اپنے ایک بیان میں حسن فضل الله کا کہنا تھا کہ آج حزب الله اپنی سرزمین، جنوبی لبنان اور وہاں کے دیہاتوں کی حفاظت، تعمیر نو اور زندگی کی بحالی کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" کے پارلیمانی دھڑے "الوفاء للمقاومۃ" کے رکن "حسن فضل‌ الله" نے کہا کہ لبنان بالخصوص جنوبی علاقے پر صیہونی جارحیت، ان مقاصد کے حصول کی کوشش ہے جو دشمن، ماضی کے حملوں میں حاصل نہ کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے اہم مقاصد جنوبی لبنان کے لوگوں کو بے گھر کرنا، دریائے لیطانیہ پر قبضہ کرنا اور ملک کے جنوبی گاؤں خالی کرانا ہیں۔ تاہم استقامتی فورسز کی قربانیوں اور لبنانی عوام کی ثابت قدمی نے ان منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ حسن فضل‌ الله نے کہا کہ آج اسرائیل، جنوبی لبنان میں استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہاں کے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہا ہے تاکہ انہیں اپنے شہروں، گاؤں اور کام کی جگہوں پر واپس جانے سے روک سکے۔ صیہونی رژیم تعمیر نو کے عمل میں رکاوٹ ڈال کر، لبنانی حکومت کو دباؤ میں لا رہی ہے تاکہ انہیں سیاسی مذاکرات کی جانب گھسیٹا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن، غیر مستقیم پیغامات کے ذریعے ظاہر کر رہا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
   حسن فضل الله نے کہا کہ قابض اسرائیلی رژیم کی مسلسل جارحیت کے خلاف، آج حزب الله اپنی سرزمین، جنوبی لبنان اور وہاں کے دیہاتوں کی حفاظت، تعمیر نو اور زندگی کی بحالی کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید، لبنانیوں کے معاملے پر بات کی۔ انہوں نے اس معاملے کو ایک قومی و انسانی مسئلہ قرار دیا جو مزاحمت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ، لبنانی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہئے۔ الوفاء للمقاومۃ کے پارلیمانی رکن نے مزید کہا کہ لبنانی قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اسرائیل کی جارحیت کے نتائج سے جڑا ہوا ہے اور اس کے ساتھ تین دیگر بنیادی معاملات بھی ہیں، جن میں مقبوضہ علاقوں سے دشمن کا پیچھے ہٹنا، حملوں کا خاتمہ اور متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو شامل ہے۔ جب تک یہ بنیادی معاملات حل نہیں ہو جاتے اُس وقت تک کوئی دوسرا معاملہ زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ حسن فضل‌ الله نے حکومت سے لبنان کی تعمیر نو کے لئے واضح اور متعین منصوبہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کر رہا ہے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین

ذرائع کے مطابق مقررین نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی رہنماﺅں، ماہرین تعلیم اور حقوق کے علمبرداروں نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے جاری ہندوتوا ایجنڈے کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے پاکستان، کشمیری قیادت اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ایک مربوط اور جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ سیمینار کی نظامت سینئر صحافی ڈاکٹر محمد اشرف وانی اور کشمیری کارکن رئیس احمد میر نے کی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقوضہ جموں و کشمیر کے علماء کو بھارتی جبر کے خلاف متحد ہو کر ایک جاندار آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے بیس کیمپ آزاد جموں و کشمیر کو سیاسی اور ادارہ جاتی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کی موثر حمایت کی جا سکے۔

آزاد جموں و کشمیر کی سابق وزیر فرزانہ یعقوب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر اور آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال کے درمیان واضح فرق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں ایک انتہائی خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور وہ مسلمانوں کی شناخت، تہذیب و تمدن کو مٹانے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں لوگوں کے روزمرہ کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے آٹھنے والی کسی بھی آواز کا مقبوضہ علاقے کی صورتحال سے ہرگز موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی سے جہاں پاکستان کے عالمی وقار میں اضافہ ہوا وہیں تنازعہ کشمیر کو بھی ایک نئی توانائی ملی۔ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریشہ دوانیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لانا ہو گی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال نے کہا کہ بیس کیمپ کو کشمیر کاز کے لیے اپنے کردار کو مزید توانا و مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جبر و ستم اور معاشی دبائو کے باوجود کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر رکھا ہے لہذا ہمیں اپنے محکوم بہن بھائیوں کی بھرپور ترجمانی کرنا ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • معین خان کیلئے دعائے مغفرت، فیک نیوز پر سندھ اسمبلی میں دلچسپ صورتحال
  • علاقائی صورتحال پر ڈونلڈ ٹرمپ کا عراقی صدر کے نام پیغام
  • بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین
  • لبنان  اور اسرائیل کے مابین پہلی بار سویلین سطح پر بات چیت؛ خطے میں نئی سفارتی ہلچل
  • لبنان اور اسرائیل کے درمیان پہلی براہ راست سویلین بات چیت، خطے میں بڑی سفارتی پیش رفت
  • لبنان اور اسرائیل کے درمیان پہلی براہ راست سویلین بات چیت، خطے میں بڑی سفارتی پیش رفت
  • اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
  • پی آر اے پارلیمانی جمہوری نظام کا مضبوط ستون ہے،عطا تارڑ
  • یورپ اور امریکا کے مسلم مخالف جذبات پر پوپ لیو کی کڑی تنقید
  • ہم شام کے جنوبی حصے کو غیر مسلح کریں گے، نتن یاہو