مدھیہ پردیش اسمبلی میں کسانوں کی مشکلات پر کانگریس کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
کانگریس کا کہنا ہے کہ ریاست میں غذائی بحران، مناسب قیمت کی فراہمی میں تاخیر اور معاوضے کے حصول میں پیچیدگیاں کسانوں کو شدید مشکلات میں مبتلا کررہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوسرے روز کانگریس نے کسانوں کی جاری مشکلات اور حکومتی نااہلی کے خلاف شدید احتجاج درج کرایا۔ کارروائی شروع ہونے سے قبل لیڈر آف اپوزیشن امنگ سنگھار کی قیادت میں کانگریس کے اراکین اسمبلی نے اسمبلی احاطے میں علامتی طور پر "چڑیا چگ گئی کھیت" کے ساتھ نعرے بازی کی، جس کے ذریعے انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ کسانوں کی محنت، امیدیں اور فصلیں موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ضائع ہو رہی ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ ریاست میں غذائی بحران، مناسب قیمت کی فراہمی میں تاخیر اور معاوضے کے حصول میں پیچیدگیاں کسانوں کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کے سبب کسانوں کی برسوں کی محنت برباد ہو رہی ہے اور حکومت صرف دعوے کرتی ہے، عملی طور پر کسانوں کے لئے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔ امنگ سنگھار نے احتجاج کے دوران کہا کہ ریاست کا کسان کبھی کھاد کے لئے قطاروں میں کھڑا ہے، کبھی امداد کے لئے دفتر در دفتر بھٹک رہا ہے، تو کبھی فصل خریداری میں مناسب قیمت نہ ملنے سے پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان آج سڑک پر جدوجہد کرنے پر مجبور ہے جبکہ حکومت صرف اسکیموں کا جھنجھنا بجا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے حقوق کا تحفظ نہ کر پانا بی جے پی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے، کسانوں کے کھیت کو حکومت نامی چڑیا پہلے ہی صاف کر چکی ہے۔ کانگریس نے واضح کیا کہ وہ کسانوں کی آواز ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتی رہے گی اور ان کے حقوق کی لڑائی کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ریاست میں ان دنوں کھاد کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کے سبب کسان مختلف اضلاع میں احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں گونا ضلع میں کھاد کی قطار میں کھڑی ایک خاتون کی طبیعت بگڑنے سے موت کے بعد معاملہ مزید سنگین ہوا۔ دوسری جانب ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کسانوں کو مناسب مقدار میں کھاد فراہم کی جا رہی ہے، تاہم زمینی سطح پر کسان اس سے اتفاق نہیں کر رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسانوں کی کہ ریاست کہ کسان
پڑھیں:
نوجوان تبائی کے دہانے پر ہیں لیکن بی جے پی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے کہا کہ خواتین بڑی تعداد میں سڑکوں پر اسلئے نکل رہی ہیں کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ مجرموں کو سیاسی تحفظ حاصل ہے جبکہ متاثرین کی آواز کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سینیئر لیڈر راہل گاندھی نے گجرات میں جاری پارٹی کی "جن آکرورش یاترا" تذکرہ کرتے ہوئے ریاست کی موجودہ حالت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاترا کے مختلف مرحلوں میں عوام خاص طور پر خواتین نے بارہا اس بات کی شکایت کی کہ گجرات میں تیزی سے بڑھتے نشے کے استعمال، غیر قانونی شراب کے دھندے اور جرائم نے ان کی روزمرہ زندگی میں عدمِ تحفظ کو گہرا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین بڑی تعداد میں سڑکوں پر اس لئے نکل رہی ہیں کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ مجرموں کو سیاسی تحفظ حاصل ہے جبکہ متاثرین کی آواز کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ گجرات، جو مہاتما گاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کی سرزمین ہے اور جہاں سچائی، اخلاقیات اور انصاف کی مضبوط روایت رہی ہے، آج ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ریاست کے نوجوان ایک خطرناک سمت میں دھکیلے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں منشیات کا جال ریاست میں گہرا ہو چکا ہے اور نوجوان نسل اس کے اثر میں آ کر تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن بی جے پی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اپنی ایکس پوسٹ میں راہل گاندھی نے سخت سوال اٹھایا کہ گجرات پوچھ رہا ہے کہ بی جے پی حکومت چپ کیوں ہے، وہ کون سا وزیر ہے جس کے سائے میں یہ پورا نیٹورک پروان چڑھ رہا ہے، ریاست کے غداروں کو کیوں بچایا جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے کسانوں کے مسائل کا بھی تفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے ہزاروں خاندانوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ سینکڑوں گاؤں میں کاشتکاروں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں اور کسان شدید معاشی بحران میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو معمولی آفت پر بھی راحت پیکیج کے دعوے کئے جاتے تھے مگر اب جبکہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں اور گجرات میں ڈبل انجن حکومت ہے، نہ مناسب معاوضہ دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی سنجیدہ ہم دردی۔
راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں "شدید عوامی غصہ" پھیل چکا ہے، ہر خاندان اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہے اور یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ کسانوں کا قرض کیوں معاف نہیں ہوا اور حکومت منشیات کے کاروبار کو جڑ سے ختم کرنے میں کیوں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس عوام کی آواز سنتی رہے گی اور بی جے پی حکومت کی ناکامیوں، کوتاہیوں اور بدعنوانی کو سامنے لاتی رہے گی۔