راولپنڈی میں 15سالہ بچی کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)راولپنڈی میں پندرہ سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں پولیس نے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا۔ افسوسناک واقعہ تھانہ گوجر خان کے علاقے پکا کھوہ میں پیش آیا، والد کی درخواست پر درج مقدمے کے مطابق متاثرہ والد نے بتایا کہ بیٹی واش روم کے لیے گئی تھی لیکن واپس نہیں آئی جس پر بھائی کے ساتھ مل کر تلاش شروع کردی۔
مدعی کے مطابق تلاش کرتے ہوئے بیٹی زمینوں کے قریب ویرانے میں روتے ہوئے ملی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ بیٹی کے پاس موبائل فون ہے اور کس نے دیا ہے، بیٹی نے بتایا کہ شاہزیب اور مانو مسلح حالت میں موٹرسائیکل پر آئے اور اسے زمینوں پر لے گئے۔مدعی مقدمہ کے مطابق بیٹی نے بتایا کہ کچھ فاصلے پر شاہزیب اسے گندم کی فصل پر لے گیا اور مانو موٹرسائیکل کے پاس کھڑا رہا، شاہزیب نے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا اور دونوں اسے وہاں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیکر کارروائی کی ہدایت کی جس پر ایس پی صدر انعم شیر کی نگرانی میں گوجرخان پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزما ن کو تمام شواہد کے ساتھ چالان کیا جائے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نےانجینیئر محمد علی مرزا کی ضمانت منظور کرلی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارت میں 6 سال کی 3 بچیوں کو ٹیچر نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
بھارت میں خواتین اور کم عمر بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ معاملہ تب کھلا جب ایک بچی نے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کی اور اس کا لیڈی ڈاکٹر نے معائنہ کیا تھا۔
ریاست اروناچل پردیش کی پولیس نے والدین کی شکایت پر ٹیوشن پڑھانے والے 35 سالہ ٹیچر کو حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
پولیس نے ٹیچر کے فلیٹ کی تلاشی بھی لی جہاں ملزم کرائے پر رہتا تھا۔ ممنوعہ اور قابل اعتراض چیزیں بھی برآمد کی ہیں۔
والدین نے شکات کی تھی کہ ٹیچر نے 4 کمسن بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہیں جن کی عمریں صرف 6 سے 7 سال کے درمیان ہیں۔
یہ چاروں بچیاں پہلی جماعت کی طالبات ہیں جو نہایت خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہیں۔ پولیس نے بچیوں کا بیان بھی لیا۔
پولیس نے ملزم کو تھانے منتقل کردیا گیا جہاں ایک خصوصی ٹیم تفتیش کر رہی ہے جب کہ بچیوں کا میڈیکل بھی کرایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مودی کے ہندوستان کو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے باعث ریپستان کہا جاتا ہے جہاں ایک گائے تو محفوظ ہے لیکن خواتین کی عصمتیں لُٹتی رہتی ہیں۔