’بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘: آئس لینڈ میں پہلی بار مچھر نمودار، یہ آ کیسے گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
آئس لینڈ جو ایک ’مچھر فری ملک‘ ہے میں پہلی بار مچھر پائے گئے جو کیڑوں کے شوقین ایک شخص نے پکڑے اور عوام کو پتا چل گیا کہ اب مچھروں نے ان کے ملک کا بھی رخ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل میں مچھر فیکٹری کا افتتاح، ہر ہفتے 19 کروڑ کی پیداوار، لیکن کیوں؟
مقامی میڈیا کے مطابق کیڑوں کے شوقین بیورن ہیالٹاسن نے گزشتہ ہفتے کئی راتوں تک شراب میں بھیگی رسیوں کے ذریعے پتنگوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے مچھروں کو دریافت کیا۔
ہیالٹاسن نے 2 مادہ اور ایک نر مچھر پکڑا جن کی بعد میں تصدیق ہوئی کہ وہ Culiseta annulata نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ ان چند اقسام میں سے ایک ہے جو سردیوں میں زندہ رہ سکتی ہیں۔
دنیا میں مچھر فری زون کتنے؟اس دریافت سے قبل آئس لینڈ دنیا کے صرف 2 مچھر فری خطوں میں سے ایک تھا کیوں کہ اس کی سرد آب و ہوا کے باعث وہاں مچھر نہیں ہوتے تھے۔ اس حوالے سے دوسرا خطہ انٹارکٹیکا ہے۔
مزید پڑھیے: ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
عالمی آبادیاتی جائزے کے مطابق آئس لینڈ کا سرد موسم اور ٹھہرے ہوئے پانی کی کمی وہ بڑی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے وہاں مچھر نہیں پائے جاتے تھے۔
مچھر کیوس نامی وادی میں پائے گئے جو دارالحکومت ریکیاوِک کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔
آئس لینڈ میں مچھر کیوں آگئے؟آئس لینڈ نے اس بہار میں تاریخ کی سب سے زیادہ گرمی کا سامنا کیا۔
یہی وجہ ہے کہ مچھر جو یہاں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے اب یہاں بھی پائے جائیں گے۔
یہ نسل یورپ اور شمالی افریقہ کے کئی حصوں میں عام پائی جاتی ہے مگر یہ واضح نہیں کہ وہ آئس لینڈ تک پہنچ کیسے گئی۔
مزید پڑھیں: مچھروں کو ملیریا سے بچانے کے لیے دوا ڈھونڈ لی گئی، آپ بھی چکرا گئے نا!
آئس لینڈ میں مچھروں کے دریافت کنندہ بیورن ہیالٹاسن نے اندازہ ظاہر کیا کہ مچھر ممکنہ طور پر جہازوں یا کنٹینرز کے ذریعے گرندارٹانگی بندرگاہ سے آئے ہوں گے جو ان کے گھر سے صرف 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 3 مچھر میرے باغ میں آ گئے تو امکان ہے کہ وہاں اور بھی ہوں۔
درجہ حرارت 20 سینٹی گریڈ صرف 10 دن رہا اور مچھر آگئےاس سال ملک نے ریکارڈ توڑ گرمی دیکھی۔ عام طور پر مئی کے مہینے میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ نہیں جاتا اور اگر جاتا بھی ہے تو صرف چند دنوں کے لیے لیکن اس سال آئس لینڈ کے مختلف علاقوں میں مسلسل 10 دن تک درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر رہا۔
’میں تو دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا کہ یہ کوئی نئی چیز ہے‘ہیالٹاسن نے اپنی دریافت کی خبر مقامی وائلڈ لائف کے فیس بک پیج پر تصاویر کے ساتھ شیئر کی اور لکھا کہ میں فوراً سمجھ گیا کہ یہ وہ چیز ہے جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے لکھا کہ مچھروں کے خلاف آخری قلعہ (آئس لینڈ) بھی گر گیا۔
’ہاں یہ مچھر ہی ہے‘ مچھر انسٹیٹیوٹ آف نیچرل ہسٹری کی تصدیقمچھر بعد میں آئس لینڈ کے انسٹیٹیوٹ آف نیچرل ہسٹری بھیجے گئے، جہاں ماہر حشرات میتھیاس الفریڈسن نے ان کی شناخت کی تصدیق کی۔
خطرے کی گھنٹیجون میں شائع ہونے والی ایک عالمی تحقیق نے خبردار کیا کہ ایسی موسمی تبدیلیاں نازک ماحولیاتی نظاموں پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں جو سرد آب و ہوا کے عادی ہیں۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی رپورٹ کے مطابق انسانی سرگرمیوں نے زمین، فضا اور سمندروں کو واضح طور پر گرم کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی نے ایشیائی ٹائیگر مچھر کو یورپ میں شیربنادیا
ماہر حشرات میتھیاس الفریڈسن کے مطابق آئندہ بہار میں مزید نگرانی کی ضرورت ہوگی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ مچھر واقعی آئس لینڈ میں مستقل طور پر بس گئے ہیں یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس لینڈ میں مچھر انٹارکٹیکا مچھر مچھر فری خطہ موسیکٹو فری زون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئس لینڈ میں مچھر انٹارکٹیکا مچھر مچھر فری خطہ موسیکٹو فری زون ا ئس لینڈ میں آئس لینڈ مچھر فری میں مچھر کے مطابق
پڑھیں:
کسی کو خدا یا دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کیلئے کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے، اسد الدین اویسی
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے تقریر، انتخاب اور اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اور حکومت اس پر اصرار کرتی ہے تو یہ آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ "وندے ماترم" کے 150 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے کہا کہ آئین، فکر اور مذہب کی مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی کو کسی مذہب یا علامت سے جوڑنا آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ شہریوں کو کسی بھگوان سے عقیدت ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور شہریوں سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ کا مطالبہ نہیں کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ "وندے ماترم" ہندوستان کا قومی گانا ہے، جس کا مطلب ہے ماں، میں تجھے نمن کرتا ہوں یعنی تیری تعظیم میں جھکتا ہوں۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں اسد الدین اویسی نے وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر پارلیمنٹ میں خصوصی بحث کے دوران اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جب آئین کا پہلا صفحہ فکر، تقریر، عقیدہ، مذہب اور عبادت کی مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے، تو کسی بھی شہری کو کس طرح مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب کی تعظیم میں عبادت کرے یا جھک جائے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کو مسلمانوں کو وندے ماترم پڑھنے یا کہنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیئے۔ تقریر، انتخاب اور اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی اور حکومت اس پر اصرار کرتی ہے تو یہ آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے یہ ریمارکس پارلیمنٹ میں "قومی گیت وندے ماترم کے 150 سال" پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کئے۔
اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ حب الوطنی کو کسی ایک مذہب یا شناخت سے جوڑنا آئینی اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے سماجی تقسیم بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی دیوتا کے نام سے نہیں ہم عوام سے شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے تمہید میں درج فکر، تقریر، عقیدہ اور عبادت کی آزادی کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ریاست کسی ایک مذہب کی ملکیت نہیں ہو سکتی۔ دستور ساز اسمبلی میں ہونے والی بحثوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وندے ماترم سے متعلق تبدیلیوں پر غور کیا گیا، لیکن دیوی کے نام سے تمہید شروع کرنے کی تجویز کو کبھی قبول نہیں کیا گیا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان جناح کے سخت مخالف ہیں۔ اس لئے انہوں نے ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 1942ء میں، جن لوگوں کی بہت تعریف کی جاتی ہے، ان میں سے کچھ کے سیاسی آباؤ و اجداد نے شمال مغربی سرحدی صوبے، سندھ اور بنگال میں جناح کی مسلم لیگ کے ساتھ مخلوط حکومتیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جناح کے سخت مخالف ہیں اسی لئے ہم ہندوستان (بھارت) میں ہی رہے لیکن 1942ء میں، آپ جن سیاسی آباؤ اجداد کی تعریف کرتے ہیں، انہوں نے شمال مغربی سرحدی صوبے، سندھ اور بنگال میں جناح کی مسلم لیگ کے ساتھ مخلوط حکومتیں قائم کیں۔