بنگلہ دیشی نوجوان اور خواتین بہتر مستقبل کے ساتھ بدلتے حالات سے پُر امید
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
نئے قومی رائے شماری سروے کے مطابق اگرچہ تقریباً نصف بنگلہ دیشی شہری ملک کے اقتصادی اور سماجی مستقبل کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں، لیکن نوجوان اور خواتین میں مستقبل کے بہتر دن دیکھنے کی امید برقرار ہے۔ سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ شہری اگلی حکومت سے سیاسی اصلاحات اور شفافیت کے حوالے سے توقعات رکھتے ہیں، جو ملک میں مثبت تبدیلی کی امید کو بڑھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اطالوی کمپنی بنگلہ دیش کو یورو فائٹر ٹائفون ملٹی رول لڑاکا طیارے فراہم کرے گی
بنگلہ دیش کے معروف اخبار کے لیے کیے گئے ایک قومی رائے شماری سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ ملک کے شہریوں میں اقتصادی حالات، ملازمت کے مواقع اور کاروباری ماحول کو لے کر شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
سروے، جسے تحقیقاتی فرم Keymakers Consulting Ltd.
سروے کے مطابق 83 فیصد افراد سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات ملازمت یا آمدنی کے مواقع کے لیے سازگار نہیں ہیں، اور 77 فیصد کا خیال ہے کہ کاروباری ماحول مناسب نہیں، جبکہ صرف 20 فیصد نے حالات کو قابلِ عمل قرار دیا۔
کم آمدنی والے گروپوں نے اقتصادی صورتحال کے حوالے سے زیادہ تشویش ظاہر کی، اور مرد و خواتین نے ملازمت کے مواقع کے حوالے سے ملتی جلتی غیر یقینی رائے دی۔
اگلی حکومت سے سیاسی توقعاتاقتصادی مسائل کے باوجود، شرکا نے اگلی قومی انتخابات کے بعد سیاسی حکمرانی کے حوالے سے معتدل امید ظاہر کی۔ 54 فیصد توقع کرتے ہیں کہ آنے والی حکومت مخالف سیاسی آراء کے لیے زیادہ برداشت کا مظاہرہ کرے گی۔ 52 فیصد کا خیال ہے کہ نئی انتظامیہ سیاسی تعصب، بدعنوانی اور پارٹی اثر و رسوخ کو کم کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے مزید 31 بنگلہ دیشی شہری ڈی پورٹ کر دیے
تاہم تقریباً 27 فیصد افراد سیاسی اصلاحات کے حوالے سے شکوک کا شکار ہیں، اور 20 فیصد سے زائد نے کسی بہتری یا بدتری کی توقع ظاہر نہیں کی۔
نوجوان اور خواتین زیادہ پُرامیدسروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ خواتین اور نوجوان افراد ملک کے طویل مدتی مستقبل کے بارے میں عمر رسیدہ افراد کے مقابلے میں قدرے زیادہ امید رکھتے ہیں۔
تحقیق کاروں نے واضح کیا کہ یہ سروے مجموعی رائے کی نمائندگی کرتا ہے، مگر کسی مخصوص انتخابی حلقے کی نہیں۔ شرکاء کو ایسے گروپوں سے منتخب کیا گیا جو ووٹ دینے کے اہل ہیں اور پرنٹ یا آن لائن نیوز باقاعدگی سے دیکھتے ہیں۔ سروے میں 99 فیصد اعتماد کی سطح کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن بنگلہ دیش بنگلہ دیشی نوجوان سروےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن بنگلہ دیش بنگلہ دیشی نوجوان سروے کے حوالے سے بنگلہ دیشی مستقبل کے ظاہر کی ملک کے یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
کرپشن کا دباؤ کم اور اداروں کی ساکھ میں بہتری آئی، این سی پی ایس 2025 سروے کی جھلکیاں
نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2025 نے اس سال عوامی رائے کی ایک زیادہ مضبوط اور جامع تصویر پیش کی ہے۔ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں بدعنوانی کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں، جبکہ مختلف سرکاری اداروں کی کارکردگی کے بارے میں عوامی تاثر میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سال سروے کا دائرہ کار قابلِ ذکر حد تک بڑھایا گیا، جس میں 20 اضلاع کے 4 ہزار شہریوں کی رائے شامل کی گئی۔ شہری و دیہی آبادی، خواتین اور معذور افراد کی شمولیت کے باعث سامنے آنے والا ڈیٹا اب پہلے سے کہیں زیادہ جامع اور ملک گیر نوعیت رکھتا ہے۔ واضح کیا گیا کہ این سی پی ایس عوامی موڈ اور ان کے روزمرہ تجربات کو ناپتا ہے اور کسی بھی ادارے یا فرد کے خلاف کرپشن کے حقائق یا ثبوت فراہم نہیں کرتا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاق پر اربوں روپے کرپشن کا الزام
سروے نے یہ بھی واضح کیا کہ این سی پی ایس کا پاکستان کے عالمی کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اگرچہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جرمنی کا قومی چیپٹر ہے، تاہم این سی پی ایس ایک مقامی سروے ہے جو عالمی سی پی آئی کا حصہ نہیں بنتا۔
اعداد و شمار کے مطابق 66 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں انہیں کسی سرکاری سروس کے لیے رشوت دینے کی ضرورت پیش نہیں آئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزمرہ کے معاملات میں کرپشن کا دباؤ تمام شہریوں پر یکساں نہیں ہے۔ اسی طرح تقریباً 60 فیصد افراد نے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے تناظر میں معاشی استحکام کی کوششوں کو مکمل یا جزوی طور پر سراہا۔
اداروں کے بارے میں عوامی رائے میں بھی مثبت تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، جہاں پولیس کی کارکردگی سے متعلق تاثر میں 6 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی ہے، جو اصلاحات اور بہتر سروس ڈیلیوری کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن کے شعبوں میں بھی عوامی تاثر بہتر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کرپشن سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہے، شاہد خاقان عباسی
سروے نے واضح کیا کہ عوامی ایجنڈا اب زیادہ مضبوط ادارہ جاتی اصلاحات کا متقاضی ہے، جس میں بہتر احتساب، اختیارات میں کمی اور جاننے کے حق جیسے قوانین کو مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ 78 فیصد افراد چاہتے ہیں کہ احتسابی ادارے جیسے نیب اور ایف آئی اے خود بھی مکمل طور پر شفاف اور جوابدہ ہوں، جو اس بات کی علامت ہے کہ عوام اداروں کی ساکھ بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔
صحت کے شعبے کے حوالے سے سامنے آنے والا ’اصلاحاتی بلیوپرنٹ‘ بھی قابلِ ذکر ہے، جہاں شہریوں نے ادویات کے کمیشن سسٹم پر سخت کنٹرول، ڈاکٹروں کی نجی پریکٹس کے واضح قواعد، مضبوط ریگولیٹرز اور مؤثر شکایت سیل قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسی طرح سیاست اور عوامی اخراجات میں شفافیت کے مطالبے میں بھی اضافہ ہوا ہے، جہاں 80 فیصد سے زائد شہریوں نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ میں کاروباری سرمایہ کاری پر پابندی یا سخت ریگولیشن کا مطالبہ کیا جبکہ 55 فیصد نے حکومتی اشتہارات سے سیاسی نام اور تصاویر ہٹانے کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں: نیب اور این سی اے کا منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق
42 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر گمنامی اور ریوارڈ سسٹم موجود ہو تو وہ بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنے میں خود کو محفوظ سمجھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں