قانون کی خلاف ورزی کرنے والا اب نہیں بچے گا؛ ٹریفک پولیس کا ڈرونز کا استعمال شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
سٹی 42: ٹریفک پولیس نے قانون پر عمل درآمد کیلئے ڈرونز کا استعمال شروع کردیا ۔
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کردی ۔ ابتدائی طور پر زیادہ رش والے علاقوں میں ڈرون سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
لاہور ،گوجرانوالہ ،فیصل آباد ،راولپنڈی اور ملتان میں ڈورنز کا استعمال جاری ہے ۔ ڈرونز کے ساتھ ساتھ ٹریفک کوئیک فورس کی ٹیمیں بھی تشکیل دی جائیں گی۔
ڈورنز کی نشاندہی پر کوئیک رسپانس ٹیمیں فوری ایکشن لیں گی۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید، 6 زخمی
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب وقاص نذیر نے کہا ہے کہ کم عمر ڈرائیورز اور بغیرہیلمٹ کے ڈرائیونگ پر کارروائی ہوگی۔ون وے کی خلاف ورزی اور بغیر لائسنس ہرگز برداشت نہیں ۔قوانین میں ترمیم شہریوں کے تحفظ کیلئے کی گئی۔
ٹریفک قوانین کی پاسداری مہم میں شہری ٹریفک پولیس کا ساتھ دیں۔شہری جرمانوں اور قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے قوانین کا احترام کریں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت میں دوسری شادی پر پابندی، قانون کی خلاف ورزی پر 10 سال قید اور بھاری جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست آسام کی اسمبلی نے ایک متنازع قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت ایک سے زائد شادیوں کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد پہلی شادی کے موجود ہونے کے باوجود دوسری شادی کرنے والے افراد کو سات سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ اگر پہلی بیوی کی اجازت نہ لی گئی ہو تو سزا میں اضافہ ممکن ہے۔
بل کے مطابق پہلی شادی کو چھپا کر دوسری شادی کرنے والے افراد کو دس سال تک قید ہو سکتی ہے، اور بار بار یہ جرم کرنے پر سزا دگنی کر دی جائے گی۔
اس کے علاوہ دوسری شادی کرنے یا کروانے والے افراد کو سرکاری نوکری یا مقامی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
قانون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ دوسری شادی کروانے یا اس میں معاونت دینے والے افراد، مثلاً گاؤں کے سرپنچ، مذہبی پیشوا، والدین یا سرپرست، دو سال قید اور ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک جرمانے کے حقدار ہوں گے۔ ساتھ ہی، غیر قانونی شادی کی شکار خواتین کو معاوضہ اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔
آسام کے وزیراعلیٰ نے اس قانون کی منظوری کے بعد کہا کہ یہ اقدام اسلام یا کسی مذہب کے خلاف نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داریوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک جیسے ترکیہ نے بھی دوسری شادی پر پابندی عائد کی ہے۔
تاہم اس قانون کو متعدد حلقوں میں ذاتی آزادی اور مذہبی روایات پر قدغن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کمیونٹیز میں جہاں مذہب یا روایت کے تحت دوسری شادی کی اجازت ہے۔ مخصوص قبائل، نسل اور خود مختار علاقوں کو اس قانون سے جزوی استثنیٰ بھی دیا گیا ہے۔