ٹرمپ کا ہائی اسکلڈ ورکرز کیلیے ویزا شرائط سخت کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ نے ہائی اسکلڈ ورکرز کے لیے ویزا شرائط سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی سفارتکاروں کو ایچ ون بی ویزا کے درخواست گزاروں کے پروفائلز کے جائزے کا حکم دیا ہے۔
درخواست گزاروں اور ان کے ساتھ سفر کرنے والوں کے ریزیومے یا LinkedIn پروفائلز کا جائزہ لیا جائے گا۔
سنسرشپ میں ملوث درخواست گزار ایچ ون بی ویزے کے لیے نااہل ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 2 دسمبر کو تمام امریکی مشنز کو ہدایات جاری کیں۔
ایچ ون بی ویزے ان ٹیک کمپنیوں کے لیے اہم ہیں جن کی قیادت نے ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ ٹیک کمپنیاں زیادہ تر بھارت اور چین سمیت بیرون ملک سے بھرتیاں کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روسی اور امریکی وفد کے مذاکرات بے نتیجہ ختم ، تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو :روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفد کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کوئی حتمی سمجھوتہ طے نہیں پایا، دونوں ممالک نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد و مشیر جیرڈ کشنر نے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی۔
روسی حکومت کے ترجمان یوری اوشاکوف نے میڈیا کو بتایا کہ گفتگو تعمیری اور مفید رہی، سب سے اہم معاملے یعنی یوکرین کی زمینی حدود پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، دونوں ممالک آئندہ بھی مذاکرات کے دور جاری رکھیں گے۔
اطلاعات کے مطابق یوکرین اور یورپی ممالک نے بھی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ امن نکات کو مسترد کیا، جس کے بعد ان میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، مذاکرات کے دوران امریکی اور روسی وفد نے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ بھی کیا اور کچھ نکات پر روسی صدر نے مثبت اشارہ دیا، اس پر یوکرینی صدر نے مشاورتی اجلاس طلب کیا اور صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کا عندیہ بھی دیا۔
صدر ٹرمپ نے اس صورتحال کو نہایت گھمبیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ ہر ماہ دسیوں ہزار جانیں لے رہی ہے۔ امریکی امن منصوبے کے بعض نکات خفیہ ہیں، کچھ لیک ہوئے جن کے مطابق روس نے یوکرین کی فوج کی تعداد محدود کرنے، پورے ڈونباس پر کنٹرول، اور زاپوریژیا و خیرسون میں اپنی موجودگی کا رسمی اعتراف کرنے کے مطالبات کیے تھے۔
یوکرین نے ان نکات کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، جس کے بعد مذاکرات ابھی بھی جاری اور نازک مرحلے میں ہیں۔