چین اور امریکہ کے درمیان معاشی و تجارتی مذاکرات کل سے ملائشیا میں ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
چین اور امریکہ کے درمیان معاشی و تجارتی مذاکرات کل سے ملائشیا میں ہوں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 23 October, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے مطابق ، چین اور امریکہ نے معاشی اور تجارتی مذاکرات کا نیا دور منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور نائب وزیراعظم حہ لی فنگ کی رہنمائی میں چینی وفد 24 سے 27 اکتوبر تک ان مذاکرات کے لیے ملائیشیا جائے گا۔
فریقین رواں سال میں دونوں ممالک کے رہنماون کی ٹیلی فونک بات چیت میں طے شدہ اہم اتفاق رائے کی روشنی میں چین اور امریکہ کے معاشی و تجارتی تعلقات میں اہم معاملات پر مذاکرات کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسونے کی قیمت میں آج بھی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ چین کا شامی عبوری حکومت سے دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ امریکا کا روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کی منظوری دے دی یورپی فریق چین اور روس کی کمپنیوں کے معمول کے تجارتی تبادلوں پر اعتراض کرنے کا اہل نہیں ہے ، چینی وزارت خارجہ بھارت اور افغان طالبان کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے پاکستان سے جنگ نہیں ہونی چاہیے، امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کو خبردار کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور امریکہ
پڑھیں:
ایرانی قوم معاہدے کے بہانے دباؤ تسلیم نہیں کریگی، رہبر معظم انقلاب
اپنے ایک خطاب میں رہبر مسلمین جہاں کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کا امریکی دعویٰ، سراسر جھوٹ ہے۔ غزہ کی جنگ میں 20 ہزار سے زائد معصوم بچے شہید ہوئے۔ کیا وہ بچے دہشتگرد تھے؟۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز رہبر معظم انقلاب آیت الله سید علی خامنہ ای نے ایرانی کھلاڑیوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے خطے اور ایران کے خلاف ڈونلڈ ٹرامپ کی ہرزہ سرائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کے سفر اور بے معنی باتوں کے ذریعے، مایوس صیہونیوں کو امید دلانے و ان کا مورال بڑھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی مایوسی کی وجہ 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کا زبردست طمانچہ ہے۔صیہونیوں کو توقع نہیں تھی کہ ایرانی میزائل اپنی آگ و حرارت کے ساتھ ان کے اہم اور حساس مراکز کے دل میں اتر کر انہیں تباہ و برباد کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج اور عسکری صنعت نے ان میزائلوں کو بنایا اور استعمال کیا۔ ہمارے میزائل اب بھی تیار ہیں، اگر ضرورت پڑی تو اُنہیں دوبارہ استعمال کریں گے۔ حضرت آیت الله سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران نے یہ میزائل کہیں سے خریدے یا کرائے پر نہیں لئے بلکہ یہ ہمارے اپنے نوجوانوں کی تخلیق کا شاہکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارا نوجوان میدان میں اترتا ہے اور سائنسی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے تو وہ ایسے عظیم کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے صیہونیوں کو حوصلہ دینے کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کی بیہودہ باتوں کے جانب اشارہ کرنے کے بعد، امریکہ کی دیگر تباہ کاریوں سے پردہ اٹھایا۔
اس بارے میں رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ بلاشبہ غزہ کی جنگ میں امریکہ، صیہونی جرائم میں مکمل طور پر شریک ہے۔ بلکہ امریکی صدر خود بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ صیہونی رژیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔ امریکہ کے ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان ہی سے غزہ کے بے بس لوگوں پر بم برسائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا امریکی دعویٰ، سراسر جھوٹ ہے۔ غزہ کی جنگ میں 20 ہزار سے زائد معصوم بچے شہید ہوئے۔ کیا وہ بچے دہشت گرد تھے؟۔ اصل دہشت گرد تو خود امریکہ ہے جس نے داعش جیسے گروہ بنا کر پورے خطے میں پھیلائے اور آج بھی اس کے کچھ عناصر کو ایک خاص مقام پر اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے غزہ کی جنگ میں تقریباً 70 ہزار افراد اور 12 روزہ جنگ میں 1 ہزار سے زیادہ ایرانیوں کی شہادت کو امریکہ و اسرائیل کے دہشت گردانہ مزاج کا واضح ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان شیاطین نے عوام کے اجتماعی قتل و غارت کے علاوہ ہمارے سائنسدانوں کو بھی شہید کیا۔ پھر وہ ان جرائم پر فخر بھی کرتے ہیں حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ شخصیات کے قتل سے علم کا گلہ نہیں گھونٹا جا سکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکی صدر فخر سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرنے والے تم ہوتے کون ہو کہ کس کے پاس جوہری ٹیکنالوجی ہونی چاہئے اور کس کے پاس نہیں۔ امریکہ کا اس بات سے کیا لینا دینا کہ ایران کے پاس جوہری صلاحیت ہے یا نہیں؟۔ یہ نامناسب، غلط اور زبردستی مداخلت ہے۔ اپنی گفتگو کے دوران حضرت آیت الله سید علی خامنہ ای نے امریکہ کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ڈونلڈ ٹرامپ کے خلاف ہونے والے وسیع مظاہروں کا تذکرہ کیا، جس میں سات ملین افراد شریک ہوئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اگر تمہیں اپنی طاقت پر اتنا ہی ناز ہے تو جھوٹ پھیلانے، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے اور وہاں فوجی اڈے بنانے کی بجائے، ان لاکھوں لوگوں کو سنبھالو اور انہیں اپنے گھروں میں واپس بھیجو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا اصلی نمونہ، امریکہ ہے۔ ایرانی عوام کی حمایت کا امریکی دعویٰ فقط جھوٹ ہے۔ کیونکہ امریکی ثانوی پابندیاں براہ راست ایرانی عوام کو متاثر کرتی ہیں۔ اس بناء پر تم ایرانی عوام کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہو۔ ٹرامپ کی جانب سے ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ کہتا ہے کہ میں معاہدہ کرنے کا حامی ہوں، لیکن اگر معاہدہ زبردستی تھوپا جا رہا ہو اور اس کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ ہو، تو یہ معاہدہ نہیں بلکہ زبردستی اور دباؤ ہے۔ جسے ایرانی عوام ہرگز قبول نہیں کرے گی۔