اسلام آباد میں بلیک پرنٹڈ پیپرز، جعلی اور غیرقانونی نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

چیف ٹریفک آفیسر کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں کے مطابق شہر بھر میں 18 ناکے قائم کیے گئے ہیں جہاں ہر گاڑی اور موٹر سائیکل کی سختی سے چیکنگ کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں ایم ٹیگ کن 7 مقامات سے حاصل کیے جاسکتے ہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کی جانب سے گاڑیوں کے شیشوں پر لگائے گئے بلیک پرنٹڈ پیپرز موقع پر ہی ہٹائے جارہے ہیں جبکہ خللاف ورزی پر بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ جن موٹر سائیکلوں پر جعلی یا غیرقانونی نمبر پلیٹس پائی گئیں، انہیں موقع پر ہی بند کر کے تھانے منتقل کیا جارہا ہے اور ایسے افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ٹریفک پولیس نے گزشتہ 15 دنوں میں کیا کارروائیاں کیں؟

ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہری چاہے کچھ بھی کریں، چیکنگ سے نہیں بچ سکتے، بہتر یہی ہے کہ شہری خود اپنے پرنٹڈ پیپرز اتار دیں، اصل نمبر پلیٹ خود لگائیں اور ڈرائیونگ لائسنس ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں تاکہ کارروائی سے بچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو مہذب قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پابندی کرنی چاہیے اور ٹریفک سینس پیدا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، 1700 سے زائد بائیکرز کیخلاف کارروائی

ان کا کہنا تھا کہ اگر شہری پھر بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انہیں شکایت کا کوئی حق نہیں ہوگا، اہلکار اپنا کام کررہے ہیں اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسے کیسے کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام آباد ٹریفک پولیس پاکستان پرنٹڈ پیپرز کارروائی کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس پاکستان کارروائی کیپٹن ر حمزہ ہمایوں اسلام آباد

پڑھیں:

لاہور: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پولیس سمیت سینکڑوں سرکاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی

چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید کی ہدایت پر ٹریفک پولیس کا شہر میں بڑا ایکشن جاری ہے جس میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پولیس اہلکاروں کو بھی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا

سی ٹی او لاہور کے مطابق گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران کارروائی کرتے ہوئے 149 پولیس افسران اور اہلکاروں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ای چالان ڈیفالٹر ہونے پر بند کی گئیں۔

مزید برآں ٹریفک قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں پر پولیس کی 80 موٹر بائیکس اور گاڑیوں کو موقع پر ہی چالان کیا گیا اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق تمام گاڑیوں کو جرمانے کی ادائیگی کے بعد چھوڑا گیا۔

سی ٹی او لاہور نے واضح کیا کہ قانون سب کے لیے ایک ہے، اور اگر پولیس ملازمین بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کریں گے تو انہیں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیے: لاہور میں میٹرو بس حادثے کا شکار، سروس معطل کردی گئی

انہوں نے بتایا کہ آئی جی پنجاب کی واضح ہدایات ہیں کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا آغاز سب سے پہلے پولیس سے کیا جائے۔

ترجمان کے مطابق، ٹریفک پولیس نے 55 سے زائد سرکاری محکموں کی تقریباً 600 سرکاری گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی، جن کے ای چالان جمع کروانے کے بعد انہیں چھوڑا گیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں ٹریفک اصلاحات کا اعلان، لاہور میں چنگ چی رکشوں پر پابندی

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر شہر بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سرکاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی لاہور لاہور ٹریفک پولیس لاہور چالان

متعلقہ مضامین

  • محکمہ ایکسائز کا فینسی اور خصوصی نمبر پلیٹس کے بارے میں اہم فیصلہ
  • کراچی کے بعد سکھر میں بھی بغیر پلیٹس گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی:پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن تیز
  • غیرقانونی پارکنگ کرنے والی گاڑیوں کیخلاف کیا کارروائی ہوگی؟
  • لاہور: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پولیس سمیت سینکڑوں سرکاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی
  • اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کا سخت کریک ڈاؤن‘ کئی افسران کے چالان
  • اسلام آباد: دھواں چھوڑنے والی گاڑیوںکے مالکان کو سخت تنبیہ
  • راولپنڈی، ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، ڈی ایس پی ٹریفک سمیت 21 سرکاری گاڑیوں کے چالان ٹکٹ جاری
  • 72 گھنٹوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر1 لاکھ 26 ہزار چلان؛13 کروڑ 48 لاکھ کے جرمانے