صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے
کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے اختیار میں نہیں،آئینی عدالت بنا کر میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا مکمل کیا،آئینی عدالت ایسی نہ ہو جو ڈیم بنانے نکل جائے ،وزیراعظم کو گھربھیج دے ،امید ہے آئینی عدالت عوام کے اعتماد کوبحال کرے گی،اٹھارہویں ترمیم میں جو کمی رہ گئی تھی وہ ستائیسویں ترمیم میں دور کردی،صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،عوام کے حقوق کا ہر قیمت تحفظ کریں گے ، کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو۔اتوار کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے 58ویں یومِ تاسیس کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ پاکستان کے ماضی اور مستقبل سے جڑی ہوئی ہے ، ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم نے ملک کے متوسط اور پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم نے ملک کے متوسط اور پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے ، پیپلز پارٹی کی بنیاد اس نظریے پر رکھی گئی، جب ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا تو بینظیر بھٹو اپنے والد کی جدوجہد کو آگے لے کر چلیں اور 30 سال تک جدوجہد کی۔انہوںنے کہاکہ بینظیر بھٹو نے اپنے والد کے بنائے گئے آئین کی بحالی کے لیے ، جمہوریت کی بحالی اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑتی رہیں، 2 آمروں سے ٹکرائیں اور آخر کار لیاقت باغ میں شہادت نوش کی، پیپلز پارٹی نے بینظیر بھٹو کی پارٹی کے پرچم کو گرنے نہیں دیا، صدر آصف علی زرداری نے وہ پرچم تھام کر 18ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی بحالی کا تاریخی کام کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدر زرداری نے روٹی، کپڑا اور مکان کے فلسفہ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد رکھی اور ملک کی غریب ترین عورتوں کو مالی مدد پہنچائی، صدر زرداری نے خیبرپختونخوا کا نام صوبے کو دیا اور بلوچستان کے لیے آغازِ حقوقِ بلوچستان شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے این ایف سی کی صورت میں تمام صوبوں کو حقوق دیے ، مئی میں پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوئی، جس میں پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دے کر فتح حاصل کی، ہماری بہادر افواج، ایئر فورس نے بھارت کے 7جہاز گرا کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، جس پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر ایک نیا مقام بنا ہوا ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت وقت، خارجہ پالیسی کو اور تمام افواج کو، ان تمام کرداروں کو جن کا بھارت کو شکست دینے میں کردار تھا، پاکستان پیپلز پارٹی اس سے مطمئن بھی ہے ، خوش بھی ہے اور اس جیت کا ہم جشن بھی بناتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ ہم ایسے کسی فیصلے میں ساتھ نہیں دیں گے جس میں صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جائے ، آئینی ترمیم پر نظرثانی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے ، کوئی عدالت یا جج آئینی ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوسرے اداروں کی پارلیمان کے دائرہ کار میں مداخلت قبول نہیں، ماضی میں مداخلت کا نقصان ہمیشہ عوام نے بھگتا ہے ، پارلیمان کے اختیارات اور دائرہ کار کا تحفظ کریں گے ، آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم صوبوں کے حقوق کا سب سے بڑا تحفظ ہے ، این ایف سی ایوارڈ صوبوں کے معاشی حقوق کی ضمانت ہے ، پیپلز پارٹی صوبوں کے معاشی و آئینی حقوق کی محافظ ہے ، کوئی بھی فیصلہ جس سے وفاق کمزور ہو، پیپلز پارٹی قبول نہیں کریگی۔انہوںنے کہاکہ ملک میں فالٹ لائنز تھیں اور ہیں، 18ویں آئینی ترمیم کر کے وفاق کو مضبوط کیا۔انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی پر تنقید کرنے والوں کو اندازہ نہیں کہ ہم نے علیحدگی پسند سیاست دفن کر دی، کچھ لوگ این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے کھیلنا آگ سے کھیلنے کے برابر ہوگا۔بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ ملکی ترقی کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، پیپلز پارٹی عوامی مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرتی رہے گی، معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی، پاک بھارت جنگ کے بعد ہمارا یہ پہلا یوم تاسیس ہے ، ملکی سلامتی کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی میں پاکستان ایف سی نے کہا کہ صوبوں کے نے کہاکہ کے حقوق
پڑھیں:
آئینی ترمیم: پاکستان کا اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کا بیان مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم پر جاری کیے گئے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد بلاجواز اور پاکستان کے داخلی معاملات میں غیر ضروری مداخلت قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ادارے کے بیان میں نہ صرف زمینی حقائق کو نظرانداز کیا گیا بلکہ پاکستان کے مؤقف کی درست ترجمانی بھی نہیں کی گئی، پاکستانی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کی، جو مکمل طور پر آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دنیا کے تمام جمہوری ممالک میں آئینی ترامیم اور قانون سازی منتخب عوامی نمائندوں کا استحقاق ہوتی ہے، اسی طرح پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ بھی اپنے فیصلوں میں مکمل خودمختار ہے اور کسی بھی بیرونی ادارے کو اس پر اعتراض کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انسانی حقوق، شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان کے آئین کا مرکزی حصہ ہے اور ریاست ان کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے پارلیمانی فیصلوں کا احترام کریں اور ایسے بیانات سے گریز کریں جن میں سیاسی تعصب یا غلط معلومات جھلکتی ہوں۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نئی آئینی ترامیم نے آئین میں درج تمام تقاضوں اور مقررہ قانونی مراحل کی مکمل پیروی کی ہے، اس لیے کسی بیرونی تبصرے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مثبت اور تعمیری روابط کا خواہاں ہے، داخلی آئینی معاملات پر بلاجواز تنقید کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان آئندہ بھی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی فورمز پر اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا اور اس بات پر زور دیتا رہے گا کہ ہر ملک کو اپنی آئینی و قانونی اصلاحات کا حق حاصل ہے، جس کا احترام عالمی سطح پر ضروری ہے۔