data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251209-8-3
اسلام آباد (صباح نیوز) مئی 2025 کی پاک بھارت کشیدگی کے بعد کی جغرافیائی سیاسی صورتحال نے اسلام آباد کیلیے تعمیراتی سفارت کاری کے ذریعے کشمیر کے موقف کو آگے بڑھانے کا زیادہ سازگار ماحول پیدا کیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کے بڑھتے ہوئے علاقائی قد اور امریکا کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے پر عالمی توجہ کو دوبارہ اجاگر کرنے کیلیے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ یہ مشاہدات کشمیری ڈائیسپورا کے مختلف نمائندوں نے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقدہ نشست بعنوان ”کشمیر، موجودہ صورتحال اور مستقبل کے ممکنہ حالات”میں پیش کیے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو خطے میں بھارت کی بالادستی کی خواہشات اور بدلتی ہوئی اسٹریٹجک صف بندیوں کے حوالے سے بھی احتیاط برتنی چاہیے۔ ایسی سفارتی گنجائشیں اس لیے اہم ہیں کہ کشمیر کوئی سرحدی تنازع نہیں، بلکہ حقِ خودارادیت کی عدم فراہمی سے جڑا مسئلہ ہے۔ دہائیوں کی بھارتی جبر کے باوجود کشمیری عوام ایک باوقار اور منصفانہ حل کے حصول کے لیے اپنی غیرمتزلزل جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اقوام متحدہ کا کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوام متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو سخت انتباہ جاری کر دیا۔

ماہرین نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام کی کارروائیوں میں صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں اور عام شہریوں سمیت تقریباً 2800 افراد کو حراست میں لیا گیا، جو تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق بھارت کی جانب سے گرفتاریوں، مشتبہ ہلاکتوں، تشدد اور مسلم کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ 1900 افراد کی غیر قانونی ملک بدری اور صحافیوں پر قدغنیں عالمی قوانین کے مطابق ناقابل قبول ہیں۔

یو این ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی اور صحافتی آزادی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں رابطوں کی بندش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش بھی ظاہر کی۔

متعلقہ مضامین

  • خلیل الرحمٰن قمر کا انکشاف: "نعمان اعجاز سے کوئی مسئلہ نہیں، بس شدید نفرت ہے"
  • نعمان اعجاز سے کوئی مسئلہ نہیں بس شدید نفرت کرتا ہوں، خلیل الرحمٰن قمر
  • الکاسب فورم کے زیراہتمام منعقدہ مذاکرے کے شرکاء کا صدر مذاکرا پروفیسر محمد شفیع ملک ،قاسم جمال ،خالد خان اور دیگر کے ساتھ گروپ فوٹو
  • محنت کشوں کو اپنے مسائل کے حل کیلیے سخت جدوجہد کرنا ہوگی‘ پروفیسر شفیع
  • ترقی کا واحد راستہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہے،شاہد خاقان عباسی
  • وزیراعظم کی صدر ن لیگ نواز شریف سے جاتی امراء میں اہم ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
  • ہمیں ریاست کو کمزور کرنیوالے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، سرفراز بگٹی
  • اقوام متحدہ کا کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار
  • مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت سے نہیں، حق خودارادیت کے اصول کی بنیاد پر ہی حل کیا جا سکتا ہے، حریت کانفرنس