لاہور (آئی این پی )پاکستان میں افغان شہریوں کی جانب سے دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا، تلہ گنگ سے افغان شہری کی گرفتاری اور اعترافی بیان نے افغان دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔تلہ گنگ سے گرفتار افغان دہشت گرد نے کہا کہ میرا نام قاسم عرف حسن ہے اور میرے والد  کا نام لال خان ہے۔گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ میری قوم دلوذی اور میں افغانستان گردیزولایت کا رہنے والا ہوں، 10 سال پہلے فیملی سمیت افغانستان سے لکی مروت پاکستان میں آئے، ہم یہاں پلے بڑھے، رزق کمایا اور یہاں کے لوگوں سے بہت پیار ملا۔گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ سرہ درگہ میں میری 2025 ء میں طالبان کمانڈر ارمانی کے ساتھ ملاقات ہوئی، طالبان کمانڈر ارمانی نے مجھیاپنے گروپ میں شمولیت کی دعوت دی اور میں شامل ہوگیا، پہلی دفعہ میں نے تنظیم میں 20دن گزارے اور کمانڈر ارمانی نے مجھے فدائی کرنے کا کہا۔مزید انکشافات کرتے ہوئے گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ کمانڈر ارمانی نے مجھے اور فاروق نامی ساتھی کو تاجوڑی میں فوجی قلعے پر فدائی کرنے کی غرض سے ریکی کروائی لیکن مناسب موقع نہ ملنے پر ہم فوجی قلعے پر فدائی حملہ نہیں کر سکے۔دہشت گرد قاسم عرف حسن نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد کمانڈر ارمانی کے مشورے پر میں تنظیم میں واپس چلا گیا، تنظیم میں کمانڈر ارمانی نے مجھے نئے لوگ تلاش کرنے کے لیے کہا، میں نے 5بندے کمانڈر ارمانی کے حوالے کیے جن کے عوض مجھے فی بندہ 10ہزار روپے ملے۔دہشت گرد کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ستمبر میں میں کمانڈر ارمانی کے مشورہ پر پنجاب چلا گیا، پنجاب جانے کا مقصد لڑکے تلاش کرنا اور تنظیم میں شامل کرنا تھا۔ پنجاب میں کچھ دن گزارنے کے بعد مجھے پولیس نے گرفتار کر لیا۔گرفتار دہشت گرد کی اعترافی ویڈیو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان پہلے بھی دنیا کے سامنے دہشت گرد میں افغان سرزمین کے استعمال کے متعدد ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کمانڈر ارمانی کے گرفتار دہشت گرد پاکستان میں

پڑھیں:

امریکا میں افغان تارکین وطن کے سنگین جرائم بے نقاب، متعدد گرفتار، ڈی پورٹیشن کا اعلان

امریکی محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان سے آنے والے متعدد شہری سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں، حالانکہ بائیڈن انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ ہزاروں افغان تارکینِ وطن مکمل سیکیورٹی جانچ کے بعد امریکا میں داخل کیے گئے تھے۔

محکمے کے مطابق ایسے کئی افغان تارکینِ وطن کے ہاتھوں تشدد اور جنسی جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن کا پس منظر غیرتصدیق شدہ تھا۔ ریاست مونٹانا میں زبیح اللہ محمند پر کم عمر لڑکی سے زیادتی کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ ریاست وسکونسن میں بَہراللہ نوری کو کم عمر بچی کے خلاف جنسی جرم کی کوشش پر گرفتار کیا گیا۔

محمد ہارون معاد کے خلاف بھی کم عمر بچیوں سے متعلق سنگین مقدمات درج ہیں۔ اسی طرح جاوید احمدی، جو دوسری ڈگری کے حملے کے جرم میں سزا یافتہ ہے، 2025 میں ایک مرتبہ پھر ICE کے ہاتھوں گرفتار ہوا، تاہم سزا کے باوجود اسے ملک میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محمد خروین نامی شخص، جو مبینہ طور پر ’ٹیرر واچ لسٹ‘ میں شامل تھا، 2024 میں گرفتار ہو کر رہا ہوا لیکن ایک سال بعد اسے دوبارہ پکڑا گیا اور اس کے ممکنہ دہشت گرد روابط کی تحقیقات جاری ہیں۔

اوکلاہوما میں عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد تاہدے کو الیکشن ڈے حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے اسلحہ اور شدت پسند گروہ سے تعلق کے شواہد ملے ہیں۔

ریاست ورجینیا میں ٹریفک اسٹاپ کے دوران فائرنگ میں جمال ولی ہلاک ہوگیا، اور پولیس کے مطابق اس نے طالبان سے وابستگی کا ذکر کیا تھا۔

امریکی محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ عوام کو خطرناک اور غیرتصدیق شدہ پس منظر رکھنے والے عناصر سے محفوظ رکھنا ضروری ہے، اور مذکورہ تمام مجرموں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والا افغان نیٹ ورک بے نقاب
  • ’پاکستان میں پلے بڑھے یہاں رزق کمایا‘، گرفتار افغان دہشتگرد کا بیان سامنے آگیا
  • گرفتار افغان دہشت گرد کے اعترافی بیان میں ہوشربا اِنکشافات
  • افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقابم
  • پنجاب کے شہر تلہ گنگ سے گرفتار افغان دہشتگرد کا ویڈیو بیان سامنے آ گیا 
  • پنجاب: افغان دہشتگرد گرفتار، بیان بھی سامنے آگیا
  • افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب
  • افغان شہری کے اعترافی بیان نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب کر دیا
  • امریکا میں افغان تارکین وطن کے سنگین جرائم بے نقاب، متعدد گرفتار، ڈی پورٹیشن کا اعلان