ایرانی منرل واٹر صحت مند ہونیکی تصدیق، دو عمانی شہریوں کی موت کا الزام مسترد
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
ایران و عمان کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی منرل واٹر کے پروڈیوسرز کی ساکھ بحال ہونی چاہیے، مصنوعات کی صحت کا سرٹیفکیٹ اور سفارتی حمایت ضروری ہے تاکہ ایران کا وقار اور منڈی دونوں بحال ہو سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران و عمان کے مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سربراہ رزاقی نے ایرانی منرل واٹر کی عمان اور خلیجی ممالک میں درآمد پر پابندی کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کے منرل واٹر تیار کرنے والے، خاص طور پر صوبہ چهارمحال و بختیاری کے کارخانے، اپنی اعلیٰ معیار کی وجہ سے برسوں سے عمان اور خلیجی ممالک کو برآمدات کر رہے تھے، لیکن کچھ عرصہ قبل ان ممالک کے میڈیا نے غلط خبر دی کہ دو عمانی شہری ایرانی منرل واٹر پینے کے بعد بیمار ہوئے اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزارتِ خارجہ اور تجارتی امور کے شعبہ کی تصدیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایرانی مصنوعات صحت کے اعتبار سے محفوظ ہیں، ایران اور عمان دونوں میں کیے گئے ٹیسٹوں سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ پانی مکمل طور پر صحت مند ہے، اصل مسئلہ یہ تھا کہ بوتلوں پر سیل (پلمب) موجود نہیں تھی اور ان میں منشیات داخل کر دی گئی تھیں، اس لیے ایرانی منرل واٹر کا اس واقعے میں کوئی کردار نہیں تھا اور اموات کی وجہ بوتلوں میں موجود بیرونی مواد تھا۔
رازقی نے کہا کہ اس کے باوجود، اس خبر کے بعد عمان اور کچھ خلیجی ممالک میں ایرانی منرل واٹر کی کھپت عارضی طور پر ممنوع قرار دے دی گئی۔ اس پابندی کی وجہ سے ایرانی پروڈیوسرز نے اپنی مارکیٹ کھو دی اور یہاں تک کہ اندرون ملک بھی اس کا منفی اثر پڑا۔ ایران و عمان کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی منرل واٹر کے پروڈیوسرز کی ساکھ بحال ہونی چاہیے، مصنوعات کی صحت کا سرٹیفکیٹ اور سفارتی حمایت ضروری ہے تاکہ ایران کا وقار اور منڈی دونوں بحال ہو سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی منرل واٹر کہ ایران
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی امیگریشن درخواستیں روک دیں
ٹرمپ انتظامیہ نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی جانب سے دائر کردہ امیگریشن درخواستوں کو روک دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق پابندی کا اطلاق ان ممالک کے شہریوں پر ہوتا ہے جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے جون میں یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز سے اسٹیٹس حاصل کرنے پر روکا تھا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امیگریشن درخواستیں روکنے والے ممالک میں افغانستان، صومالیہ، ایران، لیبیا، میانمار، سوڈان، تر کمانستان، یمن اور دیگر شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کے تمام کیسز کی حتمی منظوری یا مسترد کرنے کے فیصلے روک دیےگئے ہیں۔
یہ پڑھیں: امریکا کا افغانستان سے آنے والے تارکین وطن کی دوبارہ جانچ کا فیصلہ
واضح رہے کہ یہ اقدام گزشتہ ہفتے ایک افغان شہری کی جانب سے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے واقعے کے بعد اٹھایا گیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے اہلکار پر حملے کے بعد سخت ترین امیگریشن اقدامات کا اعلان کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ادارے مہاجرین خاص طور پر افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی اسکریننگ اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں۔