اسرائیل، جنوبی لبنان پر کڑی صورتحال مسلط کرنیکی کوشش کر رہا ہے، حزب الله کے پارلیمانی رکن
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں حسن فضل الله کا کہنا تھا کہ آج حزب الله اپنی سرزمین، جنوبی لبنان اور وہاں کے دیہاتوں کی حفاظت، تعمیر نو اور زندگی کی بحالی کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے پارلیمانی دھڑے "الوفاء للمقاومۃ" کے رکن "حسن فضل الله" نے کہا کہ لبنان بالخصوص جنوبی علاقے پر صیہونی جارحیت، ان مقاصد کے حصول کی کوشش ہے جو دشمن، ماضی کے حملوں میں حاصل نہ کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے اہم مقاصد جنوبی لبنان کے لوگوں کو بے گھر کرنا، دریائے لیطانیہ پر قبضہ کرنا اور ملک کے جنوبی گاؤں خالی کرانا ہیں۔ تاہم استقامتی فورسز کی قربانیوں اور لبنانی عوام کی ثابت قدمی نے ان منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ حسن فضل الله نے کہا کہ آج اسرائیل، جنوبی لبنان میں استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہاں کے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہا ہے تاکہ انہیں اپنے شہروں، گاؤں اور کام کی جگہوں پر واپس جانے سے روک سکے۔ صیہونی رژیم تعمیر نو کے عمل میں رکاوٹ ڈال کر، لبنانی حکومت کو دباؤ میں لا رہی ہے تاکہ انہیں سیاسی مذاکرات کی جانب گھسیٹا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن، غیر مستقیم پیغامات کے ذریعے ظاہر کر رہا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
حسن فضل الله نے کہا کہ قابض اسرائیلی رژیم کی مسلسل جارحیت کے خلاف، آج حزب الله اپنی سرزمین، جنوبی لبنان اور وہاں کے دیہاتوں کی حفاظت، تعمیر نو اور زندگی کی بحالی کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید، لبنانیوں کے معاملے پر بات کی۔ انہوں نے اس معاملے کو ایک قومی و انسانی مسئلہ قرار دیا جو مزاحمت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ، لبنانی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہئے۔ الوفاء للمقاومۃ کے پارلیمانی رکن نے مزید کہا کہ لبنانی قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اسرائیل کی جارحیت کے نتائج سے جڑا ہوا ہے اور اس کے ساتھ تین دیگر بنیادی معاملات بھی ہیں، جن میں مقبوضہ علاقوں سے دشمن کا پیچھے ہٹنا، حملوں کا خاتمہ اور متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو شامل ہے۔ جب تک یہ بنیادی معاملات حل نہیں ہو جاتے اُس وقت تک کوئی دوسرا معاملہ زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ حسن فضل الله نے حکومت سے لبنان کی تعمیر نو کے لئے واضح اور متعین منصوبہ بنانے کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر رہا ہے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصر الاسلام کا عالم اسلام کی تازہ ترین صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی اپنے خصوصی انٹرویو میں مفتی اعظم جموں و کشمیر اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کشمیر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدہ صرف ایک مذاق، دھوکہ اور فریب ہے، کیونکہ اسرائیل اور امریکہ پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںمفتی اعظم جموں و کشمیر مولانا مفتی ناصر الاسلام جموں و کشمیر شرعی عدالت عظمٰی مرکز الافتاء و القضاء کے سربراہ اور جموں و کشمیر ’’مسلم پرسنل لاء بورڈ‘‘ کے صدر ہیں، اس عدالت شرعی کا قیام 1571ء میں معرض وجود آیا۔ مفتی بشیر الدین فاروقی کے انتقال کے بعد آپ اس عدالت عظمیٰ شرعیہ کشمیر کے سربراہ کے طور پر اپنے دینی فرائض انجام دے رہے ہیں، عدالت شرعی کے ذریعے جموں و کشمیر کی عوام کے سالانہ ہزاروں کیسز سنے جاتے ہیں اور انکا حل تلاش کیا جاتا ہے۔ مفتی ناصر الاسلام جموں و کشمیر رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ مفتی ناصر الاسلام نے اپنی عمر کا طویل عرصہ عرب امارات میں گزارا ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مفتی ناصر الاسلام سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک خاص منصوبے و سازش کے تحت بے حیائی، بے راہ روی، شراب اور منشیات کو عام کیا جا رہا ہے، اس لئے نوجوانوں کو آگے آکر کشمیر سے منشیات کی وباء کا خاتمہ کرنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدہ صرف ایک مذاق، دھوکہ اور فریب ہے، کیونکہ نتن یاہو اور ڈونالڈ ٹرمپ انتہائی مکار ہیں، ان پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو امن اور شانتی یا "نوبل انعام" سے کوئی دور کا واسطہ نہیں ہے بلکہ وہ احمق ترین انسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، لیکن اسے امریکہ کی برابر سرپرستی حاصل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایک واحد ملک ہے، جس نے ہمیشہ آگے آکر فلسطین کاز کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس مظلوم قوم کی دادرسی ہونی چاہیئے۔ مفتی اعظم کشمیر نے مزید کہا کہ اتحاد اسلامی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اتحاد سے ہی ہم دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial