ڈیجیٹل انقلاب: اے آئی کلاؤڈ سے ڈیٹا تحفظ اور ملکی خودمختاری کو فروغ ملنے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ اے آئی کلاؤڈ پلیٹ فارمز اب نہ صرف کاروباری اداروں بلکہ سرکاری شعبے میں بھی اپنا مقام بنانے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انتھراپک کا اپنے جدید ماڈل کلاڈ سونیٹ 4.5 جاری، دیگر اے آئی ماڈلز کو چیلنج
مقامی طور پر لانچ کیے گئے سوورِن کلاؤڈ سروسز اداروں کو یہ موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ اپنا حساس ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھیں، بجائے اس کے کہ وہ بیرون ملک کلاؤڈ سروسز پر انحصار کریں۔ اس اقدام کو ملکی ڈیٹا خودمختاری اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
اے آئی کلاؤڈ پلیٹ فارم کو ماہرین ایک مثبت قدم قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ ملکی سطح پر ڈیٹا اسٹوریج اور پروسیسنگ کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
اس سے صارفین کو اپنے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول ملے گا، میسم رضااس حوالے سے بات کرتے ہوئے اے آئی ایکسپرٹ میسم رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اے آئی کلاؤڈ پلیٹ فارم کا آغاز ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ یہ نہ صرف ملکی سطح پر ڈیٹا اسٹوریج کے مواقع فراہم کرتا ہے بلکہ اداروں اور صارفین کو اپنے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول اور خودمختاری بھی دیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پلیٹ فارم جدید انکرپشن، ملٹی لیئر سیکیورٹی اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے نظام پر مبنی ہے جو ڈیٹا کی حفاظت اور غیر مجاز رسائی کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کلاؤڈ کی بدولت ادارے اپنے ڈیٹا کے پروسیسنگ، تجزیے اور اسٹوریج کے کاموں کو ملکی سطح پر انجام دے سکتے ہیں جس سے بیرونی ڈیٹا انحصار کم ہوتا ہے اور قومی خودمختاری کو فروغ ملتا ہے۔
مزید پڑھیے: اسرائیلی فوج کو اے آئی اور کلاؤڈ سروسز دینے کے خلاف مائیکروسافٹ کے احتجاجی ملازمین نوکری سے برخاست
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹیکنالوجی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں، اسٹارٹ اپس اور تحقیقی اداروں کے لیے بھی نئے مواقع پیدا کر رہی ہے جہاں وہ اپنی اے آئی اپلیکیشنز اور ڈیجیٹل سروسز محفوظ طریقے سے لانچ کر سکتے ہیں۔
اس پلیٹ فارم میں جدید انکرپشن پروٹوکولز اور ملٹی لیئر سیکیورٹی کے اصول شامل ہیں، اطہر عبدالجبارسائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ اطہر عبدالجبار کہتے ہیں کہ اس پلیٹ فارم میں جدید انکرپشن پروٹوکولز اور ملٹی لیئر سیکیورٹی کے اصول شامل ہیں جو ڈیٹا کو غیر مجاز رسائی سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقی معنوں میں ڈیٹا کی حفاظت صرف تکنیکی سیکیورٹی پر منحصر نہیں بلکہ انتظامی طریقہ کار، ملازمین کی تربیت اور ڈیٹا رسائی کی واضح پالیسیوں پر بھی انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ نظام شفاف اور مؤثر طریقے سے نافذ نہ کیا گیا تو ڈیٹا لیک یا غیر قانونی رسائی کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر: گڑبڑ کے پیچھے کلاؤڈ فلیئر، یہ ہے کیا؟
اطہر عبدالجبار کے مطابق اے آئی کلاؤڈ صارفین اور اداروں کو ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول فراہم کرتا ہے لیکن اس کنٹرول کی مؤثریت اس وقت برقرار رہے گی جب قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ چیلنجز میں ڈیٹا کی ملکیت، کلاؤڈ فراہم کنندگان کی ذمہ داریاں اور غیر متوقع استعمال کو روکنے کے طریقے شامل ہیں۔
کلاؤڈ ملک کی ڈیجیٹل ترقی اور ڈیٹا خودمختاری میں نمایاں کردار ادا کرے گا، ماہرینماہرین کا مؤقف یہ ہے کہ شفاف پالیسیوں، مضبوط قوانین اور مؤثر نگرانی کے ساتھ، کلاؤڈ پاکستانی صارفین اور اداروں کے لیے ایک محفوظ، قابل بھروسہ اور طویل مدتی ڈیجیٹل حل فراہم کر سکتا ہے جو ملک کی ڈیجیٹل ترقی اور ڈیٹا خودمختاری میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔ تاہم اگر یہ مسائل حل نہ کیے گئے تو صارفین کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے اور کلاؤڈ کی افادیت محدود رہ جائے گی اس لیے ٹیکنالوجی کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے شفافیت اور مؤثر نگرانی ناگزیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گارجیئن رپورٹ: اسرائیل مکروہ ہتھکنڈوں کے لیے گوگل اور ایمیزون کو کس طرح استعمال کر رہا ہے؟
یاد رہے کہ پاکستان کی وفاقی کابینہ نے رواں برس ‘نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس’ پالیسی منظور کی تھی جس کے تحت سنہ 2030 تک مصنوعی ذہانت کے شعبے میں 35 سے 40 لاکھ نوکریوں کا اضافہ ہو یا اے آئی کی مدد سے جی ڈی پی میں 7سے 12 فیصد تک کا متوقع اضافہ، یہ وہ چند بڑے اور ‘پُرعزم’ اہداف ہیں جن کا اعلان پاکستانی حکومت نے اس پالیسی کے تحت کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی کلاؤڈ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ڈیجیٹل انقلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی کلاؤڈ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ڈیجیٹل انقلاب اے ا ئی کلاؤڈ پلیٹ فارم فراہم کر انہوں نے کرتا ہے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے
کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے اختیار میں نہیں،آئینی عدالت بنا کر میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا مکمل کیا،آئینی عدالت ایسی نہ ہو جو ڈیم بنانے نکل جائے ،وزیراعظم کو گھربھیج دے ،امید ہے آئینی عدالت عوام کے اعتماد کوبحال کرے گی،اٹھارہویں ترمیم میں جو کمی رہ گئی تھی وہ ستائیسویں ترمیم میں دور کردی،صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،عوام کے حقوق کا ہر قیمت تحفظ کریں گے ، کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو۔اتوار کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے 58ویں یومِ تاسیس کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ پاکستان کے ماضی اور مستقبل سے جڑی ہوئی ہے ، ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم نے ملک کے متوسط اور پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم نے ملک کے متوسط اور پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے ، پیپلز پارٹی کی بنیاد اس نظریے پر رکھی گئی، جب ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا تو بینظیر بھٹو اپنے والد کی جدوجہد کو آگے لے کر چلیں اور 30 سال تک جدوجہد کی۔انہوںنے کہاکہ بینظیر بھٹو نے اپنے والد کے بنائے گئے آئین کی بحالی کے لیے ، جمہوریت کی بحالی اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑتی رہیں، 2 آمروں سے ٹکرائیں اور آخر کار لیاقت باغ میں شہادت نوش کی، پیپلز پارٹی نے بینظیر بھٹو کی پارٹی کے پرچم کو گرنے نہیں دیا، صدر آصف علی زرداری نے وہ پرچم تھام کر 18ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی بحالی کا تاریخی کام کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدر زرداری نے روٹی، کپڑا اور مکان کے فلسفہ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد رکھی اور ملک کی غریب ترین عورتوں کو مالی مدد پہنچائی، صدر زرداری نے خیبرپختونخوا کا نام صوبے کو دیا اور بلوچستان کے لیے آغازِ حقوقِ بلوچستان شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے این ایف سی کی صورت میں تمام صوبوں کو حقوق دیے ، مئی میں پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوئی، جس میں پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دے کر فتح حاصل کی، ہماری بہادر افواج، ایئر فورس نے بھارت کے 7جہاز گرا کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، جس پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر ایک نیا مقام بنا ہوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت وقت، خارجہ پالیسی کو اور تمام افواج کو، ان تمام کرداروں کو جن کا بھارت کو شکست دینے میں کردار تھا، پاکستان پیپلز پارٹی اس سے مطمئن بھی ہے ، خوش بھی ہے اور اس جیت کا ہم جشن بھی بناتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ ہم ایسے کسی فیصلے میں ساتھ نہیں دیں گے جس میں صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جائے ، آئینی ترمیم پر نظرثانی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے ، کوئی عدالت یا جج آئینی ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوسرے اداروں کی پارلیمان کے دائرہ کار میں مداخلت قبول نہیں، ماضی میں مداخلت کا نقصان ہمیشہ عوام نے بھگتا ہے ، پارلیمان کے اختیارات اور دائرہ کار کا تحفظ کریں گے ، آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم صوبوں کے حقوق کا سب سے بڑا تحفظ ہے ، این ایف سی ایوارڈ صوبوں کے معاشی حقوق کی ضمانت ہے ، پیپلز پارٹی صوبوں کے معاشی و آئینی حقوق کی محافظ ہے ، کوئی بھی فیصلہ جس سے وفاق کمزور ہو، پیپلز پارٹی قبول نہیں کریگی۔انہوںنے کہاکہ ملک میں فالٹ لائنز تھیں اور ہیں، 18ویں آئینی ترمیم کر کے وفاق کو مضبوط کیا۔انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی پر تنقید کرنے والوں کو اندازہ نہیں کہ ہم نے علیحدگی پسند سیاست دفن کر دی، کچھ لوگ این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے کھیلنا آگ سے کھیلنے کے برابر ہوگا۔بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ ملکی ترقی کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، پیپلز پارٹی عوامی مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرتی رہے گی، معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی، پاک بھارت جنگ کے بعد ہمارا یہ پہلا یوم تاسیس ہے ، ملکی سلامتی کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔