افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا  کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری  اس سے قبل بھی  مختلف جرائم میں ملوث پائے  گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن  کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم  دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

آسٹریلوی جریدے "The Conversation" کے مطابق" اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان شہری گرفتار کیا کے مطابق گیا تھا امن کے کے لئے

پڑھیں:

دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے

ایک روسی ویب سائٹ کے مطابق شام سے اس سال 2025 میں  ساڑھے 8 ہزار سے نو ہزار جنگجو افغانستان آئے ہیں۔ افغانستان واپس آنے والے جنگجو روسی، ازبک، تاجک، چینی اور مقامی افغان ہیں۔

ابو بکر بدخشانی ان واپس آنے والوں میں سے ایک اہم کمانڈر ہے جس  کا القاعدہ سے بھی تعلق رہا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق افغانستان کے اندر اور باہر عسکریت پسندوں کے سلیپنگ سیلز سے بھی ہے۔ ابوبکر بدخشانی کا پنجشیر کے گورنر مولوی عبدالحکیم، جنہیں حکیم آغا بھی کہا جاتا ہے،  سے گہرا تعلق ہے۔

روسی ویب سائٹ کے مطابق حکیم آغا عرب ہیں اور 2000 کے بعد انہوں نے اپنی شناخت تبدیل کر کے افغان کر لی تھی۔ تب یہ آغا جان کہلاتے تھے اور اسامہ بن لادن کے قریب سمجھے جاتے تھے۔

ابوبکر بدخشانی نے پنجشیر کے گورنر حکیم آغا سے رابطے کیے ہیں۔ بدخشانی کے علاوہ جماعت الاحرار کے کمانڈر صابر اور ٹی ٹی پی کے مولوی فاروق اور ان کے بیٹے نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، یہ دونوں القاعدہ کے سابق فعال رکن ہیں۔ اس سارے میل جول کی خبر روسی سائٹ جس طرح دے رہی ہے ۔ اس سے صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

 (CSTO) سوویٹ یونین ٹوٹنے کے بعد 1992 میں روس نے ناٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر ایک 6 ملکی تنظیم قائم کی تھی۔ اس میں بیلا روس، آرمینیا، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان شامل ہیں۔

آرٹیکل 5 کسی ایک ملک پر حملے کو سب پر حملہ قرار دیتا ہے۔ سی ایس ٹی او افغانستان میں موجود مسلح گروپوں (القاعدہ، داعش، جماعت الاحرار، ای ٹی آئی ایم، جند اللہ، آئی ایم یو اور دوسرے عسکری گروپوں) کو سنٹرل ایشین ریاستوں، ایران اور خود روس کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے۔

2024 میں سی ایس ٹی او کے ممبر ملکوں نے ایک تھری فیز منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اس کے مطابق افغانستان سے تاجکستان کو لاحق خطرات پر ریپڈ رسپانس دیا جانا تھا۔ تمام ممبر ملکوں نے ملٹری سامان، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت تاجکستان کو فراہم کرنی تھی تاکہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنا بارڈر کنٹرول بہتر بنا سکے۔

ایمانگلی تسماغبیتوف سی ایس ٹی او کے سیکریٹری جنرل ہیں۔ انہوں نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تاجکستان کو فوجی سامان اور آلات کی جلد فراہمی شروع کی جا رہی ہے۔

یہ بیان تاجکستان میں 26 نومبر کو 3 چینی باشندوں کے مارے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنے والا کواڈ کاپٹر بدخشاں افغانستان سے آیا تھا۔ یکم  دسمبر کو بدخشاں میں چینی باشندوں پر پھر حملہ ہوا ہے جس میں 2 چینی باشندے مارے گئے ہیں۔ اس پر چین نے افغان طالبان سے مسلح گروپوں کے خلاف کاروائی کا کہا ہے اور احتجاج کیا ہے۔ ان دونوں واقعات کے بعد تاجکستان میں موجود چینی سفارت خانہ نے چینی باشندوں کو تاجکستان سے متصل افغان بارڈر سے نکل جانے اور اس کے آس پاس سفر یا کام کرنے سے گریز کی ہدایات جاری کی ہیں۔

بدخشاں میں جہاں چینی باشندے حملے میں مارے گئے ہیں وہاں طالبان کے اپنے اندر بھی ایک لڑائی چل رہی ہے۔ مولانا عبدالرحمان عمار افغان طالبان کے کمانڈر بدخشاں کی ایک مقبول شخصیت ہیں ۔

مولانا عمار کو بدخشان میں افغان طالبان اپنی حکومت کے قیام کے بعد مائننگ آپریشن کا ہیڈ لگایا تھا۔ مولانا عبدالرحمان عمار قندھار کے مرکزی کنٹرول کے خلاف ہیں اور مقامی آبادی کی مرضی کے مطابق پوست، لاجورد اور گولڈ مائننگ کے منصوبے چلانے کے حامی ہیں۔

مزید پڑھیے: پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

بدخشان سے ہی تعلق رکھنے والے طالبان کے تاجک آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت کی ثالثی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ مولانا عمار کی قیادت میں مقامی تاجک طالبان کی پشتون طالبان کے ساتھ مسلح جھڑپیں ہوئیں ۔ اس کے بعد عمار کو گرفتار کر کے کابل منتقل کیا گیا ہے۔ عمار کے حامی مسلح افراد پہاڑوں کی طرف چلے گئے ہیں ۔ طالبان مخالف این آر ایف اور ہائی کونسل جس میں ازبک تاجک ہزارے اور پختون بھی شامل ہیں مولانا عمار کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ گولڈ مائن سے سالانہ کم از کم ایک کروڑ اور زیادہ سے زیادہ دو کروڑ ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔

پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے 29 نومبر 2025 کو پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اکتوبر میں افغانستان میں دہشتگرد عناصر کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنے والا تھا۔ یہ آپریشن قطر کی ثالثی کوشش کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ مذاکرات کا آپشن اختیار کیا گیا جو ناکام رہا۔

سنہ2021  سے افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان نے اپنے 4 ہزار فوجی جوانوں کی لاشیں اٹھائی ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی میڈیا ٹاک میں کہہ چکے ہیں افغان طالبان کا ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو پناہ دینا ناقابل قبول ہے۔

اندرابی کا کہنا تھا کہ سیز فائر اس بات سے مشروط تھا کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کاروائیاں نہیں ہونگی ۔ یہ کاروائیاں سیز فائر کے بعد بھی جاری رہی ہیں تو سیز فائر کتنا بچ گیا ہے یہ حساب خود لگا لیں۔

افغان طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ افغانستان کی خود مختاری کو چیلنج نہ کیا جائے۔ ملا برادار نے افغان فوج کو ایسا جدید اسلحہ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے جو امارت اسلامی کے معلوم اور نامعلوم دشمنوں کی نیندیں اڑا دے۔ ملا برادر نے اپنے بزدل دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حوصلے کو نہ آزمائیں اور ہماری زمینی فضائی طاقت کو کمزور نہ سمجھا جائے ۔

 ملا برادر کی فضائی طاقت والی ستم ظریفی کو افغانستان سے جانے والے کواڈ کاپٹر سے جوڑ کر دیکھیں۔ اس کواڈ کاپٹر کے حملے میں تین چینی باشندے مارے گئے۔ بدخشاں سے کواڈ کاپٹر گیا تھا اسی بدخشاں میں 2 چینی مزید مارے گئے۔ چین اس پر شدید احتجاج کر چکا ہے۔ سی ایس ٹی او نامی 6 ملکی اتحاد نے تاجکستان کو باڈر کنٹرول میں مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

روسی ویب سائٹ پنجشیر کے عرب گورنر اور ہزاروں فائٹر کے افغانستان پہنچنے کی خبر دے رہی ہے۔  پاکستان اعلانیہ آپریشن کلین اپ کی بات کر رہا ہے۔

امریکا میں ایک واقعہ کے بعد افغانوں کی امیگریشن پروگرام کی اسکروٹنی شروع ہے۔ دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے۔ جو طالبان کو ہی نظر نہیں آ رہا ہے کہ کیسے ان کا مکمل گھیراؤ ہوتا جا رہا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

بدخشاں تاجکستان چینی باشندے ہلاک طالبان ملا برادر مولانا عمار

متعلقہ مضامین

  • غربت، پابندیاں اور سفاک حکمرانی، طالبان کی پالیسیوں نے افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا
  • دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے
  • پاک افغان کشیدگی، خواب ریزہ ریزہ
  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات ؟
  • افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے عالمی امن کو خطرہ ہے: عالمی جریدے کی رپورٹ
  • افغانستان عالمی دہشت گردی کا نیا ہیڈکوارٹر بن گیا؟ خطرناک عالمی رپورٹ سامنے آگئی
  • افغان  شہری  کی گرفتاری ِ اعترافی  بیان  سے پاکستان میں  دہشتگردی پھیلانے کا  نیٹ  ورک  بے نقاب 
  • افغان شہری کے اعترافی بیان نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب کر دیا
  • افغان حکومت، خطے کے امن کی دشمن