اسرائیل کی خصوصی فوجی آپریشن اور غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنگ دوبارہ شروع کرنے، غزہ پر مکمل قبضہ کرنے یا یلو لائن کے ساتھ رہنے اور غزہ کے باقی ماندہ حصے میں خصوصی فوجی آپریشن جیسے آپشنز پر غور شروع کر دیا۔
عالمی میڈیا نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ امریکا کے پاس ابھی تک فلسطینی عسکریت پسندوں کو غیر مسلح کرنے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے اور وہ اپنی طاقت بحال کرنے کےلئے کام کر رہے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج انہیں اس سے روکنا چاہتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اب بھی فلسطینی جنگجوؤں کے ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری کے بعد ان کے غزہ سے نکل جانے پر اصرار کر رہا ہے جبکہ ایک سابق امریکی انتظام جس میں فلسطینی جنگجوؤں کے رفح سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول سے باہر کے علاقوں میں نکلنے کی تجویز دی گئی تھی ناکام ہو چکا ہے۔
امریکی سرپرستی میں مصر اور قطر کی معاونت اور ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج تباہ حال غزہ کے تقریباً 55 فیصد حصے کو کنٹرول کر رہی ہیں اور اس وقت یلو لائن سے پیچھے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی میں تاخیر کر رہا ہے، اس مرحلے میں غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غزہ کی پٹی کے معاملات کو چلانے کے لئے ایک سویلین حکومت کی تشکیل شامل ہے۔
اسرائیل رفح میں پھنسے ہوئے جنگجوؤں کے مسئلے کو حل کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے پر بضد ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل
پڑھیں:
ویدر آن دی وے‘‘ اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر جدید ترین موسمیاتی الرٹ سسٹم نصب کیا جائے گا
ویب ڈیسک : اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر ملک کے سب سے جدید ’’ویدر آن دی وے‘‘ الرٹ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی۔
ویدر والیز اور ون نیٹ ورک کے درمیان یہ نمایاں شراکت علاقائی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے جو ایک بڑے سفری راستے پر ہائپر لوکل موسمی اطلاعات فراہم کرے گی ،یہ سسٹم مسافروں کو درست، حقیقی وقت میں موسمی معلومات فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ وہ شاہراہ پر زیادہ محفوظ اور باخبر فیصلے کر سکیں۔ ٹیکنالوجی نیٹ ورک میں 14 خودکار موسمی اسٹیشنز، 5 مخصوص ایئر کوالٹی سینسرز، 4 وژیبیلٹی سینسرز، سیٹیلائٹ ڈیٹا، اور موسم کی پیشگوئیاں شامل ہیں۔ یہ ڈیٹا ایک ڈسیژن سپورٹ انجن کے ذریعے پروسیس ہوتا ہے جو دھند، بارش، ہوا اور حدِ نگاہ میں کمی جیسی تیزی سے بدلتی صورتحال پر نظر رکھتا ہے۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید، 6 زخمی
بعد ازاں یہ معلومات اسمارٹ فون ایپس، ویب پلیٹ فارمز اور موٹروے کے ٹول پلازوں پر نصب ایس ایم ڈی اسکرینز کے ذریعے مسافروں تک پہنچائی جاتی ہے۔پہلی بار موٹروے آپریٹرز، سرکاری ادارے اور ڈرائیورز راستے کی منصوبہ بندی، خطرات سے آگاہی اور باخبر فیصلوں کے لیے یکساں حقیقی وقت کا موسمی ڈیٹا حاصل کر سکیں گے۔ یہ طریقہ کار عالمی بہترین روڈ سیفٹی پریکٹسز کی عکاسی کرتا ہے۔موسمیاتی اور سینسر نیٹ ورکس کی یہ کثیف تنصیب موٹروے تک محدود نہیں بلکہ اس کے وسیع فوائد زرعی منصوبہ بندی، دھند کی پیشگوئی، لاجسٹکس، سیاحت، توانائی ماڈلنگ اور ماحولیاتی نگرانی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ ڈیٹا کسانوں کی آبپاشی اور بوائی کی منصوبہ بندی میں مدد دیتا ہے، دھند کے شکار موٹروے حصوں کے بہتر انتظام کو فروغ دیتا ہے، ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کو مضبوط کرتا ہے اور ڈینگی، فصلوں کے کیڑوں، پودوں کی بیماریوں اور دیگر مقامی ماحولیات سے متعلقہ خطرات کی بروقت معلومات فراہم کرتا ہے۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید
مقامی طور پر تیار کردہ سافٹ ویئر اور مخصوص درآمد شدہ اجزاء پر مبنی یہ نظام پاکستان کے تنوع پر مبنی زمینی ماحول کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ موٹروے پولیس، این ڈی ایم اے اور دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی کو مزید مؤثر اور پر اعتماد بنا سکتا ہے۔ویدر والیز کا کام ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے جہاں وہ ایڈوانس وارننگ سسٹمز اور موسمیاتی انٹیلیجنس کو بہتر بنا رہا ہے۔ اس کا ماڈلنگ سسٹم یورپی، جرمن، امریکی، سوئس اور مقامی ماڈلز کو یکجا کرتا ہے جو پاکستان کے پیچیدہ زمینی ڈھانچے کے مطابق ترتیب دیے گئے ہیں۔ یہ ڈیٹا زراعت، سیاحت، توانائی، صحت، ٹرانسپورٹ، شہری منصوبہ بندی اور ماحولیات سمیت متعدد شعبوں کی معاونت کرتا ہے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی ٹرائل پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد
کمپنی کی مائیکرو کلائمیٹ میپنگ نے واضح طور پر دکھایا ہے کہ جیسے اسلام آباد میں شاہ اللہ دتہ، بھارہ کہو اور بنی گالہ جیسے علاقوں میں سالانہ بارش کی شرح چند کلومیٹر کے فاصلے پر بھی سینکڑوں ملی میٹر تک مختلف ہو سکتی ہے۔’’ویدر آن دی وے‘‘ کے ذریعے پاکستان محفوظ شاہراہوں، بہتر ایڈوانس وارننگ سسٹمز اور جدید موسمیاتی انفراسٹرکچر کی جانب ایک فیصلہ کن قدم اٹھا رہا ہے، جو مسافروں، کسانوں، منصوبہ سازوں اور عوامی تحفظ کے اداروں کے لیے یکساں طور پر مفید ہے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی نوید ہے جہاں موسم صرف مشاہدہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ سمجھا جائے گا، پیشگی جانا جائے گا اور لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بحرین میں مستقل رہائش حاصل کریں، آسان شرائط سامنے آگئیں