شام میں روسی فوجی اڈوں کی سرگرمیاں جاری رہیں گی، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
تسنیم کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی پابندی ماسکو اور دمشق کے درمیان فوجی اور تکنیکی تعاون میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اور یہ روابط بلا کسی محدودیت کے جاری رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ روسی حکام نے دمشق کے ساتھ اپنی تازہ ترین دفاعی تعاون کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے شام میں اپنے فوجی اڈوں کی سرگرمیوں کے تسلسل اور ان کی خطے کے استحکام میں اہمیت پر زور دیا ہے۔ تسنیم کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی پابندی ماسکو اور دمشق کے درمیان فوجی اور تکنیکی تعاون میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اور یہ روابط بلا کسی محدودیت کے جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا تعاون مشترکہ مفادات، شام کی دفاعی ضروریات، اور خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر مبنی ہے۔ روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ شام میں روس کے فوجی اڈے منصوبہ بندی کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور حالات کے کنٹرول اور بازدار توازن قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ اڈے شامی عوام کے لیے انسانی امداد کی وصولی اور اس کی ترسیل کے عمل میں بھی حصہ لے سکتے ہیں، جو ملک کی انسانی صورتحال میں بہتری کا باعث ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیلی فوجی افسران کیلئے اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے پر پابندی عائد
اسرائیلی فوج نے اپنے اعلیٰ افسران کے لیے موبائل فون کے استعمال کے قواعد مزید سخت کرتے ہوئے اینڈرائیڈ فونز کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نئے حکم نامے کے تحت لیفٹیننٹ کرنل اور اس سے اوپر کے تمام کمانڈرز سرکاری رابطوں کے لیے صرف ایپل آئی فون استعمال کرسکیں گے۔
حکام کے مطابق اس فیصلے کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا اور افسران کے فونز میں ممکنہ ہیکنگ یا دراندازی کے خطرات کو کم کرنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس پالیسی کی وجہ یہ بھی ہے کہ اعلیٰ سطح پر استعمال ہونے والے تمام سرکاری فونز کا آپریٹنگ سسٹم ایک جیسا ہو تاکہ سکیورٹی اپ ڈیٹس، کنٹرولز اور مانیٹرنگ کو بہتر بنایا جا سکے۔
ماضی میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے واٹس ایپ کے ذریعے سرحد پر تعینات فوجیوں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج اپنے افسران کے زیر استعمال چینی ساختہ گاڑیاں بھی واپس لے چکی ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کچھ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز حساس معلومات بیرونی سرورز تک منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کے باعث یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔