ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو مشرق وسطیٰ کے ہمارے اتحادی ممالک اپنی پوری فوجی قوت کے ساتھ غزہ میں گھس کر اُنھیں سیدھا کردیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی آمیز بیان ٹروتھ سوشل پر کی گئی اپنی پوسٹ میں کیا جس میں پہلی بار حماس کے خاتمے کے لیے مشرق وسطیٰ کے اتحادی ممالک کا زکر کیا ہے۔ 

صدر ٹرمپ کے بقول  مشرقِ وسطیٰ اور اس کے ارد گرد اب امریکا کے بہت عظیم اتحادی ممالک ہیں جنھوں نے دوٹوک اور پُرجوش انداز میں مجھے بتایا کہ امن معاہدے کی خلاف کرنے پر اگر آپ کہیں گے تو غزہ میں گھس کر حماس کو سیدھا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

https://truthsocial.

com/@realDonaldTrump/115412289768445562

امریکی صدر نے کہا کہ تو اگر میں نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں سے درخواست کی تو وہ غزہ میں ایک بڑی فوجی قوت کے ساتھ داخل ہو کر حماس کو سبق سکھا دیں گے۔ 

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے جو محبت اور جذبہ آج نظر آ رہا ہے وہ ہزار سال سے نہیں دیکھا گیا۔ یہ ایک نہایت خوبصورت منظر ہے۔

امریکی صدر کے بقول میں نے اسرائیل سمیت ان اتحادی ممالک کو اطمینان دلایا کہ حماس کے خلاف کسی کارروائی کی ابھی ضرورت نہیں کیونکہ اب بھی امید باقی ہے کہ حماس درست راستہ اختیار کرے گی۔

تاہم صدر ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر حماس نے اپنا برا رویہ تبدیل نہیں کیا تو اس کا خاتمہ تیز تر، شدید اور بےرحمانہ ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرو وسطیٰ کے اتحادی ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام ممالک کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مدد کے لیے فون کیا۔

امریکی صدر نے خاص طور پر انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا جس نے بڑی تعداد میں اپنی فوج دینے کا اعلان کیا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اتحادی ممالک امریکی صدر کے لیے

پڑھیں:

افغان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے: امریکی میڈیا رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

میڈیا رپورٹ میں تفصیلات کے مطابق26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا  کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری  اس سے قبل بھی  مختلف جرائم میں ملوث پائے  گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن  کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم  دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

آسٹریلوی جریدے “The Conversation” کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلیے فوج ہروقت تیار ہے، عبدالجبار
  • افغانستان کیساتھ صرف انسانی امدادی کارروائی کیلیے کھولی ،دفتر خارجہ
  • وفاق کی مشکلات کم کرنے کیلیے صوبے مزید ذمہ داریاں اٹھانے کو تیار ہیں، بلاول
  • ٹرمپ کا نیا کارنامہ، جنگ لڑنے والے دو ممالک کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا
  • امریکا کا سفری پابندیوں کی فہرست مزید 30 سے زائد ممالک تک بڑھانے کا منصوبہ
  • امیرجماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • ٹرمپ کا ہائی اسکلڈ ورکرز کیلیے ویزا شرائط سخت کرنے کا حکم
  • امریکا کا مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس تعینات کرنے کا اعلان
  • ایران کیساتھ قابل اعتماد جوہری معاہدے کی ضرورت ہے، اطالوی وزیراعظم
  • افغان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے: امریکی میڈیا رپورٹ