کراچی اسٹرٹیجک ڈویلپمنٹ پلان 2020 پر ابتک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے کراچی اسٹرٹیجک ڈویلپمنٹ پلان 2020 پر عمل درآمد سے متعلق درخواست پر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عدنان اقبال چوہدری کی سربراہی پر مشتمل دو رکنی آئینی بینچ کے روبرو کراچی اسٹرٹیجک ڈویلپمنٹ پلان 2020 پر عمل درآمد سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 2018 سے کراچی کے ماسٹر پلان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔ واٹر کمیشن نے بھی شہر کا ماسٹر پلان نوٹیفائی کرنے کا کہا تھا۔ ساڑھے 3 کروڑ آبادی کا شہر ہے لیکن ماسٹر پلان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔
موقف میں کہا گیا کہ دو دن پہلے 3 سالہ بچہ ابراہیم گٹر میں گر کر ہلاک ہوگیا ہے۔ اس ماسٹر پلان کی تیاری میں وفاقی ادارے اور تمام ادارے شامل تھے۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ یہی تو معاملہ ہے 10 ادارے ہوتے ہیں، ان میں کوئی کوارڈینیشن نہیں ہوتی ہے۔ کیا اس پلان پر لوکل گورنمنٹ نے اس پر عمل درآمد کرانا ہے؟
طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ سندھ حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 2007 کا ماسٹر پلان تھا یہ 2024 میں درخواست دائر کررہے ہیں۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ اس پر عملدرآمد کس نے کرانا تھا؟
سندھ حکومت کے وکیل نے موقف دیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آگیا ہے یہ ادارہ بھی لوکل گورنمنٹ کے پاس ہے۔ ہم نے کوئی انڈرٹیکنگ نہیں دی ہے اس کو ختم کیا جائے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ لوگوں نے دستخط کیے ہیں یہ دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنائی جائیں۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس میں کہا کہ جو دستاویزات فائل کرنی ہے دفتر میں جمع کروائیں۔
عدالت نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے 15 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس عدنان اقبال چوہدری لوکل گورنمنٹ ماسٹر پلان کے وکیل
پڑھیں:
حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق اسکیم میں تبدیلی پر غور
وفاقی حکومت پرسنل بیگیج اسکیم ختم کر کے گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس سخت بنانے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت تجارت نے سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوادی ہے جبکہ ای سی سی کے اگلے اجلاس میں سمری کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی کا غلط استعمال روکنے کیلئے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد ی پالیسی میں ترامیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیاہے جبکہ حتمی فیصلہ ای سی سی کے اجلاس میں منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کی منظوری سے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ تجارت نے اس حوالے سے سمری تیار کر کے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھجوائی ہے جو ای سی سی کے اگلے اجلاس میں زیر غور آئے گی۔
اس سمری میں پرسنل بیگیج اسکیم کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم اور گفٹ اسکیم پر مشتمل دونوں سکیموں کو سخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت متعلقہ وزارت نے ان اسکیموں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے۔