data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے کلی شیخان میں پولیو کے خاتمے کے لیے معتبرین کا کردار انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے، جہاں والدین نے پہلے پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔

حاجی خان محمد بڑیچ، جو علاقے کے سیاسی و قبائلی معتبرین میں شامل ہیں، نے 50 سے زائد انکاری خاندانوں کو بچوں کو قطرے پلانے پر راضی کیا۔ اس کے نتیجے میں کلی شیخان کے 300 گھروں میں 100 فیصد ویکسینیشن ممکن ہوئی اور ماحول سے پولیو وائرس بھی ختم ہو گیا، کسی کیس کی رپورٹنگ نہیں ہوئی۔

پولیو حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر علاقے میں ایسے معتبرین کی شمولیت پولیو کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور بلوچستان جلد پولیو فری بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومت کا پاکستانی ادویات کی ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف

کراچی کے ایکسپو سینٹر میں ہیلتھ ایشیا 2025 نمائش کی تقریب جوش و خروش سے جاری ہے جس میں پچاس ملکوں کی سیکڑوں کمپنیاں اور ادارے شریک ہیں۔

نمائش کے فتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان صحت کے شعبے میں جدت کی جانب گامزن ہے جبکہ پاکستان میں سب سے زیادہ پوٹینشل فارما سیوٹیکل میں ہے

انہوں نے کہا کہ فارما سیوٹیکل آنے والے وقت میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بنے گی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا آہنی صنعتوں سے بے مثال تغلق ہے۔ آنے والے سالوں میں ادویات اور آلات کی ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم کو معلوم ہو کہ 50 کروڑ ڈالر کی ویکسین امپورٹ کرتے ہیں۔ 99.99 فیصد ویکیسںن دشمن ملک سے آرہی تھیں۔ جنگ کے بعد دشمن ملک نے ادویات اور ویکسین دینا بند کردیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 22 ہزار ڈاکٹر تیار ہوتے ہیں۔ پاکستان کے ڈاکٹرز دنیا میں مہارت کی بنا پر مشہور ہیں اور اس تعداد کو بڑھایا جائے گا۔ دنیا کو 25 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔ نرسنگ کونسل کو ری ویمپ کرکے نرسز تیار کریں گے۔

ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 210 ارب روپے سے پاکستان کے ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس مہیا کی جاسکتی ہے۔ دس سال میں سرکاری ہسپتالوں کا تصور ختم کیا جاسکتا ہے۔ بیماریوں پر اخراجات سے غربت بڑھ رہی ہے۔ ہم ہیلتھ انشورنس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ویکسین کے بارے میں عوامی تصورات غلط ہیں۔ ویکسین کا شرح آبادی کم کرنے سے کوئی تعلق نہیں۔ سروائیکل کینسر کی ویکسین دنیا کے 150 ملکوں میں لگوائی جارہی ہیں۔ بیس سال بعد پاکستان میں یہ ویکسین آئی تو اس پر اعتراضات ہورہے ہیں۔ ویکسین لگوانے سے بڑی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یوٹیوب کا نیا ٹائمر فیچر، صارفین کیلئے کیسے اور کتنا مفید ہوگا؟
  • حکومت کا پاکستانی ادویات کی ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف
  • حیدرآباد،سہون کا رہائشی خاندان پولیس گردی کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہا ہے
  • کوئٹہ کے لیے چین سے خریدی گئی 21 بسیں کراچی پہنچ گئیں
  • بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلا کے اثرات کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں پر پڑنے لگے
  • پولیو کے شکار مسعود خان کی بیماریوں کے خلاف ویکسین سے جنگ
  • کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں
  • گلستان سرمست سے بم بنانے کا سامان اور ہینڈ گرنیڈ برآمد
  • بلوچستان میں مہاجرین کے10 کیمپ بند؛ 85 ہزار افغانیوں کو واپس بھجوادیا گیا