مظلوم فلسطینی عوام کی "لفظی حمایت" پر 234 روز سے "یرغمال" ایرانی طالبہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
فرانس میں "سوشل میڈیا پر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت" کے "سنگین جرم" میں قید ایرانی طالبہ مہدی اسفندیاری کی گرفتاری کو آج 234 دن مکمل ہو چکے ہیں جبکہ ایران کیجانب سے اس گرفتاری کو غیرقانونی و من مانی حراست قرار دیا گیا ہے اسلام ٹائمز۔ "ہم محترمہ مہدیہ اسفندیاری کی ملک عزیز ایران میں جلد واپسی کی امید رکھتے ہیں" یہ بات ایرانی وزارت خارجہ میں ڈپٹی وزیر برائے قونصلر، پارلیمانی و ایرانی امور کی جانب سے گذشتہ شب میڈیا کو بتائی گئی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ 28 فروری 2025 کا دن تھا کہ جب ایرانی طالبہ مہدیہ اسفندیاری کو، سوشل میڈیا پر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کے الزام میں فرانسیسی پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ گذشتہ 234 روز سے پیرس کے قریب واقع فرن جیل میں بغیر کسی عدالتی کارروائی کے، "قید تنہائی" کاٹ رہی ہے۔
اس بارے فارس نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مہدیہ اسفندیاری کی ہمشیرہ زہراء اسفندیاری کا کہنا ہے کہ میری بہن کا فیصلہ سنانے کے لئے قائم ہونے والی اولین عدالت کل بروز 22 اکتوبر منعقد ہو گی جبکہ اس کا دوسرا ٹرائل سیشن 11 دسمبر اور آخری فیصلہ سنانے کے لئے مقدمے کی سماعت 13 سے 16 جنوری 2026 تک منعقد کی جائے گی۔ فرانسیسی لسانیات میں ماسٹر ڈگری کی طالبہ کی بہن کا مزید کہنا تھا کہ مہدیہ اسفندیاری سال 2018 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر فرانس پہنچی تھی تاہم اسے فلسطینی عوام کی حمایت میں ٹیلیگرام چینل پر سرگرمیوں کے الزام میں 28 فروری کے روز ایک ایسے وقت میں فرانس کے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا تھا کہ جب وہ ایران واپسی کا ارادہ کر چکی تھی اور اس نے ٹکٹ بھی بک کروا لی تھی۔
اس ایرانی طالبہ کی غیر قانونی گرفتار پر تبصرہ کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے "سوشل میڈیا پر فلسطینی عوام کی حمایت کے جرم" میں انجام پانے والی اس گرفتاری کو "من مانی حراست" قرار دیا تھا۔
اس بارے گذشتہ شب میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے قونصلر، پارلیمانی و ایرانی امور جلال زادہ کا کہنا تھا کہ محترمہ اسفندیاری کو، "آزادی کا گہوارہ" ہونے کا دعوی کرنے والے ملک نے ٹیلیگرام چینل پر مظلوم فلسطینی عوام، بچوں و خواتین کے حق میں "سوشل میڈیا سرگرمیوں" کے باعث یرغمال بنا رکھا ہے! انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ نے اس غیرقانونی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی اولین 24 گھنٹوں کے اندر اندر تہران میں فرانسیسی سفارتخانے اور پیرس میں ایرانی سفارتخانے کے ذریعے قونصلر، قانونی و سیاسی اقدامات شروع کر دیئے تھے جن کے تحت پیرس میں تعینات ایرانی سفیر نے فرانسیسی وزارت خارجہ، پولیس اور پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے دورے کئے اور قانونی چارہ جوئی کے لئے مناسب وکیل کا انتخاب کیا۔
جلال زادہ نے تاکید کی کہ محترمہ اسفندیاری کے ساتھ تقریباً 10 قونصلر ملاقاتیں ہوئی ہیں جبکہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی طالبہ قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک قونصلر سیاسی پیکج ترتیب دیا ہے جس پر عملدرآمد کے حوالے سے دونوں ممالک متفق ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ جلد ہی محترمہ اسفندیاری کی ایران میں موجودگی کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کی حمایت مظلوم فلسطینی عوام مہدیہ اسفندیاری ایرانی طالبہ اسفندیاری کی سوشل میڈیا تھا کہ
پڑھیں:
غزہ کی انتظامی کمیٹی کیلئے حماس نے 40 نام پیش کردئیے
اپنے ایک جاری بیان میں بشارة بحبح کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی کا انتظام، 15 رکنی آزاد فلسطینی کمیٹی کے پاس ہوگا۔ سیکورٹی کے لحاظ سے بھی اس علاقے کو منظم کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے رہنماء "محمد نزال" نے كہا کہ ہم اسرائیلی قیدیوں کو زندہ واپس کرنے اور ہلاک شدہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے پابند ہیں۔ محمد نزال نے کہا کہ اسرائیل، رفح کراسنگ کو دوبارہ نہ کھولنے کی دھمکی دے کر فلسطینی عوام سے تاوان وصول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معاہدے کے مطابق رفح کراسنگ کھولنے کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں طے ہونے والے امور انجام دے دئیے ہیں۔ اب معاہدے کا دوسرا مرحلہ شروع ہونا چاہئے۔ محمد نزال نے کہا کہ حماس کو صیہونی قیدیوں کی لاشوں کو ڈھونڈنے اور ملبے کے نیچے سے نکالنے کے لئے ہیوی مشنری و خصوصی فنی ٹیموں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع نہ ہو سکا۔ انہوں نے خبر دی کہ فلسطینی مزاحمت نے ٹیکنوکریٹس کی ایک کمیٹی کے انتخاب کے لئے 40 سے زائد آزاد قومی شخصیات کی فہرست تیار کر کے پیش کر دی ہے تاکہ غزہ کی پٹی کے انتظامی امور چلائے جا سکیں۔
آخر میں حماس کے رہنماء نے کہا کہ فلسطینی مقاومت مکمل طور پر قومی مکالمے کے دائرے میں، غزہ پٹی کے انتظام کے تمام منصوبوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں امریکی ایلچی "اسٹیو ویٹكاف" كے قریب سمجھی جانے والی شخصیت اور امریكن عرب كمیٹی كے سربراہ "بشارة بحبح" نے گزشتہ روز خبر دی كہ امریکہ، سلامتی کونسل میں ایک ایسا منصوبہ پیش کرنے والا ہے جس کے تحت غزہ میں انتظامی امور چلانے كے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کمیٹی، فلسطینی گروہوں اور دیگر عرب ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ بشارۃ بحبح نے کہا کہ بعض عرب حکومتوں نے اقوام متحدہ کی منظوری اور فلسطینی اتھارٹی سمیت PLO کی درخواست کے بغیر غزہ میں اپنی سیکورٹی فورسز بھیجنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کا انتظام، 15 رکنی آزاد فلسطینی کمیٹی کے پاس ہوگا۔ سیکورٹی کے لحاظ سے بھی اس علاقے کو منظم کیا جائے گا۔ سیکورٹی کا معاملہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہوگا۔ اس گروپ کے زیادہ تر ارکان مصر اور کچھ عرب ممالک سے ہوں گے۔ یہ افراد سیکورٹی کے لحاظ سے غزہ کا کنٹرول سنبھالیں گے اور غزہ کے روزمرہ معاملات کی ذمہ داری اسی کمیٹی کے سر ہوگی۔