اسرائیل میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اب تک ایسے 33 جاسوسوں کا نام اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے جنہیں ایران کے حق میں جاسوسی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد ایسے جاسوسوں کی بھی ہے جن کی گرفتاری سیکورٹی وجوہات کی بنا پر منظرعام پر نہیں لائی گئی۔ غاصب صیہونی رژیم اپنی فیس سیونگ کے لیے ہی سہی کچھ حد تک ان جاسوسوں کو منظرعام پر لانے پر مجبور ہے۔ لہذا ایسے افراد جن کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا اور خفیہ رکھا گیا ہے ان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں ایسے جاسوس اور جاسوسی نیٹ ورک جو مقبوضہ فلسطین میں ایران کے حق میں سرگرم ہیں، ان کی تعداد کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔ اسرائیل کے سیکورٹی ماہر یوسی سلمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ اسرائیلیوں کی جانب سے چند ڈالر کے عوض قوم سے غداری کرنے پر تیار ہو جانا ہے۔" تحریر: حسین کیامنش
گذشتہ تقریباً دو برس کے دوران اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے انٹیلی جنس اور سیکورٹی میدان میں برتر طاقت ہونے کے طور پر اپنی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ہی دنیا والوں کو یہ باور کروانا چاہا ہے کہ "ایران اسرائیلی ایجنٹس اور جاسوسوں سے بھرا پڑا ہے"۔ یہ دعوے خاص طور پر ایران پر اسرائیل کی بارہ روزہ فوجی جارحیت کے دوران اپنے عروج پر پہنچ چکے تھے۔ صیہونی حکمرانوں نے بارہا دعوی کیا کہ ایران پر ہمارے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ موساد سے وابستہ تخریب کار گروہ اور حتی اسرائیلی کمانڈوز بھی ایران کے اندر خفیہ کاروائیاں انجام دینے میں مصروف ہیں۔ لیکن شین بت اور اسرائیلی پولیس کی رپورٹس میں، نیز ہارٹز، ٹائمز اسرائیل، یروشلم پوسٹ اور حتی امریکی چینل سی این این اور برطانوی جریدے اکونومسٹ نے اس بارے میں جو تصویر پیش کی وہ مکمل طور پر برعکس ہے۔
ان ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وہ فریق جسے بڑے پیمانے پر مدمقابل کے جاسوسوں اور جاسوسی نیٹ ورکس سے سامنا ہے، ایران نہیں بلکہ اسرائیل ہے۔ ان میڈیا ذرائع نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جاسوسی سرگرمیوں پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہو چکا ہے اور اس لحاظ سے شدید سیکورٹی بحران کا شکار ہے۔ اسرائیلی، امریکی اور برطانوی ذرائع ابلاغ کے اس موقف سے نہ صرف اسرائیلی حکمرانوں کے ایران کے بارے میں دعوے غلط ثابت ہو جاتے ہیں بلکہ صیہونی سماجی ڈھانچے اور اس سے زیادہ اہم یہ کہ اسرائیل کے سیکورٹی نظام کی کمزوری بھی ظاہر ہوتی ہے۔ شین بت (اسرائیل کی داخلہ انٹیلی جنس) اور اسرائیلی پولیس کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے آج تک ایران کے 45 جاسوس اسرائیل میں پکڑے گئے ہیں جن میں سے کم از کم 40 کو سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے باسیوں کی جانب سے ایران کے حق میں جاسوسی سرگرمیاں انجام دینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جبکہ صیہونی حکام اس بحران پر قابو پانے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ 2024ء میں سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ گذشتہ برس 2023ء کے نسبت اسرائیل میں جاسوسی سرگرمیاں "400 فیصد بڑھ گئی ہیں"۔ فی الحال 2025ء کے اعدادوشمار منظرعام پر نہیں لائے گئے ہیں لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران شین بت اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری شدہ رپورٹس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان اعدادوشمار سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اسے کنٹرول کرنے سے عاجز آ چکی ہے۔
ہارٹس، یروشلم پوسٹ، ٹائمز اسرائیل اور یدیعوت آحارنوت سمیت غاصب صیہونی رژیم کے مین اسٹریم میڈیا کا جائزہ لینے سے شین بت اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیے گئے 33 افراد کی پہچان اور اقدامات معلوم ہو جاتے ہیں۔ یہ افراد مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے تھے جن میں فوجی افسران اور ریزرو فورس کے سپاہیوں سے لے کر فقیر تارکین وطن، بے روزگار جوان، مذہبی انتہاپسند، فلسطینی نژاد اسرائیلی شہری اور حتی مسن افراد شامل تھے۔ ایران کے لیے جاسوسی کرنے میں اصل محرک پیسہ کمانا بتایا گیا ہے اور ان میں سے اکثر افراد سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے ایران کے انٹیلی جنس اداروں کے جال میں پھنسے تھے۔ ان جاسوسوں کا تعلق زندگی کے مختلف شعبہ جات سے ہونا نہ صرف اسرائیلی معاشرے میں پائی جانے والی دراڑوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ایران کی جانب سے ان کمزوریوں سے ذہانت آمیز بہرہ مندی کا بھی عکاس ہے۔
ذیل میں چند جاسوسوں کی تفصیلات بیان کرتے ہیں جن کا جائزہ لینے سے مزید تفصیلات حاصل ہو سکتی ہیں:
اِلیِملخ اشترن: 21 سالہ، انتہاپسند یہودی، بیت شمس (تل ابیب کے قریب) کا رہائشی، گرفتاری جولائی 2024ء،
ویلادی سیلوا ویکٹرسن: 30 سالہ، تل ابیب کے نواحی علاقوں کا رہائشی، بے روزگار، اپنی 18 سالہ بیوی کے ذریعے جاسوس بنا، گرفتاری اکتوبر 2024ء،
موتی مامان: 73 سالہ، عام شہری، اشکلون کا رہائشی، دیوالیہ ہونے والا تاجر، دو بار ایران کا خفیہ سفر کیا، گرفتاری اگست 2024ء،
عزیز نیسانوف: 32 سالہ، آذربائیجان سے نقل مکانی کر کے اسرائیل آنے والا یہودی، حیفا کا رہائشی، آذربائیجانی نژاد 7 افراد پر مشتمل ایسے گروہ کا سرغنہ جس نے گذشتہ دو برس کے دوران 600 سے زیادہ کاروائیاں انجام دی تھیں، گرفتاری ستمر 2024ء
اب تک ایسے 33 جاسوسوں کا نام اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے جنہیں ایران کے حق میں جاسوسی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد ایسے جاسوسوں کی بھی ہے جن کی گرفتاری سیکورٹی وجوہات کی بنا پر منظرعام پر نہیں لائی گئی۔ غاصب صیہونی رژیم اپنی فیس سیونگ کے لیے ہی سہی کچھ حد تک ان جاسوسوں کو منظرعام پر لانے پر مجبور ہے۔ لہذا ایسے افراد جن کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا اور خفیہ رکھا گیا ہے ان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں ایسے جاسوس اور جاسوسی نیٹ ورک جو مقبوضہ فلسطین میں ایران کے حق میں سرگرم ہیں، ان کی تعداد کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔ اسرائیل کے سیکورٹی ماہر یوسی سلمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ اسرائیلیوں کی جانب سے چند ڈالر کے عوض قوم سے غداری کرنے پر تیار ہو جانا ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور اسرائیلی پولیس کی غاصب صیہونی رژیم ایران کے حق میں مقبوضہ فلسطین جن کی گرفتاری ذرائع ابلاغ ان کی تعداد ایسے جاسوس کیا گیا ہے کی جانب سے کا رہائشی میں ایران سے زیادہ کے دوران کے لیے اور اس
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے‘ پوپ لیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251202-01-22
بیروت /غزہ /تل ابیب / جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پوپ لیو نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد اور دیرپا حل ہے۔ ترکیہ سے لبنان جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی برس سے 2 ریاستی حل کی حمایت کرتی آرہی ہے‘ ہم سب جانتے ہیں کہ اسرائیل 2 ریاستی حل کو قبول نہیں کرتا، مگر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی اس تنازع کے خاتمے کا راستہ ہے‘ چرچ کی اعلیٰ قیادت یعنی ہولی سی 2015 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر چکی ہے۔علاوہ ازیںاسرائیلی فوج کی غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، صہیونی فوج نے گزشتہ ہفتے کے دوران 40 سے زاید حماس جنگجوؤں کو شہیدکرنے کا دعویٰ کردیا۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ حماس جنگجو رفح میں سرنگوں کے خلاف آپریشن کے دوران مارے گئے۔خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی غزہ کی سرنگوں میں درجنوں حماس جنگجو موجود ہیں، سرنگوں کے اوپرکے علاقے اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں، جنوبی غزہ کیٹنل نیٹ ورک میں موجود جنگجوؤں سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔حماس نے جنگجوؤں کے محفوظ راستے کے لیے ثالث ممالک سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔اسرائیلی فوج نے اعلیٰ افسران کے لیے موبائل فون کے استعمال کے ضابطے مزید سخت کرتے ہوئے اینڈرائیڈ فونز کے استعمال پر پابندی عاید کردی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نئے حکم نامے کے تحت لیفٹیننٹ کرنل کے رینک اور اس سے اوپر کے تمام کمانڈرز کو سرکاری رابطوں کے لیے صرف ایپل کے آئی فون استعمال کرنے کی اجازت ہوگی‘ اس اقدام کا مقصد اعلیٰ افسران کے موبائل فونز میں ممکنہ ہیکنگ یا دراندازی کے خطرات کو کم کرنا ہے۔ قابض اسرائیلی فورسز کے غزہ پر وحشیانہ حملے گزشتہ روز بھی جاری رہے۔ صہیونی فوج نے خان یونس میں ڈرون حملہ کر دیا جس کے باعث مزید 2 فلسطینی بچے شہید ہوگئے جبکہ حملوں سے متعدد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، ماسحہ گاؤں پر صہیونی فوج نے یلغارکر دی، چھاپوں اور گرفتاریوں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایک مقامی ذریعے کے مطابق قابض فوج کے جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے مشرقی علاقوں پر متعدد فضائی حملے کیے جن میں مشرقی شجاعیہ اور التفاح کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔ قابض اسرائیلی توپ خانہ نے خان یونس کے مشرقی علاقوں میں ’’یلو لائن‘‘ کے اندر شدید گولہ باری کی جبکہ اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے شہر کے مشرقی حصے میں اندھا دھند فائرنگ کی۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’’انروا‘‘ کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام نے انروا کے 6 ہزار ٹرک روک کر رکھے ہوئے ہیں جو غزہ کے لیے 3 ماہ کی غذائی ضروریات پورا کر سکتے ہیں۔ ان میں لاکھوں خیمے اور کمبل بھی شامل ہیں جو تقریباً 1.3 ملین فلسطینیوں کے لیے مختص ہیں، جبکہ انسانی بحران دن بہ دن شدید تر ہو رہا ہے۔اسرائیل کا جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر وحشیانہ حملہ مسلسل315 ویں روز بھی جاری رہا۔ صہیونی فوج نے جنین کیمپ میں تباہی، گھر وں کی مسماری، زمینوں کی کھدائی، گھروں پر دھاوے اور فلسطینیوں کی گرفتاریاں مزید تیز کر دی ہیں، جس سے پورا علاقہ ننگی سفاکیت کا میدان بن چکا ہے۔ قابض اسرائیلی فوج نے پیر کے روز ایک بار پھر طوباس شہر اور شمالی مغربی کنارے کی بلدہ عقبہ کے وسیع علاقوں پر یلغار کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کے لیے مکمل کرفیو نافذ کر دیا۔ یہ نیا حملہ اس وقت شروع ہوا جب قابض فوج نے محض 24 گھنٹے قبل ہی طوباس سے پسپائی اختیار کی تھی۔ پیر کو قابض اسرائیل نے اپنی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے درجنوں یہودی آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کی ادائیگی کی فول پروف سہولت فراہم کی۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوتے درجنوں آباد کاروں نے پیر کی صبح بھاری فوجی پہرے میں مسجد اقصیٰ کے مقدس احاطے میں داخل ہوئے اور قبلہ اول کی حرمت پامال کرتے ہوئے تلمودی رسومات ادا کیں۔ مشرقی رام اللہ میں صہیونی آبادکاروں کی جانب سے پانی کے ایک مرکزی کنویں پر سنگین حملے کے باعث متعدد فلسطینی دیہاتوں کو پانی کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی ہے‘ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں آبادکاری کے بڑھتے ہوئے حملوں نے مقامی آبادی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ غزہ میں 2 برس بعد تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے جہاں اسلامک یونیورسٹی آف غزہ نے بمباری سے متاثرہ عمارت میں بالمشافہ کلاسز کا آغاز کردیا۔ جنگ کے دوران یونیورسٹی کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا اور کئی حصے ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے تاہم اسلامک یونیورسٹی میں جزوی طور پر ٹوٹی پھوٹی دیواروں والے کلاس رومز میں شعبہ ادویات اور ہیلتھ سائنس کے طلبہ کی واپسی ہوگئی۔ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن، دھوکا دہی اور اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق کیسز کے فیصلے سے قبل معافی کی درخواست پر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر شدید احتجاج کیا گیا جس میں مظاہرین نے کرپٹ وزیراعظم کی درخواست مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر یایر لیپڈ کا بھی کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو اس وقت تک معافی نہیں ملنی چاہیے جب تک وہ جرم کا اعتراف نہ کرے، پچھتاوا کا اظہار اور فوری طور پر سیاست سے ریٹائر نہیں ہوتے۔عالمی خبر رساں ادارے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معافی کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور معافی ملنا ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے حماس اور حزب اللہ کے خلاف کارروائی کو اپنی بڑی کامیابیاں قرار دیتے ہوئے کرپشن مقدمات پر استثنا کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ،حماس کی کمرتوڑ دی ،معافی دی جائے۔