اسرائیلی شہر بات یام ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے قبضے میں ہے، میئر کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
فیس بک پوسٹ میں میئر نے لکھا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شہر کے متعدد باشندے ایرانی سیکورٹی ایجنٹوں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی اب بات یام میں موجود ہیں، یہ ایک ناقابلِ یقین حقیقت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ تل ابیب کے نواحی شہر بات یام کے میئر نے ایک غیر معمولی بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ شہر ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے اثر و رسوخ میں آ چکا ہے، اور انہوں نے اسرائیلی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔ تسنیم کے عبرانی ڈیسک کے مطابق یدیعوت آحارانوت نے لکھا کہ تل ابیب کے جنوب میں واقع شہر یات یام کے میئر زویکا بروت نے انکشاف کیا ہے کہ شہر کی آبادی میں ایک بڑی تعداد ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وقت کے خلاف ایک دوڑ میں ہیں تاکہ یہ افراد اپنے ایرانی آقاؤں کو مزید معلومات نہ پہنچا سکیں۔ اس اسرائیلی اہلکار نے بالواسطہ اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلیوں کے درمیان پیسے کے عوض جاسوسی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے ایسے افراد کی شناخت میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے ایسے عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوراً اس سرگرمی سے باز آ جائیں۔
میئر نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شہر کے متعدد باشندے ایرانی سیکورٹی ایجنٹوں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی اب بات یام میں موجود ہیں، یہ ایک ناقابلِ یقین حقیقت ہے، ہم مسلسل شاباک (اسرائیلی داخلی سیکیورٹی سروس) اور دیگر سیکورٹی اداروں سے رابطے میں ہیں، اور انہیں اطلاع دی ہے کہ شہر کے ایک قابلِ ذکر حصے کے رہائشی ممکنہ طور پر ایرانی انٹیلی جنس نیٹ ورک میں شامل ہو چکے ہیں، ہم نے یہ نتیجہ ان پیغامات سے اخذ کیا ہے جو یہ ایجنٹ شہر والوں کے موبائل فونز پر بھیجتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ مسئلہ صرف بات یام تک محدود نہیں، بلکہ مقبوضہ علاقوں کے مختلف حصوں سے بھی اسی طرح کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، اور یہ واضح ہوا ہے کہ کچھ اسرائیلی شہری مالی فائدے کے لیے یہ خطرناک کام انجام دے رہے ہیں۔ میئر بروت نے زور دے کر کہا کہ ہمارے پاس اب پختہ شواہد ہیں کہ بات یام کے کچھ باشندے ایرانی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ یہ ایک نہایت خطرناک جرم ہے، اور جو کوئی اس سلسلے میں گرفتار ہوگا وہ اپنی زندگی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا مقصد شہریوں کو اس عمل سے روکنا ہے۔ انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر آپ، آپ کے قریبی یا دوستوں نے ان کالز یا پیغامات کا جواب دیا ہے، یا ایرانیوں کے ساتھ بات چیت کی ہے، یا ان کے لیے کوئی مشن انجام دیا ہے تو ہمارے دروازے پر دستک دینے کا انتظار نہ کرو۔ شاید ابھی دیر نہیں ہوئی—آؤ خود کو پیش کرو، شاید ہم سیکورٹی اداروں کی مدد سے معاملہ حل کر سکیں۔
ماہرین کے مطابق، اسرائیلی حکام ایرانی انٹیلی جنس کے وسیع نفوذ سے سخت خوف زدہ ہیں، اور جاسوسی کرنے والے افراد کی شناخت میں ناکامی کے باعث وہ شہریوں کو خود سپردگی پر مجبور کرنے کے لیے اس طرح کی مہم چلا رہے ہیں۔ بات یام کے میئر کے بقول، اسرائیلی انٹیلی جنس اور مقامی حکام اس وقت معلوماتی اور سیکیورٹی نقصان کو کم کرنے کے لیے وقت کے خلاف سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔
یدیعوت آحارانوت نے مزید اطلاع دی کہ اسی الجھن کے باعث شاباک نے حال ہی میں مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں کے میئروں کے ساتھ خصوصی اجلاس کیے ہیں، اور یہ مسئلہ صرف بات یام تک محدود نہیں۔ اسرائیل ہیوم نے بھی رپورٹ کیا کہ میئر بروت نے اپنے ویڈیو پیغام کے ساتھ ہی میونسپل اسٹاف کو ہدایت دی ہے کہ شہریوں کے سوالات کے لیے ایک خصوصی واٹس ایپ لائن قائم کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی انٹیلی جنس رابطے میں ہیں انہوں نے بات یام کے میئر کے ساتھ رہے ہیں یام کے کے لیے کہ شہر کیا ہے کہا کہ
پڑھیں:
میئر کراچی: نیپا واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، ذمہ داری جماعت اسلامی پر ڈالوں تو لوگ ناراض ہوں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ نیپا کے قریب جس مین ہول میں بچہ گرا، وہ سیوریج نہیں بلکہ برساتی نالہ تھا۔
انہوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بچے کے والدین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مگر بدقسمتی سے اس واقعے کو رات ہی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر رہے ہیں تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔ ایم ڈی واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے کہ کس نے مشینری سے متعلق پابندی لگائی اور اگر کوئی ذمہ دار ثابت ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
Webان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال میں 88 ہزار مین ہول کورز لگائے گئے ہیں اور شہر کے وسط میں ڈپارٹمنٹل اسٹور اور اسپتال کے پاس مین ہول کے کھلے ہونے کی بھی انکوائری کی جائے گی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ واقعے پر سیاست کرنا افسوسناک ہے۔ واٹر کارپوریشن کو اس متعلق کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی۔ وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں، تاہم اشتعال انگیز بیانات مسائل کے حل میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برساتی نالے کی ذمہ داری ٹاؤن اور کے ایم سی دونوں کی ہے، اور معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات ہوں گی۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے ٹاؤن چیئرمین کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے، اور اگر وہ ذمہ داری جماعت اسلامی پر ڈالیں تو لوگ ناراض ہوں گے، مگر وہ منافقت کو بے نقاب کرنے سے نہیں ہٹیں گے۔