بھارت: ’آئی لو محمدﷺ‘ کہنے پر مقدمات، مسلمانوں کے خلاف نیا کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش سمیت کئی بی جے پی زیرِ حکومت ریاستوں میں درجنوں مسلمانوں پر محض ’I love Muhammad‘ کہنے یا یہ عبارت تحریر کرنے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں نے حکومتی اقدامات کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
واقعہ کا آغاز کانپور کے علاقے سید نگر سے ہوا، جہاں 4 ستمبر کو عیدِ میلادالنبی ﷺ کے موقع پر ایک روشن بورڈ پر ’I love Muhammad‘ لکھا گیا۔ کچھ ہندو رہائشیوں کے اعتراض پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بورڈ ہٹا دیا اور 9 مسلم افراد سمیت درجنوں کے خلاف مقدمات درج کیے۔
مزید پڑھیں: مودی اور آر ایس ایس کا گٹھ جوڑ انتہا پسندی کی جڑ، ریاستی وزیر کو قتل کی دھمکیاں
چند روز بعد یہی معاملہ بریلی میں شدت اختیار کر گیا۔ پولیس نے مذہبی رہنما مولانا توقیر رضا خان سمیت متعدد مسلمانوں پر ’فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے‘ کے الزامات لگائے۔ احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، درجنوں کو گرفتار کیا اور کچھ افراد کی جائیدادوں کو بلڈوزر کارروائی کے تحت مسمار کر دیا۔
حقوقِ انسانی تنظیموں نے ان اقدامات کو ’غیر قانونی اور امتیازی سلوک‘ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کے مطابق اس مہم سے متعلق ملک بھر میں 22 ایف آئی آرز درج کی گئیں، جن میں 2,500 سے زائد افراد کے نام شامل ہیں جبکہ 89 افراد کو بریلی میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعات کو ’سماجی ہم آہنگی بگاڑنے کی منظم کوشش‘ قرار دیا، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر مذہبی آزادی دبانے اور مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر انصاف (bulldozer justice) کے ذریعے انتقامی کارروائی کا الزام لگایا۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما ماتا پرساد پانڈے نے کہا کہ یہ حکومت جمہوریت کی بات کرتی ہے، مگر عمل اس کے بالکل برعکس کرتی ہے۔
دوسری جانب شہری و سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ہندو برادری کو اپنے مذہبی نعروں کی مکمل آزادی حاصل ہے، مگر مسلمانوں کو محبتِ رسول ﷺ کے اظہار پر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ملک کے سیکولر آئین اور آئینی مذہبی آزادی کے منافی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’I love Muhammad‘ بھارت سماجوادی پارٹی سید نگر کانپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت سماجوادی پارٹی کانپور کے خلاف
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے بھارتی اکائونٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان بھارتی ہندوتوا گروپوں کے خلاف فوری کارروائی کریں جو مصنوعی ذہانت (AI) اور بوٹ نیٹ ورکس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں مسلمانوں کے شہری حقوق کا دفاع کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان بھارتی ہندوتوا گروپوں کے خلاف فوری کارروائی کریں جو مصنوعی ذہانت (AI) اور بوٹ نیٹ ورکس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تنظیم کا یہ بیان واشنگٹن میں قائم سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (CSOH) کی ایک تہلکہ خیز رپورٹ کے بعد آیا ہے جس میں ایک منظم مہم کا پردہ فاش کیا گیا ہے جس میں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت پھیلانے کے لئے اے آئی سے تیار کردہ 1,300 سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز استعمال کی جا رہی ہیں جو بھارتی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس مصنوعی مواد کو فیس بک، ایکس اور انسٹاگرام جیسے بڑے پلیٹ فارمز پر 27 ملین سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ہے۔ اے آئی سے تیارکردہ اس ڈیجیٹل مہم میں مسلمان خواتین کی فحش تصاویر، بے دخلی اور توہین آمیز بیان بازی، سازشی بیانیے اور تشدد پر اکسانے جیسے اہم نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ محقق نبیہ خان نے کہا کہ اے آئی ڈیجیٹل مہم میں تیزی کا باعث بن رہا ہے جو پرانے تعصبات کو پھیلانا آسان بنا رہا ہے اور اس کی شناخت کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین اس مواد کو روکنے کے لیے ناکافی ہیں۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھارت میں ان بوٹ اکائونٹس کے خلاف کارروائی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے جو AI کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جعلی مہمات مختلف کمیونٹیز کے خلاف حقیقی تشدد کا باعث بن سکتی ہیں۔