھانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، اگر یاسین ملک کی جان کو کچھ ہوا تو نیوکلیئر نہیں ہائڈروجن بم بھی چلے گا۔مشال ملک کا مزید کہنا تھا کہ یاسین ملک صرف کشمیر کی خاطر بھوک ہڑتال پر گئے، یاسین ملک کی جان اس خطے کے لیے، بہت ضروری ہے میں ایک بیوہ کی زندگی گزار رہی ہوں اور میری بیٹی اپنے باپ کی آواز کو ترس رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یاسین ملک کو سزا دلانے کے لئے ثبوت گھڑنے اور گواہ پیدا کرنے کی شدید مذمت
ذرائع کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جموں کی ایک ٹاڈا عدالت میں دو خودساختہ عینی شاہدین پیش کئے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل میں یاسین ملک کی مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور قانونی ماہرین نے سینئر کشمیری رہنمائوں بالخصوص جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے مقدمات میں ثبوت گھڑنے اور خودساختہ گواہ پیدا کرنے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جموں کی ایک ٹاڈا عدالت میں دو خودساختہ عینی شاہدین پیش کئے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل میں یاسین ملک کی مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے ایک نے پہلے بھی ایسا بیان دیا تھا جس سے شہادتوں کی ساکھ، وقت اور ترتیب کے بارے میں سنگین شکوک پیدا ہوئے تھے۔ سرینگر میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایجنسیاں بھارتی قبضے کو چیلنج کرنے والی کشمیری سیاسی شخصیات کے خلاف پہلے سے طے شدہ سزائیں حاصل کرنے کے لیے گواہوں کو تخلیق اور جوڑ توڑ کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عینی شاہد اس واقعے کے 35 سال اور کیس بند ہونے کے طویل عرصے بعد اور اس وقت سامنے آئے ہیں جب مودی حکومت اختلاف رائے کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ تازہ ترین اقدام کا مقصد یاسین ملک کو مجرم قرار دلانا ہے تاکہ تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے بھارت کے انکار سے عالمی توجہ ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ جو کئی دہائیوں بعد دوبارہ کھولا گیا، سیاسی انتقام پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد یاسین ملک اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے دیگر نظربند رہنمائوں کو خاموش کرانا ہے۔ یاسین ملک نے جو دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان مقدمات کو یاسین ملک کی مستقل قید کو یقینی بنانے اور کشمیریوں کی تمام پرامن سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے دوبارہ کھولا گیا۔
حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے زیر اثر کام کرنے والی عدالتوں کو بھارتی مظالم کا جواز پیش کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسرت عالم بٹ اور شبیر احمد شاہ سے لے کر آسیہ اندرابی تک پوری مزاحمتی قیادت کو ختم کرنے کے لیے نئے بیانیے، تخلیق شدہ گواہان اور کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی قانونی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے عدالتی جوڑ توڑ کا فوری نوٹس لیں اور یاسین ملک سمیت تمام سیاسی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو جرم بنانے اور مظلوم عوام کی سیاسی آواز کو دبانے کے لیے عدالتوں کو ہتھیار بنانے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔